کوشش ہے کہ بات چیت اُن ہی سے ہو جن سے ہونی چاہیے: بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ پارٹی کی کوشش ہے مذاکرات ان ہی قوتوں سے کیے جائیں جو اصل فیصلہ سازی کی پوزیشن میں ہیں۔
اڈیالہ جیل کے قریب داہگل ناکے پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ ایک ماہ بعد بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے لیے آیا ہوں، تاہم پولیس کی جانب سے ناکے پر روکے جانے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، حالانکہ ہائی کورٹ واضح ہدایات دے چکی ہے کہ ملاقاتوں میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ زیادہ لوگ عمران خان سے ملاقات کریں تاکہ ان کے مثبت پیغامات قوم تک پہنچیں، عمران خان کا ہر پیغام ہمیشہ قوم کے لیے امید کا پیغام رہا ہے، ہماری اولین ترجیح عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی فوری رہائی ہے، جو 700 دن سے زائد عرصے سے قید ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ اگر فوری رہائی ممکن نہیں تو کم از کم ملاقاتوں کی اجازت ہونی چاہیے تاکہ آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جا سکے، ملاقات ہوئی تو نہ صرف حکومت کی مذاکراتی پیشکش پر بات کریں گے بلکہ پارٹی کے دیگر اسیران کے خطوط اور مسائل بھی زیر بحث آئیں گے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے انکشاف کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے پارلیمنٹ ہاؤس میں مذاکرات کی تجویز دی تھی اور کہا تھا کہ اسپیکر آفس کو اس سلسلے میں استعمال کیا جا سکتا ہے، تاہم بانی پی ٹی آئی نے حکومت کی اس پیشکش کو یہ کہہ کر رد کر دیا کہ اگر حکومت واقعی سنجیدہ ہے تو پہلے عملی اقدامات کرے۔
انہوں نے واضح کیا کہ تحریک چلانا پارٹی کا آئینی حق ہے لیکن مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے گئے، مولانا فضل الرحمان سے فی الحال اتحاد ممکن نہیں ہوا لیکن ہمارے راستے بھی جدا نہیں ہوئے، سیاسی عمل میں تمام آپشنز کھلے رکھنے چاہئیں۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ فی الحال کوئی بیک ڈور رابطے نہیں ہو رہے لیکن پی ٹی آئی اس بات کی خواہاں ہے کہ مذاکرات کا عمل ان ہی حلقوں کے ساتھ آگے بڑھے جو حقیقی معنوں میں تبدیلی لا سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی
پڑھیں:
بیرسٹر گوہر نے فاٹا کمیٹی اجلاس بلانے کو آئین کی خلاف ورزی قرار دے دیا
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ فاٹا کمیٹی کا اجلاس بلانا آئین کی خلاف ورزی ہے۔
اسلام آباد میں پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 25ویں ترمیم کے بعد قبائلی علاقے صوبائی حکومت میں ضم ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کمیٹی کو ختم کیا جائے، 25 جون کو حکومت نے فاٹا سے متعلق ایک کمیٹی بنائی۔
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ قبائلی علاقوں سے منتخب ممبران اسمبلی آج یہاں موجود ہیں،7 ممبران منتخب ایم این ایز میں سے 5 تحریک انصاف سے ہیں، 17 میں سے 14 ممبران صوبائی اسمبلی پی ٹی آئی کے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ فاٹا کی کمیٹی کا اجلاس بلانا آئین کی خلاف ورزی ہے، قبائلی علاقوں میں جرگہ سسٹم بحالی کا مطالبہ سامنے نہیں آیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے یہ بھی کہا کہ فاٹا سے متعلق قانون سازی یا کوئی فیصلے کا اختیار صوبائی حکومت کا کام ہے، حکومت سے مطالبہ ہے کہ فاٹا سے متعلق کمیٹی کو ختم کیا جائے۔
اس موقع پر شاہ فرمان نے کہا کہ فاٹا انضمام اس لئے کیا تاکہ وہاں ترقی ہو، قانون سازی اس لیے کی گئی تاکہ فاٹا سے ممبران اسمبلی کو اختیار دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ فاٹا انضمام ہوگیا اور مرکز اور صوبوں سے معاہدہ کیا گیا، قبائل تھے، ہیں اور رہیں گے ہم ان کی زندگی تبدیل نہیں کرسکتے، جو مراعات فاٹا کےلئے تھیں ان میں اضافہ کرنا تھا۔