جنگ سے ایران کے جوہری پروگرام کا مسئلہ حل نہیں ہو گا، چین
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
پیرس:
چین کے وزیرخارجہ وانگ یی نے ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازع کو ہوانے دینے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ طاقت کا ایک اور استعمال نفرت میں اضافے کا باعث بنے گا اور اس سے ایران کے جوہری پروگرام کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔
اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے پیرس میں فرانسیسی وزیر خارجہ جین نول بیروٹ کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ فوجی تنازع نہیں دہرایا جانا چاہیے کیونکہ جنگ سے ایران کے جوہری پروگرام کا مسئلہ حل نہیں ہو گا۔
وانگ یی نے کہا کہ طاقت کا استعمال امن کے مفاد میں ہونا چاہیے نہ کہ یہ ثابت کرنے کے لیے کہ کوئی شخص صحیح ہے اور دوسرا غلط ہے۔
چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا کہ جنگ ایرانی جوہری پروگرام کے ارد گرد تعطل کو حل نہیں کرے گی اور ایرانی جوہری مقامات پر امریکی بمباری سے ایٹمی تباہی کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
انہوں نےخبردار کیا کہ خودمختار ملک کی جوہری تنصیبات پر امریکی بمباری ایک جوہری تباہی کا باعث بن سکتی ہے جس کی قیمت پوری دنیا ادا کرے گی۔
پریس کانفرنس کے دوران وانگ یی نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ایران جوہری ہتھیار تیار نہیں کرے گا۔
انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ چین جوہری توانائی کے پرامن استعمال کے ایران کے حق کا احترام کرتا ہے۔
اس موقع پر چینی وزیر نے مسئلہ فلسطین اور غزہ کے تنازع کو حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔
وانگ یی نے کہا کہ فلسطینیوں کے جائز مطالبات کو جلد از جلد پورا کیا جانا چاہیے اور مسلم دنیا کے انصاف کی آواز کو سننا چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جوہری پروگرام وانگ یی نے ایران کے حل نہیں کہا کہ
پڑھیں:
قطر میں اسرائیلی حملہ امریکا کی مرضی سے ہوا: وزیر دفاع خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ قطر میں اسرائیلی حملہ امریکا کی مرضی سے ہوا، مسلم ممالک کو نیٹو کے طرز پر اتحاد بنانا چاہیے، مجھے مسلم ممالک کے اجلاس میں مایوسی نہیں ہوئی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ معرکۂ حق میں تو ہم نے ثابت کر دیا کہ بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی۔یہ بات انہوں نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
وزیردفاع کا کہنا تھاکہ اسامہ بن لادن امریکی پروڈکٹ تھا، اسے سوڈان سے سی آئی اے کے ڈائریکٹر لائے تھے۔
ان کا کہنا تھاکہ حماس کی قیادت امریکا کی مرضی سے قطر میں بیٹھی تھی، غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے یہ سب کچھ امریکا کی مرضی کے ساتھ ہوا ہے، مسلم دنیا کو سمجھنا چاہیے اور اپنے دوست نما دشمن میں تفریق کر لیں، بڑا واقعہ ہے کچھ وقت لگے گا لیکن کچھ نہ کچھ ہو گا۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ شام میں امریکا کی مرضی سے حکومت آئی ہے، اسرائیل اس پر بھی حملے سے باز نہیں آ رہا، امریکا اور مغرب میں جو رائے عامہ بن رہی ہے یہ اسرائیل کے لیے زیادہ خطرناک ہے، امریکا اور باقی دنیا میں رائے عامہ اسرائیل کے خلاف ہو رہی ہے۔