گھریلو جھگڑا خونریزی میں تبدیل، بھائی کے ہاتھوں بھائی، بھابی اور بھتیجا قتل
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
واقعے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا جب کہ پولیس نے فوری طور پر موقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کیے اور لاشوں کو ضابطے کی کارروائی کے لیے قریبی اسپتال منتقل کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ گھریلو لڑائی خونریزی میں تبدیل ہو گئی، جس میں ایک بھائی نے اپنے دوسرے بھائی، بھابی اور بھتیجے کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ پولیس کے مطابق ضلع کرک کے علاقے نارہ بانڈہ میں گھریلو تنازع خونریز واقعے میں تبدیل ہو گیا، جہاں ایک شخص نے اندھادھند فائرنگ کر کے اپنے سگے بھائی، بھابی اور کمسن بھتیجے کو بے دردی سے قتل کر دیا۔ واقعے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا جب کہ پولیس نے فوری طور پر موقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کیے اور لاشوں کو ضابطے کی کارروائی کے لیے قریبی اسپتال منتقل کر دیا۔ ایس پی تفتیش کرک اشفاق خان کے مطابق واقعہ خاندانی تنازع کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے تاہم مزید تفتیش جاری ہے اور جلد تمام حقائق سامنے لائے جائیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
خیبر پختونخوا، پولیس پر 6 دہشتگرد حملے، 5 اہلکار شہید، 5 زخمی
پولیس ذرائع کے مطابق حملے اپر دیر، لوئر دیر، پشاور اور بنوں میں کیے گئے جہاں شدت پسندوں نے پولیس تھانوں، چوکیوں اور موبائل وینز کو نشانہ بنایا۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں ایک ہی روز کے دوران دہشت گردوں نے پولیس پر بیک وقت 6 حملے کر کے ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے کی کوشش کی، تاہم پولیس جوانوں نے بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے کئی حملے ناکام بنا دیے۔ خونریز حملوں میں 5 اہلکار شہید جبکہ 5 زخمی ہو گئے۔ پولیس ذرائع کے مطابق حملے اپر دیر، لوئر دیر، پشاور اور بنوں میں کیے گئے جہاں شدت پسندوں نے پولیس تھانوں، چوکیوں اور موبائل وینز کو نشانہ بنایا۔ دہشت گردوں نے بھاری اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کر کے علاقے میں خوف و ہراس پھیلا دیا۔
پشاور کے مضافاتی علاقے حسن خیل تھانے پر ہونے والے حملے میں دیر تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا، اس دوران ایک پولیس اہلکار شہید جبکہ ایک شدید زخمی ہو گیا۔ پولیس کی بروقت جوابی کارروائی نے دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا۔ اپر دیر میں صورتحال سب سے زیادہ سنگین رہی، جہاں دہشت گردوں نے پولیس موبائل پر حملہ کر کے 3 اہلکاروں کو شہید اور 3 کو زخمی کر دیا۔ لوئر دیر کے علاقہ لاجبوک میں بھی شدت پسندوں نے چوکی پر حملہ کیا جس میں ایک کانسٹیبل نے جامِ شہادت نوش کیا۔
بنوں کے مزنگ علاقے میں بھی پولیس چوکی پر حملے کی کوشش کی گئی، تاہم وہاں موجود جوانوں نے دہشت گردوں کو جوابی گولیوں سے بھاگنے پر مجبور کر دیا۔ ڈی پی او بنوں سلیم عباس کلاچی نے تصدیق کی کہ پولیس نے جوانمردی سے مقابلہ کیا اور دشمن کو منہ کی کھانی پڑی۔ پولیس حکام کے مطابق، تمام حملوں کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ انٹیلی جنس ادارے بھی متحرک ہو چکے ہیں، اور ممکنہ سہولت کاروں کی تلاش جاری ہے۔