کے پی کے بار الیکشن: 13 نشستوں پر اے این پی وکلا کامیاب، پی ٹی آئی پیچھے رہ گئی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, November 2025 GMT
لاہور+ گوجرانوالہ+ قصور+ پشاور+ کراچی(خبر نگار+ نمائندگان+ نوائے وقت رپورٹ+ کامرس رپورٹر) پنجاب بار کونسل الیکشن میں لاہور کی 16 نشستوں کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج روک دئیے گئے۔ حامد خان گروپ لیڈ کر رہا ہے۔ ریٹرننگ افسروں نے نتائج سیل کر کے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھیج دئیے ہیں۔ حتمی اعلان 6 نومبر کو کیا جائے گا۔ پروفیشنل گروپ نے لاہور ڈویژن میں انڈی پینڈنٹ بھون تارڑ گروپ کو چاروں شانے چت کر دیا۔ ڈویژن کی کل 20 نشستوں میں سے 17 کا رزلٹ آگیا۔ پروفیشنل اور آئی ایل ایف کے 13 امیدوار فاتح قرار پائے، انڈی پینڈنٹ گروپ کے حصے میں 4 سیٹیں آ سکیں۔ لاہور کی 16 نشستوں میں سے پروفیشنل گروپ نے 10 سیٹوں پہ کامیابی حاصل کر لی۔ انڈی پینڈنٹ گروپ کو لاہور سے3 سیٹیں ہی مل سکیں۔ پروفیشنل گروپ کے کامیاب امیدواروں میں رانا اویس بھٹی، ریحان احمد خان، شہزاد کاکڑ، رانا ضمیر احمد جھیڈو، میاں یاسر صدیق، ملک سہیل مرشد، مرید بھٹہ، میاں عمران پاشا، عرفان خان، زبیر کسانہ شامل ہیں۔ لاہور سیٹ پہ انڈی پینڈنٹ گروپ کے ملک مقصود کھوکھر، عدیل احسان اور سمیرا حسین کامیاب ہو سکے۔ لاہور کی 3 سیٹوں کا رزلٹ آنا باقی ہے۔ قصور کی دونوں سیٹوں پہ پروفیشنل گروپ کے سردار نبی احمد اور چوہدری شریف زاہد کامیاب ہوئے۔ ننکانہ سے پروفیشنل اور آئی ایل ایف کے خادم حسین سدھو نے کامیابی حاصل کی۔ شیخوپورہ سے انڈی پینڈنٹ گروپ کے عمر حیات بھٹی فاتح قرار پائے۔ گوجرانوالہ ڈویژن کی 10 سیٹوں میں 7 آئی ایل ایف جیت گئی۔ دریں اثناء گوجرانوالہ کی تین سیٹوں پر ظہیر احمد چیمہ، رانا سربلند خان اور سعید احمد بھٹہ کامیاب ہوئے۔ سیالکوٹ سے چوہدری رضا سبحانی، حسن سرفراز بھلی، گجرات سے اورنگزیب مرل اور محمد نوید وڑائچ،حافظ آباد سے محمد شعیب بھٹی نے کامیابی حاصل کی۔ منڈی بہائوالدین سے قاسم محمود بابا اور نارووال سے مجتبی حسن تتلہ ایڈووکیٹ کو بھی برتری حاصل رہی۔ پشاور میں خیبر پختونخوا بار کونسل کی28 نشستوں کے غیر حتمی نتائج کے مطابق اے این پی سے وابستہ ملگری وکیلان نے برتری حاصل کرتے ہوئے 13 نشستیں اپنے نام کر لیں۔ پشاور کی سات نشستوں میں سے ملگری وکیلان نے چار، انصاف لائرز فورم نے دو جبکہ ایک آزاد امیدوار نے کامیابی حاصل کی۔ ملگری وکیلان کے خضر حیات جبکہ فضل واحد ‘ انصاف لائرز فورم کی صوفیہ نورین نے ور علی زمان نے کامیابی حاصل کی۔ ملگری وکیلان کے رفیق مہمند نے 861 ووٹ حاصل کیے، جبکہ آزاد امیدوار محمد سعید 828 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے۔ ملگری وکیلان کے بابر خان یوسفزئی نے بھی 792 ووٹ حاصل کر کے کامیابی نام کی۔ پیپلز لائر فورم کے سعید حکیم نے بونیر جبکہ حشمت نے ڈیرہ اسماعیل خان سے کامیابی حاصل کی۔ جمعیت لائر فورم کے فواد خان اور وقارالملک نے میدان مار لیا۔ مسلم لائر فورم کے حمایت یافتہ محمد علی خان ایبٹ آباد سے کامیاب ہوئے، جبکہ چترال سے اسلامک لائر فورم کے اکرام حسین کامیاب قرار پائے۔ آزاد امیدواروں میں فدا گل آفریدی اور محمد سعید نمایاں رہے۔ صوبے بھر میں بار کونسل انتخابات کے نتائج کے مطابق اس بار ملگری وکیلان نے واضح برتری حاصل کی ہے جبکہ دیگر فورمز کو محدود کامیابیاں مل سکیں۔ کراچی کامرس رپورٹر کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سندھ بار کونسل کے انتخابات میں پیپلز لائرز فورم کے حمایت یافتہ امیدوراں کی بھاری اکثریت سے کامیابی پر مسرت کا اظہار کیا اور مبارکباد دی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نے کامیابی حاصل کی انڈی پینڈنٹ گروپ پروفیشنل گروپ لائر فورم کے قرار پائے بار کونسل گروپ کے
