بلوچستان کی نئی نسل ایک نئی اُمید، تخلیقی توانائی اور قومی فخر کی علامت بن کر اُبھر رہی ہے۔ یہ وہ نسل ہے جو رابطے اور آگاہی کے دور میں پروان چڑھی، اور جس کے پاس صوبے کے سیکیورٹی، سماجی اور معاشی ڈھانچے کو نئی جہت دینے کی صلاحیت موجود ہے۔

حکومتِ بلوچستان اس حقیقت کو تسلیم کرتی ہے کہ علم، ڈیجیٹل مہارت اور ناقابلِ شکست حوصلے سے لیس یہ نوجوان نسل صوبے کو امن، پیداوار اور ترقی پر مبنی مستقبل کی جانب گامزن کرنے کی طاقت رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کالعدم گروپ بلوچستان کے نوجوانوں کو ورغلانے کے لیے کیا وعدے اور جھانسے استعمال کرتے ہیں؟

بلوچستان کی نئی نسل سوچنے، خواب دیکھنے اور عمل کرنے والی نسل ہے جو اپنے وطن کو خوشحال دیکھنا چاہتی ہے۔ جہاں پرانی نسلیں غیر یقینی حالات سے دوچار رہیں، وہاں یہ نوجوان امکانات دیکھتے ہیں۔ تعلیم اور شعور کے ذریعے وہ بلوچستان کے مسائل کو ترقی، اصلاحات اور یکجہتی کے مواقع میں تبدیل کررہے ہیں۔

بلوچستان کی باصلاحیت بیٹی اور نئی نسل کی نمائندہ عِرشہ خان نے اپنی کتاب “The Oceans of Thoughts” تصنیف کرکے نئی بلوچ نسل کے علم، تخلیقی صلاحیت اور عزم کا عملی ثبوت دیا ہے۔ ایک ایسی نسل جو خواب دیکھنے، لکھنے اور مقصد کے ساتھ قیادت کرنے کی جرأت رکھتی ہے۔

بلوچستان کے نوجوان جھوٹے بیانیوں اور تفرقہ پھیلانے والی پروپیگنڈا مہمات سے دھوکا کھانے کو تیار نہیں۔ یہ نسل بے خوفی سے سچ بولتی ہے اور فتنہ الہندستان جیسے نیٹ ورکس اور اُن قوتوں کو بے نقاب کرنے کے لیے پرعزم ہے جو بلوچستان کے نام کو پاکستان مخالف ایجنڈے کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

نوشکی کے کلاس رومز سے لے کر عالمی ماحولیاتی فورمز تک، بلوچستان کی نئی نسل صوبے کے مستقبل کی نئی تعریف کررہی ہے۔

علشبہ خان بریچ (معروف ناول نگار)، زنیرا قیوم بلوچ کم عمر ماحولیاتی کارکن جس نے پاکستان کی نمائندگی COP29 میں کی، کشِش چوہدری (بلوچستان کی پہلی ہندو خاتون اسسٹنٹ کمشنر)، اور محمود بلوچ (نوجوان محقق جو قومی مباحثے کی سمت متعین کررہا ہے)۔ یہ سب ایک روشن، بااعتماد اور ترقی یافتہ بلوچستان کی علامت ہیں جو علم، حوصلے اور مقصد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔

نئی نسل کا اعتماد اور حب الوطنی، غلط معلومات اور دہشتگردی کے خلاف طاقتور ہتھیار ہیں۔ امن کے لیے بلند ہونے والی ہر نوجوان آواز دہشتگردی کی بازگشت کو کمزور کرتی ہے۔ یہ نوجوان بلوچستان کا دفاع صرف ہتھیاروں سے نہیں بلکہ علم، جدت اور آگاہی سے کر رہے ہیں۔

