سوشل میڈیا پر گروک جیسے آرٹیفیشل انٹیلیجنس چیٹ بوٹس کی سیاسی رائے زنی پر ایک سنجیدہ بحث چھڑ چکی ہے، بہت سے صارفین ان ماڈلز کی جانب سے دی گئی معلومات یا جوابات کو حتمی اور مستند تصور کرنے لگے ہیں۔

مثال کے طور پر، جب گروک سے پوچھا جاتا ہے کہ پاکستان کا ’صادق اور امین‘ لیڈر کون ہے؟ تو وہ بعض اوقات عمران خان اور بعض مواقع پر نواز شریف کا نام لیتا ہے، ایسے میں سیاسی جماعت کے حامی اپنے حق میں آئے جواب کو سچائی کی سند سمجھ کر پیش کر رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ایسی پوسٹس وائرل ہو رہی ہیں جن میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ یہ بات تو اب گروک نے بھی کہہ دی ہے، تو یہی درست ہے، اس صورتحال نے ماہرین اور ڈیجیٹل رائٹس کے علمبرداروں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اے آئی چیٹ بوٹس نعمت کے ساتھ زحمت بھی، جانیے نقصانات و احتیاطی تدابیر

ان ماہرین کے مطابق اے آئی ماڈلز، چاہے وہ کتنے ہی جدید کیوں نہ ہوں، مکمل طور پر غیر جانبدار یا حقائق پر مبنی نہیں ہوتے، ان کا علم انٹرنیٹ پر موجود مواد، تربیتی ڈیٹا اور مخصوص الگورتھمز پر مبنی ہوتا ہے، جس میں تعصب یا کمی بیشی کا امکان ہمیشہ موجود رہتا ہے۔

جب بات سیاست کی ہو، جہاں بیانیے، مفادات اور عوامی رائے مسلسل تبدیل ہو رہی ہوتی ہے، تو وہاں ایک اے آئی ماڈل کی رائے کو ’فیصلہ کن سچ‘ مان لینا خطرناک بھی ہو سکتا ہے، یہ سوال اب شدت سے اٹھ رہا ہے کہ کیا گروک جیسے اے آئی ٹولز کو سیاسی شعور یا تجزیے کا ذریعہ بنایا جا سکتا ہے؟

ڈیجیٹل رائٹس ایکسپرٹ فریحہ عزیز سمجھتی ہیں کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس ماڈلز کا استعمال خبر اکھٹا کرنے والے ایک ٹول کی طرح تو ٹھیک ہے، لیکن سیاسی رائے، حتیٰ کہ فیکٹ چیکنگ کے لیے بھی استعمال نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ اس میں بہت سی خامیاں ہیں۔

مزید پڑھیں: ایلون مسک کی کمپنی ایکس اے آئی نے نیا چیٹ بوٹ گروک3 لانچ کردیا

وی نیوز سے گفتگو میں فریحہ عزیز نے بتایا کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس ماڈلز فیڈ کیا جا رہے ہوتے ہیں اور گروک یا کوئی بھی اے آئی ٹول اسی کے مطابق آؤٹ پٹ دیتے ہیں جو کچھ ان کو فیڈ کیا جا رہا ہوتا ہے، انہوں نے پاک بھارت جنگ کے دوران راولپنڈی اسٹیڈیم میں بھارتی ڈرون گرنے کی مثال پیش کی، جس کی لوگوں نے تصدیق کی تھی۔

’۔۔۔اس کے بعد جب تصاویر گروک پر ڈال کر فیکٹ چیک کیا گیا تو اس نے بھی اس کی تصدیق کرنا شروع کر دی، اب وہ تصدیق گروک نے خود سے نہیں بلکہ اس وقت جتنے زیادہ لوگوں نے اس کی تصدیق کی ان نمبرز کی بنیاد پر گروک نے اس کی تصدیق کر دی۔‘

فریحہ عزیز نے مزید بتایا کہ گروک یا گروک کی طرح کے جو بھی اے آئی ٹولز ہیں، ان کی رائے ڈیٹا سیٹ، یعنی جتنے زیادہ لوگ کسی خاص موضوع پر بات کریں گے، گروک کا جھکاؤ اس طرف زیادہ ہوگا، پر منحصر ہے۔

مزید پڑھیں:

’ان اے آئی ماڈلز کی کوئی رائے نہیں ہے، یہ وہی بتاتا ہے، جو انہیں فیڈ کیا گیا ہے، اس لیے گروک کسی بھی سیاسی، قانونی، یا کسی بھی قسم کی رائے یا فیکٹ چیکنگ کے لیے مستند ٹول نہیں ہے۔ ان اے آئی ٹولز کو مختلف صورتحال میں مختلف مقاصد کے لیے ضرور استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن ہمیشہ انسانی رائے اور ذرائع پر انحصار کرنا چاہیے۔

ڈیجیٹل رائٹس ایکسپرٹ ڈاکٹر ہارون بلوچ کا اس بارے میں کہنا تھا کہ گروک ایک ایسا ہی اے آئی بوٹ ہے جیسے چیٹ جی پی ٹی، ڈیپ سیک، جیمنئی وغیرہ۔ یہ ایکس پر ٹویٹ کے ذریعے پوچھے گئے سوالوں کے جوابات سوال کرنے والی پروفائل کی سیاسی، سماجی اور معاشی معاملات پر رائے کو مدنظر رکھتا ہے اور اس رائے سے مطابقت رکھتے ہوئے جوابات بنا کر دیتا ہے جوکہ اے آئی کی ٹیکنالوجی کے متعصب ہونے کی واضح مثال ہے۔

