وفاق کی فاٹا کیلئے بنائی گئی کمیٹی مسترد کرتے ہیں، تحریک انصاف
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
وفاق کی فاٹا کیلئے بنائی گئی کمیٹی مسترد کرتے ہیں، تحریک انصاف WhatsAppFacebookTwitter 0 7 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے رہنماوں نے کہا ہے کہ ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فاٹا کیلئے امیر مقام کی کنوینئر شپ میں بنائی کمیٹی کو تحلیل کیا جائے، کمیٹی بنانا وفاق کی صوبے میں دخل اندازی کے مترادف ہے۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے سابق گورنر کے پی شاہ فرمان، شیخ وقاص اکرم، اقبال آفریدی و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی علاقے ہمیشہ حساس رہے ہیں، 25 ویں ترمیم کے بعد قبائلی علاقے صوبے میں ضم ہوچکے،فاٹا کے لیے امیر مقام کو ایک کمیٹی کا کنوینئر منتخب کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ آج دوسری میٹنگ تھی مگر ہمارے فاٹا کے نمائندوں نے شرکت نہیں کی، سترہ میں سے 14 ایم پی ایز پی ٹی آئی کے ہیں، ہمارا کوئی بھی نمائندہ کمیٹی میں نہیں گیا کیوں کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سینیٹ ، قومی اسمبلی کی سیفرون کی کمیٹیاں ہیں مگر کسی بھی میٹنگ میں فاٹا کے لیے کبھی کچھ نہیں کیا گیا ، ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ امیر مقام کی کنوینئر شپ میں جو کمیٹی بنائی گء ہے اسے تحلیل کیا جائے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں، کمیٹی کو ختم کیا جائے، کمیٹی بنانا وفاق کی صوبے میں دخل اندازی کے مترادف ہے۔
سابق گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان نے کہا کہ فاٹا کو الگ کرتے وقت فیصلہ کیا گیا تھا کہ عوامی نمائندوں کے ذریعے فنڈز دیے جائیں گے، فاٹا کے ایم این ایز پورے ملک کے لیے ووٹنگ کرسکتے تھے مگر فاٹا کے لیے نہیں کرسکتے تھے۔انہوں نے کہا کہ فاٹا کے نمائندوں کو حق دینے کا بل پیش ہوا اور منظور بھی ہوا، ایف سی آر کا قانون دوبارہ اٹھایا جائے گا، سیٹل ایریا کے مراعات کی تجدید ہوگی۔
شاہ فرمان نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل کے لیے یہ بیرونی دنیا کے ساتھ ڈراما رچا رہے ہیں، وفاقی حکومت صوبائی حکومت کے معاملات میں دخل اندازی نہیں کرسکتی، اور نہ ہی صوبائی حکومت اسمبلی اور اراکین اسمبلی ان کو یہ ااجزت دیتے ہیں کہ وہ مداخلت کرتے ہوئے قبائلی علاقوں کا اسٹیٹیس تبدیل کریں۔انہوں نے کہا کہ ہم حکومتی کمیٹیوں کا بائیکاٹ کرتے ہیں اور انہیں مسترد کرتے ہیں۔
اقبال آفریدی نے کہا کہ دنیا کا اصول ہے کہ پہلے فنڈز دیں پھر ٹیکس لیں، فاٹا میں پہلے ٹیکس لگایا جا رہا ہے اور فنڈز سے محروم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیفران کمیٹی کا ممبر ہوں کبھی میٹنگ میں یہ معاملات زیر غور نہیں آئے، فاٹا کے قبائلی علاقوں کا اسٹیٹس تبدیل کیا جا رہا ہے، وفاقی حکومت کا کوئی حق نہیں کہ وہ صوبائی معاملات میں مداخلت کرے۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ مشاورت ایک بہانہ ہے فاٹا نشانہ ہے ، ہم مزاحمت کریں گے اور فاٹا کو نہیں جانے دیں گے، جرگہ پہلے سے بن چکا ہے اس کے علاہ کونسا جرگہ بنانا ہے ۔انہوں نے کہا کہ فاٹا اور کے پی کے لوگ اپنے فیصلے خود کرنا جانتے ہیں، آئینی اختیار کے خلاف جو کمیٹی بنائی گئی اس کو ختم کرنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ سات سو ارب سے زائد پیسے فاٹا کے دینے ہیں اس میں اب تین سال رہ گئے ہیں، وفاقی حکومت فاٹا کی مقروض ہے فاٹا کے پیسے دینے ہیں۔شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ دو نمبر کمیٹیاں بنے گی اور فاٹا کے نمائندے اس کو قبول نہیں کریں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسرائیل بے لگام، لبنان کے شمالی، مشرقی اور جنوبی علاقوں پر فضائی حملے اسرائیل بے لگام، لبنان کے شمالی، مشرقی اور جنوبی علاقوں پر فضائی حملے پیپلز پارٹی، ن لیگ یا پی ٹی آئی سب اسٹیبلشمنٹ کے مہرے ہیں، حافظ نعیم الرحمان مسلم لیگ ن کو خیبر پختونخوا سے قومی اسمبلی کی مزید دو مخصوص نشستیں ملیں گی، الیکشن کمیشن نے ترجیحی فہرست کیلئے نامزدگیاں مانگ... وفاق کے ریٹائرڈ ملازمین کیلئے پنشن میں 7فیصد اضافے کا نوٹیفکیشن جاری مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک دبانے کیلئے مودی سرکار کے من گھڑت الزامات برکس اجلاس میں بھارت کو سفارتی محاذ پرناکامی، پاکستان کا ذکر کیے بغیر پہلگام واقعے کی مذمت
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت تحریک انصاف پی ٹی آئی کرتے ہیں فاٹا کی فاٹا کے وفاق کی ہیں کہ کے لیے کیا جا
پڑھیں:
حکومت نے زوال پذیر صنعتی شعبے کی بحالی کیلئے نئی صنعتی پالیسی کو حتمی شکل دیدی
ا سلام آ باد(ڈیلی پاکستان آن لائن) حکومت نے ملک کے زوال پذیر صنعتی شعبے کو بحال کرنے کے لیے ایک نئی صنعتی پالیسی کو حتمی شکل دے دی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ وزیرِ اعظم کی صنعتی پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا، جس میں شعبے کی مسلسل سکڑتی ہوئی حالت کے پیش نظر اصلاحات کی فوری ضرورت پر زور دیا گیا۔
یہ اجلاس وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعت و پیداوار، ہارون اختر خان کی صدارت میں منعقد ہوا, اجلاس میں 8 خصوصی ذیلی کمیٹیوں کی اہم سفارشات کی منظوری دی گئی، جس سے پالیسی پر عمل درآمد کا راستہ ہموار ہو گیا۔
اجلاس میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں صنعتی شعبے کا حصہ مسلسل کم ہو رہا ہے، جو 1996 میں 26 فیصد تھا، وہ 2025 میں صرف 18 فیصد رہ گیا ہے، کمیٹی نے برآمدات میں اضافہ، درآمدی متبادل کی تیاری، اور معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
اہم تجاویز میں بیمار صنعتوں کی بحالی بھی شامل تھی، کمیٹی نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی اور صنعتی بحالی کے لیے رہنما اصول جاری کرنے کی سفارش کی، کارپوریٹ بحالی ایکٹ 2018، ایس ای سی پی ایکٹ، اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ، اور انکم ٹیکس آرڈیننس میں قانونی ترامیم کی بھی تجویز دی گئی تاکہ بحالی کی کوششوں کو تقویت مل سکے۔
کمیٹی نے یہ بھی سفارش کی کہ بینک صنعتی بحران کی ابتدائی علامات کی پیش گوئی کے لیے ڈیٹا فورکاسٹنگ ٹولز استعمال کریں۔
مالی مراعات کے حوالے سے کمیٹی نے سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے 3 سال میں کارپوریٹ ٹیکس کی شرح کو 29 فیصد سے کم کر کے 26 فیصد تک مرحلہ وار لانے کی تجویز دی۔
تیز تر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے، معاونِ خصوصی نے 10 نئی ذیلی کمیٹیاں تشکیل دیں، جنہیں ایک ہفتے کے اندر قابلِ عمل نتائج پیش کرنے کا ہدف دیا گیا ہے۔
ہارون اختر خان نے اس پالیسی کو جامع قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان میں ایک صنعتی انقلاب کا پیش خیمہ بن سکتی ہے, حتمی سفارشات وزیرِ اعظم شہباز شریف کو منظوری کے لیے پیش کر دی گئی ہیں۔
ٹرمپ نے اپنے ایجنڈا بل پر دستخط کر دیے، تقریب میں آتش بازی، بی ٹو بمبار طیارے کی پرواز
مزید :