بار الیکشن: انڈیپنڈنٹ گروپ ’’اسٹیٹس کو‘‘ بر قرار رکھ سکتا ہے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, November 2025 GMT
اسلام آباد:
کچھ ڈویژنوں میں حیران کن نتائج آنے کے باوجود حکومت کا حمایت یافتہ انڈیپنڈنٹ گروپ کی جانب سے بار میں حکومت کے حق میں اسٹیٹس کو بر قرار رکھے جانے کا امکان ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اسلام آباد بار کونسل کے انتخابی نتائج کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججوں خصوصاً جسٹس طارق محمود جہانگیری پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ وہ موجودہ حکومت کی گڈ بک میں نہیں ہیں۔
انڈیپنڈنٹ گروپ جسے حکومت کے حامی حصے کے نام سے جانا جاتا ہے، نے اسلام آباد اور خیبر پختو نخوا (کے پی) بار کونسلز میں اکثریت حاصل کر لی ہے۔ دوسری جانب 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف پروفیشنل گروپ کو بلوچستان بار کونسل میں اکثریت مل گئی۔ سندھ بار کونسل میں دونوں گروپوں نے تقریباً برابر نشستیں حاصل کی ہیں۔ اگلے دو ہفتوں میں کسی ایک فریق کو اکثریت مل سکتی ہے۔
پنجاب بار کونسل میں بھی یہی صورتحال ہے جہاں دونوں گروپ اکثریت کے دعوے کر رہے ہیں تاہم صورتحال سرکاری نتائج کے اعلان کے بعد واضح ہوگی۔ بتایا گیا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب 6 نومبر کے بعد نتیجے کا اعلان کریں گے۔ لاہور اور گوجرانوالہ ڈویژن میں انڈیپینڈنٹ گروپ کو حیران کن نتائج ملے جہاں پروفیشنل گروپ اکثریت کا دعویٰ کر رہا ہے۔ انڈیپنڈنٹ گروپ پنجاب بار کونسل کی 45 نشستوں پر کامیابی کا دعویٰ کر رہا ہے۔
پروفیشنل گروپ کے ایک سینیئر ممبر مقصود بٹر نے کہا ہے کہ پنجاب میں ان کے گروپ اور انصاف لائرز فورم (آئی ایس ایف) کی جانب سے 40 کے قریب امیدواروں نے الیکشن جیت لیا ہے۔ سینیئر وکلا حیران ہیں کہ خیبر پختونخوا (کے پی) میں پی ٹی آئی کی مقبولیت کے باوجود پارٹی لیگل ونگ کے پی بار کونسل میں اکثریت حاصل نہیں کر سکی۔
مہا راجا ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ اسلام آباد بار کونسل کے انتخابی نتائج کا نہ صرف عمران خان کے مقدمات پر بلکہ پوری پی ٹی آئی سے متعلق نچلی عدالتوں میں زیر التوا مقدمات پر بھی سنگین اور لطیف اثرات مرتب ہوں گے۔
اس انتخابی دھچکے کے بعد عدالتی کارروائیوں میں شفافیت اور بر وقت سماعت کے امکانات مزید کم ہو گئے ہیں۔ تاہم چوہدری فیصل حسین کا کہنا ہے کہ انڈیپنڈنٹ گروپ کی کامیابی کا یہ مطلب نہیں کہ تمام وکلا 26 ویں آئینی ترمیم کی حمایت کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، دونوں گروپوں کی نظریں دسمبر کے مہینے میں منعقد ہونے والی پاکستان بار کونسل پر ہیں۔ پروفیشنل گروپ کی جانب سے بیرسٹر صلاح الدین احمد کو پاکستان بار کونسل کے لیے امیدوار نامزد کرنے کا امکان ہے۔ پی بی سی میں کل 23 سیٹیں ہیں۔ صوبائی بار کو نسلوں کے ممبران پانچ سال کی مدت کے لیے منتخب ہوتے ہیں۔
پروفیشنل گروپ کے ایک رکن کو توقع ہے کہ اس وقت وہ پاکستان بار کونسل میں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ تاہم سینیئر وکلا کا خیال ہے کہ انڈیپنڈنٹ گروپ کے رہنما خاص طور پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور احسن بھون کو بار کی سیاست کا بہت تجربہ ہے۔ اسی طرح اس گروپ کو حکومت کی حمایت کا فائدہ حاصل ہے۔
موجودہ صورتحال میں پی بی سی الیکشن میں انڈیپنڈنٹ گروپ کو شکست دینا آسان نہیں۔ صوبائی بار کونسلز کے انتخابات ہوتے ہی مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم جلد پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انڈیپنڈنٹ گروپ پروفیشنل گروپ بار کونسل میں اسلام آباد میں اکثریت گروپ کو بار کو
پڑھیں:
ٹیکس دہندگان کے اسٹیٹس سے متعلق ایف بی آر کی وضاحت
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے واضح کیا ہے کہ ٹیکس دہندگان کا اسٹیٹس 2024میں جمع کرائے گئےگوشواروں کی بنیاد پر متعین کیا جائے گا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر حکام کے نوٹس میں یہ بات آئی ہے کہ ٹیکس دہندگان کی ایک بڑی تعداد کوغیر فعال قرار دینے سے متعلق کچھ میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک گمراہ کن رپورٹ گردش کررہی ہے۔
ایف بی آر یہ واضح کرتا ہے کہ جن ٹیکس دہندگان نے مقررہ وقت کے اندر توسیع کی درخواست جمع کروائی ہے انہیں ایکٹیو ٹیکس دہندگان کی فہرست سے نہیں نکالا گیا سال 2025 کےلیے فعال ٹیکس دہندگان کی فہرست ٹیکس سال 2024 میں کرائے گئے گوشواروں پر مبنی ہوگی اور اس میں 15 نومبر 2025 تک ٹیکس سال 2025 کے تمام نئے فائلرز بھی شامل کئے جائیں گے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جن ٹیکس دہندگان نے سسٹم کے ذریعے توسیع کی درخواست جمع کروائی ہے انہیں چیئرمین ایف بی آر کی ہدایات کے مطابق خودکار طور پر 15 دن کی توسیع دے دی گئی ہے،انکم ٹیکس قواعد میں حالیہ ترامیم کے بعدگوشواروں کو دستی طور پر جمع کرانے کا سلسلہ ختم کر دیا گیا ہے۔
تاہم گزشتہ سال جن افراد نے اپنے گوشوارے دستی طور پر جمع کرائے تھے انہیں ای فائلنگ کے لیے ایک ماہ کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔
اعلامیے کے مطابق ریجنل ٹیکس آفسز کوہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایسے ٹیکس دہندگان کو مکمل معاونت فراہم کریں تاکہ ای-فائلنگ کے نظام میں با آسانی منتقلی ممکن ہو سکے، وہ ٹیکس دہندگان جو مقررہ تاریخ تک گوشوارے جمع نہیں کرا سکے ہیں وہ اب بھی 15 نومبر 2025 تک آن لائن سسٹم کے ذریعے متعلقہ کمشنر کو تاخیر کی معقول وجوہات بیان کرکے توسیع کی درخواست دے سکتے ہیں۔
ایف بی آر ٹیکس دہندگان کی سہولت کیلۓ پرعزم ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ تمام مستند فائلرز اپنا فعال درجہ برقرار رکھیں ایف بی آر شفافیت اور ٹیکس کمپلائنس کو ڈیجیٹل سسٹمز کے ذریعے فروغ دینے کی کوششوں کو جاری رکھے گا۔