’اگر ٹوئیٹ کی بجائے گروک کے جنرل چیٹ بوٹ پر جاکر وہی سوال پوچھیں گے تو اسکا جواب یکسر تبدیل اور تفصیل سے ہوگا اور اس میں بجائے اپنی حتمی رائے دینے کے وہ مختلف سیاق و سباق کے ساتھ فیکٹ سامنے رکھ دیتا ہے۔‘

مزید پڑھیں:

ڈاکٹر ہارون بلوچ کے مطابق اے آئی کی رائے کبھی بھی جانبدار نہیں ہوتی کیونکہ یہ ٹیکنالوجی نئی ہے اور پہلے سے موجود انفارمیشن کو پراسس کرکے اسکرپٹ بناتا ہے۔ انسانی عمل دخل کے بغیر اے آئی کی بات پر یقین نہیں کرنا چاہیے جب تک ایڈیٹوریل چیک یا کراس چیک انفارمیشن نہ ہو تو فیک نیوز اور ڈس انفارمیشن کے پھیلنے کا سبب بن سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آرٹیفیشل انٹیلیجنس ایڈیٹوریل چیک اے آئی ڈاکٹر ہارون بلوچ ڈس انفارمیشن ڈیجیٹل رائٹس سوشل میڈیا فریحہ عزیز فیک نیوز کراس چیک انفارمیشن گروک.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا رٹیفیشل انٹیلیجنس اے ا ئی ڈاکٹر ہارون بلوچ ڈس انفارمیشن ڈیجیٹل رائٹس سوشل میڈیا فیک نیوز کراس چیک انفارمیشن گروک ڈیجیٹل رائٹس کی رائے اے ا ئی اے آئی کیا جا کے لیے

پڑھیں:

اداکارہ تارا محمود کا والد کے سیاسی پس منظر اور دھمکیاں ملنے کا انکشاف

معروف اداکارہ و گلوکارہ تارا محمود نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کے دوران اپنے والد کے سیاسی پس منظر کے حوالے سے اہم انکشافات کیے ہیں۔

اداکارہ نے بتایا کہ جب انہوں نے ڈرامہ انڈسٹری میں قدم رکھا اور کراچی منتقل ہوئیں تو والد نے انہیں مشورہ دیا کہ بہتر ہوگا وہ کسی کو اپنی خاندانی حیثیت کے بارے میں نہ بتائیں، کیونکہ یہ سیکیورٹی کے لیے زیادہ محفوظ تھا۔

تارا محمود کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی والد کے اثر و رسوخ یا طاقت کو استعمال کرنے کی کوشش نہیں کی۔ قریبی دوست ان کے خاندانی پس منظر سے واقف تھے، لیکن انڈسٹری کے لوگوں کو اس کا علم نہیں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ جب والد کے ساتھ ان کی تصاویر انٹرنیٹ پر وائرل ہوئیں تو وہ خوفزدہ ہوگئیں کیونکہ وہ غیر ضروری توجہ نہیں چاہتیں اور ایک پرائیویٹ زندگی گزارنا پسند کرتی ہیں۔

اداکارہ نے اپنے والد کے وزیر تعلیم ہونے کے دور کا بھی ذکر کیا۔ ان کے مطابق کووڈ-19 کے دوران جب اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز بند کیے گئے تو والد شفقت محمود انٹرنیٹ پر وائرل ہوگئے اور لوگوں نے انہیں ہیرو قرار دیا۔ تاہم، جب اگلے سال تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ ہوا تو انہیں اور والد دونوں کو تنقید اور دھمکیوں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

تارا محمود نے مزید بتایا کہ طلبا اکثر انہیں امتحانات یا تعلیمی مسائل کے حوالے سے پیغامات بھیجتے تھے، لیکن وہ ان معاملات میں کچھ نہیں کرسکتی تھیں کیونکہ سرکاری فیصلوں کا اختیار ان کے پاس نہیں تھا بلکہ یہ ان کے والد کی ذمے داری تھی۔

یاد رہے کہ اداکارہ تارا محمود کے والد شفقت محمود پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیر تعلیم رہ چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • جمہوریت کو درپیش چیلنجز
  • تحریک انصاف اب کھل کر اپوزیشن کرے ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی، عمران خان
  • پاکستان کے حالات درست سمت میں نہیں، 74 فیصد شہریوں کی رائے
  • سیلاب ،بارش اور سیاست
  • قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد مسئلہ فلسطین کو دفن کرنے کی کوششں کی جا رہی ہے، مسعود خان
  • پاک بھارت میچ کرکٹ کے جذبے کے مطابق نہیں کھیلا گیا: اشیش رائے
  • حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف
  • اور عرب حکمرانوں کی رائے بدل گئی
  •  سیاسی حریفوں نے حب کینال اور شاہراہ بھٹو کے حوالے سے منفی پروپیگنڈا کیا، میئر کراچی
  • اداکارہ تارا محمود کا والد کے سیاسی پس منظر اور دھمکیاں ملنے کا انکشاف