ذکیہ جمالی، پری گل اور بتول اسدی وہ باہمت خواتین ہیں جو بلوچستان کی نئی نسل کی دانش، استقامت اور قیادت کی علامت ہیں۔ انہوں نے تعلیم، گورننس اور سماجی خدمت کے میدانوں میں رکاوٹیں توڑ کر ثابت کیا ہے کہ بلوچ خواتین تبدیلی میں صرف شریک نہیں بلکہ اسے قیادت دے رہی ہیں، اور صوبے کے ایک بااختیار و ترقی یافتہ مستقبل کو تشکیل دے رہی ہیں۔

حکومتِ بلوچستان نئی نسل کو صرف ایک آبادی نہیں بلکہ ایک قومی سرمایہ سمجھتی ہے۔ ترقی، تعلیم اور حکمرانی کے نظام میں ان کی توانائی کو شامل کرنے کے لیے پالیسیاں تیار کی جا رہی ہیں۔

ڈیجیٹل اسٹارٹ اپس سے لے کر سماجی شمولیت تک نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے نئے راستے کھولے جا رہے ہیں تاکہ وہ صوبے کی تقدیر کے تعین میں مرکزی کردار ادا کر سکیں۔

ہر کلاس روم، ہر یونیورسٹی اور ہر نوجوان کاروباری شخصیت ایک دفاعی لائن کی نمائندگی کرتی ہے۔ بلوچستان کے طلبا اور جدت کاروں کی فکری قوت کسی بھی اسلحے سے زیادہ مؤثر ہتھیار ہے۔

ٹیکنالوجی کے ذریعے نئی نسل پروپیگنڈا کو بے نقاب کر رہی ہے، جھوٹے بیانیوں کا مقابلہ کر رہی ہے، اور اپنے صوبے کا مثبت چہرہ دنیا کے سامنے پیش کر رہی ہے۔

نئی نسل ایک ایسے بلوچستان کی تعمیر میں مصروف ہے جہاں صلاحیت بدامنی کی جگہ لے رہی ہے اور مواقع محرومی کی جگہ۔ ان کی تخلیقی سوچ، جدت اور احساسِ ذمہ داری بلوچستان کے لیے ایک نئی شناخت تشکیل دے رہی ہے، ایک ایسی شناخت جو ترقی، شمولیت اور قومی فخر پر مبنی ہے۔

اگرچہ بلوچستان کی نئی نسل امید، تخلیقی صلاحیت اور تبدیلی کی علامت ہے، لیکن یہ نسل دشمن بیانیوں، ڈیجیٹل پروپیگنڈا اور ریاست مخالف عناصر کے اثر میں آنے کے خطرے سے بھی دوچار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان حکومت کی پہلی یوتھ پالیسی، نوجوانوں کو فیصلہ سازی میں شامل کرنے کا عزم

دشمن قوتیں جیسے بیوٹمز کے پروفیسر ڈاکٹر عثمان اور بی ایل اے دہشتگرد سفیان کرد نے نواجوانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ اس نسل کی حفاظت اور رہنمائی انتہائی ضروری ہے، کیونکہ یہی توانائی بلوچستان کے مستقبل کو تعمیر بھی کر سکتی ہے اور اگر گمراہ ہو جائے تو نقصان بھی پہنچا سکتی ہے۔

ہر نئی پہل، ہر جدت اور ہر وہ آواز جو امن کے لیے اُٹھتی ہے، صوبے کو مزید مضبوط بناتی ہے۔ نئی نسل بلوچستان کو استقامت کی علامت بنائے گی۔ ایک ایسی سرزمین جہاں خیال، جہالت پر غالب آئے گا، اور اتحاد تقسیم پر فتح پائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بلوچستان دہشتگردی سیکیورٹی نئی نسل نوجوان وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان دہشتگردی سیکیورٹی نوجوان وی نیوز بلوچستان کی نئی نسل بلوچستان کے کی علامت رہی ہے کے لیے

پڑھیں:

