Islam Times:
2025-07-08@22:38:05 GMT

سید عباس عراقچی کی سعودی وزیر خارجہ سے ملاقات

اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT

سید عباس عراقچی کی سعودی وزیر خارجہ سے ملاقات

سید عباس عراقچی کی سعودی وزیر خارجہ سے ملاقات.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

اسرائیل غزہ جنگ بندی سے پیچھے ہٹا تو اس کیخلاف مزید اقدامات کریں گے، برطانوی وزیر خارجہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لندن: برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی کاکہنا ہے کہ اگر غزہ میں آئندہ ہفتوں کے دوران جنگ بندی نہ ہوئی تو برطانیہ اسرائیل کے خلاف مزید سخت اقدامات کرے گا، اسرائیلی اقدامات پر حالیہ برطانوی ردعمل ناکافی ثابت ہوا ہے اور اگر صورتحال نہ بدلی تو مزید پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق ڈیوڈ لامی نےکہاکہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی جارحیت کے خلاف مشترکہ بیان کے بعد بھی کوئی خاطر خواہ بہتری سامنے نہیں آئی۔

جب لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ الیکس بالنگر نے سوال کیا کہ اگر جنگ بندی نہ ہوئی تو کیا برطانیہ اسرائیل پر مزید دباؤ ڈالے گا؟ تو ڈیوڈ لامی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ جی ہاں ہم مزید اقدامات کریں گے،  برطانوی حکومت نے اب تک اسرائیل کو اسلحہ کی برآمد معطل کی،انتہاپسند اسرائیلی وزرا ایتمار بن گویر اور بیزلیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کیں اور فلسطینی اتھارٹی کی حمایت میں یادداشتِ تفاہم (MoU) پر دستخط کیے۔

برطانوی وزیر خارجہ نے اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کے اس منصوبے کی بھی شدید مخالفت کی جس کے تحت غزہ کے شہر رافح کی تباہ شدہ جگہ پر فلسطینیوں کے لیے ایک نام نہاد “انسانی منتقلی کا علاقہ” قائم کرنے کی بات کی گئی ہے۔

لیبر ایم پی اوما کمارن نے کہا کہ غزہ میں  یہ ایک کیمپ ہے جہاں نہ اسکول ہیں، نہ اسپتال، نہ خوراک، اور نہ ہی بنیادی سہولیات۔ بلکہ وہاں زبردستی اسکریننگ جیسے غیر انسانی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

اس پر جواب دیتے ہوئے لامی نے کہا کہ ہم اس منصوبے کے سخت مخالف ہیں اور یقین دہانی کراتے ہیں کہ کوئی بھی برطانوی کمپنی یا این جی او اس منصوبے میں شامل نہیں ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ اور اسرائیل کے درمیان حالیہ بات چیت میں کچھ پیش رفت ضرور ہوئی ہے، لیکن اسرائیلی وزیر کے بیانات امن کی کوششوں کے برعکس ہیں۔

برطانوی وزیر خارجہ نے ایران کو بھی خبردار کیا کہ اگر اس نے جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے پیچھے نہ ہٹا تو یورپی اتحادی (E3) سنیپ بیک میکانزم کے تحت اقوام متحدہ کی سطح پر وسیع تر پابندیاں بحال کر سکتے ہیں، جس سے ایرانی معیشت مزید دباؤ میں آ سکتی ہے۔

خیال رہےکہ ????اقوام متحدہ اور فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک57 ہزار 575 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، 1لاکھ 36 ہزار879 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں، 900 سے زائد اسکولز اور تعلیمی ادارے مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں، 300 سے زائد اسپتال اور طبی مراکز کو بمباری کا نشانہ بنایا گیا ہے، جس کے باعث علاقے میں شدید طبی بحران پیدا ہو چکا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں قحط، بیماریوں اور بنیادی سہولیات کی شدید کمی نے لاکھوں فلسطینیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے، جبکہ اسرائیل کی جانب سے امداد کی راہ میں بھی رکاوٹیں مسلسل برقرار ہیں۔

برطانیہ سمیت متعدد ممالک نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر جنگ بند کرے، انسانی امداد کی راہ کھولے اور قابض طاقت کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں کو سمجھے، اسرائیلی حکومت تاحال جنگ بندی سے انکار اور فلسطینیوں کے خلاف جارحانہ کارروائیوں پر مصر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ترکیہ کے وزیر خارجہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ گئے
  • اسرائیل غزہ جنگ بندی سے پیچھے ہٹا تو اس کیخلاف مزید اقدامات کریں گے، برطانوی وزیر خارجہ
  • سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ سے افغان وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل کی ملاقات
  • پاکستان میں آسیان ہیڈز آف مشنز کی اسحاق ڈار سے ملاقات
  • ایران کیخلاف جارحیت پر عالمی برادری اسرائیل اور امریکا کا احتساب کرے‘ عباس عراقچی
  • سعودی وزیر خارجہ برکس سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے برازیل پہنچ گئے
  • اتصالات گروپ کے وفد کی اسحاق ڈار سے ملاقات، پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کے عزم کا اظہار
  • ایران کیخلاف جارحیت پر عالمی برادری اسرائیل اور امریکا کا احتساب کرے، عباس عراقچی
  • اسرائیل نے ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کو سبوتاژ کیا، عباس عراقچی