پڑھیں:
بار الیکشن: انڈیپنڈنٹ گروپ ’’اسٹیٹس کو‘‘ بر قرار رکھ سکتا ہے
اسلام آباد:کچھ ڈویژنوں میں حیران کن نتائج آنے کے باوجود حکومت کا حمایت یافتہ انڈیپنڈنٹ گروپ کی جانب سے بار میں حکومت کے حق میں اسٹیٹس کو بر قرار رکھے جانے کا امکان ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اسلام آباد بار کونسل کے انتخابی نتائج کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججوں خصوصاً جسٹس طارق محمود جہانگیری پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ وہ موجودہ حکومت کی گڈ بک میں نہیں ہیں۔
انڈیپنڈنٹ گروپ جسے حکومت کے حامی حصے کے نام سے جانا جاتا ہے، نے اسلام آباد اور خیبر پختو نخوا (کے پی) بار کونسلز میں اکثریت حاصل کر لی ہے۔ دوسری جانب 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف پروفیشنل گروپ کو بلوچستان بار کونسل میں اکثریت مل گئی۔ سندھ بار کونسل میں دونوں گروپوں نے تقریباً برابر نشستیں حاصل کی ہیں۔ اگلے دو ہفتوں میں کسی ایک فریق کو اکثریت مل سکتی ہے۔
پنجاب بار کونسل میں بھی یہی صورتحال ہے جہاں دونوں گروپ اکثریت کے دعوے کر رہے ہیں تاہم صورتحال سرکاری نتائج کے اعلان کے بعد واضح ہوگی۔ بتایا گیا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب 6 نومبر کے بعد نتیجے کا اعلان کریں گے۔ لاہور اور گوجرانوالہ ڈویژن میں انڈیپینڈنٹ گروپ کو حیران کن نتائج ملے جہاں پروفیشنل گروپ اکثریت کا دعویٰ کر رہا ہے۔ انڈیپنڈنٹ گروپ پنجاب بار کونسل کی 45 نشستوں پر کامیابی کا دعویٰ کر رہا ہے۔
پروفیشنل گروپ کے ایک سینیئر ممبر مقصود بٹر نے کہا ہے کہ پنجاب میں ان کے گروپ اور انصاف لائرز فورم (آئی ایس ایف) کی جانب سے 40 کے قریب امیدواروں نے الیکشن جیت لیا ہے۔ سینیئر وکلا حیران ہیں کہ خیبر پختونخوا (کے پی) میں پی ٹی آئی کی مقبولیت کے باوجود پارٹی لیگل ونگ کے پی بار کونسل میں اکثریت حاصل نہیں کر سکی۔
مہا راجا ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ اسلام آباد بار کونسل کے انتخابی نتائج کا نہ صرف عمران خان کے مقدمات پر بلکہ پوری پی ٹی آئی سے متعلق نچلی عدالتوں میں زیر التوا مقدمات پر بھی سنگین اور لطیف اثرات مرتب ہوں گے۔
اس انتخابی دھچکے کے بعد عدالتی کارروائیوں میں شفافیت اور بر وقت سماعت کے امکانات مزید کم ہو گئے ہیں۔ تاہم چوہدری فیصل حسین کا کہنا ہے کہ انڈیپنڈنٹ گروپ کی کامیابی کا یہ مطلب نہیں کہ تمام وکلا 26 ویں آئینی ترمیم کی حمایت کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، دونوں گروپوں کی نظریں دسمبر کے مہینے میں منعقد ہونے والی پاکستان بار کونسل پر ہیں۔ پروفیشنل گروپ کی جانب سے بیرسٹر صلاح الدین احمد کو پاکستان بار کونسل کے لیے امیدوار نامزد کرنے کا امکان ہے۔ پی بی سی میں کل 23 سیٹیں ہیں۔ صوبائی بار کو نسلوں کے ممبران پانچ سال کی مدت کے لیے منتخب ہوتے ہیں۔
پروفیشنل گروپ کے ایک رکن کو توقع ہے کہ اس وقت وہ پاکستان بار کونسل میں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ تاہم سینیئر وکلا کا خیال ہے کہ انڈیپنڈنٹ گروپ کے رہنما خاص طور پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور احسن بھون کو بار کی سیاست کا بہت تجربہ ہے۔ اسی طرح اس گروپ کو حکومت کی حمایت کا فائدہ حاصل ہے۔
موجودہ صورتحال میں پی بی سی الیکشن میں انڈیپنڈنٹ گروپ کو شکست دینا آسان نہیں۔ صوبائی بار کونسلز کے انتخابات ہوتے ہی مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم جلد پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