غزہ کھنڈرات میں امید کی علامت، ’دادی‘ جو ملبے میں خاندان اور حوصلے کو زندہ رکھے ہوئے ہے

جنگ سے تباہ شدہ غزہ کے کھنڈرات میں 62 سالہ ہیام مقداد اپنے ننھے پوتے پوتیوں کے ساتھ زندگی کی بقا کی جنگ لڑ رہی ہیں۔ بغیر جوتوں کے، گرد آلود پاؤں لیے، بچے ہر روز اپنی دادی کے ساتھ پانی کی تلاش میں ملبے کے ڈھیر عبور کرتے ہیں۔

ہیام مقداد کا کہنا ہے کہ اب بچوں کی خواہش اسکول یا پارک جانے کی نہیں بلکہ کھانا یا پانی تلاش کرنے کی ہے۔ بچوں کے خواب ختم ہو گئے ہیں، وہ اب ملبے پر کھیلتے ہیں۔

جنگ نے مقداد کا گھر اور کئی عزیز چھین لیے۔ 10 اکتوبر کو امریکی ثالثی سے جنگ بندی کے بعد وہ اپنے تباہ شدہ مکان کے ملبے پر واپس آئیں اور ایک خیمہ نصب کیا تاکہ زندگی کسی طرح چلتی رہے۔ انہوں نے بتایا کہ جنگ بندی کی خبر سن کر ایک آنسو خوشی کا اور ایک غم کا بہا۔

مزید پڑھیں: غزہ جنگ بندی معاہدہ: امریکن ایئرلائنز کا اسرائیل کے لیے فضائی آپریشن دوبارہ شروع کرنے کا اعلان

ہیام مقداد روز صبح اپنے بچوں کے لیے کھانے کا بندوبست کرتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ہمارے پاس نہ پیسے ہیں، نہ سبزیاں، نہ بجلی لیکن پھر بھی میں امید نہیں چھوڑتی۔

اقوام متحدہ کے مطابق 2 سالہ جنگ میں غزہ کی 75 فیصد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں اور 61 ملین ٹن ملبہ علاقے میں پھیلا ہوا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے حال ہی میں کہا کہ جنگ بندی کے باوجود غزہ میں انسانی امداد کی صورتحال میں کوئی نمایاں بہتری نہیں آئی۔

رات کے اندھیرے میں جب بجلی نہ ہو تو مقداد ایک موم بتی جلا کر بچوں کو سناتی ہیں کہ ایک دن امن ضرور واپس آئے گا۔ ہم چاہتے ہیں کہ زندگی واپس آئے، چاہے تھوڑی ہی کیوں نہ ہو۔ امید ابھی باقی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

62 سالہ ہیام مقداد امید کی علامت، جنگ دادی غزہ کھنڈرات

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان: اقلیتوں کی سماجی و معاشی ترقی کیلئے ’’پیپلز مینارٹی کارڈ‘‘ کے اجراء کا فیصلہ
  • محفوظ سفر کی نئی پہچان، کراچی میں ای چالان کا آغاز، ٹریفک پولیس کے ناکے ختم
  • جوبائیڈن کا امریکی عوام  کو پیغام: یہ تاریک دن ہیں مگر امید نہ چھوڑیں
  • دن کا آغاز کریں درست طریقے سے، ورنہ گردے متاثر ہوں گے
  • غزہ کھنڈرات میں امید کی علامت، ’دادی‘ جو ملبے میں خاندان اور حوصلے کو زندہ رکھے ہوئے ہے
  • ڈاکوئوں کو غیر مسلح کرنے کا طریقہ درست نہیں جے یو آئی
  • بلوچستان کے عوام کو ترقی میں برابر شریک کرنا ہوگا، وزیراعظم
  • قید کے پار روشنی؛ فلسطینی استقامت کی داستان
  • بلوچستان کو ترقی دے کر پاکستان کو مضبوط بنائیں گے، وزیراعظم