اسلام آباد (نیوز ڈیسک)وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں اعلیٰ سطحی تبادلوں کا آغاز ہو چکا ہے، جنہیں فوری طور پر نافذ العمل کر دیا گیا ہے۔ نئے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے، رفعت مختار کے تقرر کے بعد یہ پہلا بڑا اقدام تصور کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد ادارے میں اصلاحات اور کرپشن کے خاتمے کی جانب پیش قدمی ہے۔

7 جولائی کو جاری کیے گئے نوٹیفکیشن نمبر A/2253/HR-I/2025/5108-20 کے مطابق متعدد افسران کے تبادلے کیے گئے، جن میں سب سے اہم تبدیلی لاہور زون میں سامنے آئی ہے۔ کیپٹن (ر) محمد علی ضیاء (پی ایس پی، بی ایس-20) کو ایف آئی اے لاہور زون کا نیا ڈائریکٹر مقرر کر دیا گیا ہے، جب کہ سرفراز خان ورک (پی ایس پی، بی ایس-20) کو لاہور زون سے ہٹا کر ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز اسلام آباد منتقل کر دیا گیا ہے۔

سرفراز ورک کا بطور ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور دورہ کافی متحرک مگر متنازع رہا۔ اگرچہ انسانی اسمگلنگ، منی لانڈرنگ اور غیر قانونی اعضاء کی پیوند کاری کے خلاف کئی کارروائیاں ان کے دور میں ہوئیں، لیکن ان پر بدعنوانی کے سنگین الزامات بھی لگے۔ ان پر اربوں روپے کے غیر قانونی اثاثے جمع کرنے اور بھائی کے ذریعے کرپشن کرنے کے الزامات شامل ہیں، جن کی مختلف انٹیلی جنس رپورٹس اور میڈیا ذرائع سے تصدیق بھی ہوئی۔

لیسکو اور پاسکو جیسے اداروں میں بدعنوانی سے متعلق تحقیقات کے بعد سرفراز ورک کا تبادلہ ناگزیر ہو چکا تھا۔ ایف آئی اے لاہور پر لیسکو سے اربوں روپے کی ریکوری میں تاخیر، بجلی چوری کے خلاف غیر مؤثر کارروائی اور مبینہ ملی بھگت کے الزامات عائد کیے گئے۔ وزیراعظم آفس کی جانب سے “انتہائی فوری اور خفیہ” ہدایت جاری کی گئی، جس میں ان افسران کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس کے تحت وزارت داخلہ کو ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے اور ذمہ دار افسران کے خلاف عملی اقدام اٹھانے کا حکم دیا گیا۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ڈی جی ایف آئی اے کو ادارے کا قبلہ درست کرنے، بدعنوانی کے خاتمے اور انصاف کی راہ ہموار کرنے کی خصوصی ہدایت دی۔ ذرائع کے مطابق، سرفراز ورک نے وزیراعظم کی ہدایات کے باوجود چھ ماہ سے زائد عرصہ تک چارج چھوڑنے سے گریز کیا، جسے بیوروکریسی میں ایک غیر معمولی عمل قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم رفعت مختار کے سخت رویے اور حکومتی دباؤ کے بعد بالآخر ان کی تبدیلی عمل میں لائی گئی۔

سرفراز ورک کی جگہ محمد علی ضیاء کی تعیناتی اور دیگر افسران کی معطلی کو حکومت کی جانب سے احتساب کے عمل کی شروعات کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ یہ اقدام اس پیغام کے ساتھ کیا گیا ہے کہ ایف آئی اے میں کرپشن اور نااہلی کے لیے اب کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔
مزیدپڑھیں:وفاق کے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ایف آئی اے دیا گیا کے خلاف گیا ہے

پڑھیں:

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیلابی نقصانات کا جائزہ اجلاس، بحالی کے لیے مؤثر حکمتِ عملی کی ہدایت

 اسلام آباد: وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت حالیہ بارشوں اور سیلاب کے باعث ملک بھر میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات، زرعی تباہی اور لائف اسٹاک کے خسارے پر غور کے لیے اہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں وزیراعظم نے تمام وفاقی و صوبائی اداروں کو ہدایت کی کہ نقصانات کا جامع، حقیقت پسندانہ اور بروقت تخمینہ لگایا جائے تاکہ بحالی و امدادی کاموں کے لیے واضح اور مؤثر حکمتِ عملی ترتیب دی جا سکے۔
وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا  کہ تمام صوبے اور متعلقہ ادارے باہمی تعاون سے نقصانات کا تفصیلی تخمینہ لگائیں۔  نقصانات میں صرف جانی یا مالی نقصان ہی نہیں بلکہ فصلوں کی تباہی، لائف اسٹاک، اور ذرائع مواصلات کی بحالی کو بھی شامل کیا جائے۔  سیلاب زدہ علاقوں میں بیماریوں سے بچاؤ کے لیے زرعی اقدامات اور موزوں فصلوں کی دوبارہ کاشت پر فوری توجہ دی جائے۔  سپارکو کی مدد سے سیٹلائٹ اسسمنٹ کروائی جائے تاکہ تباہ کاریوں کی درست تصویر سامنے آ سکے۔
انہوں نے کہاکہ سڑکوں اور دیگر انفراسٹرکچر کی بحالی کو ترجیح دی جائے۔  وزراء اور ادارے متاثرہ عوام کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوں۔
وزیراعظم نے تمام وزرائے اعلیٰ کے اب تک کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے صوبوں نے بروقت اور موثر ردعمل دیا، جو قابلِ تعریف ہے۔
 اداروں کی بریفنگ اور ابتدائی تخمینے
اجلاس کے دوران وزیراعظم کو چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک اور دیگر اداروں کی جانب سے اب تک کیے جانے والے امدادی اور بحالی کے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا کہ  گنے، کپاس اور چاول جیسی فصلوں کے نقصانات کے تخمینے پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔
پانی کی سطح کم ہونے کے بعد اگلے 10 سے 15 دنوں میں مکمل جائزہ رپورٹ پیش کر دی جائے گی۔
وزیراعظم نے اجلاس کے اختتام پر زور دیا کہ متاثرہ علاقوں کی بحالی صرف حکومتی فریضہ نہیں بلکہ قومی ذمہ داری ہے۔ ہم سب کو مل کر، منظم انداز میں، متاثرہ عوام کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔”

اجلاس میں شریک اہم شخصیات
اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، وزیر اقتصادی امور احد چیمہ، چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز، اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کی زمینی کارروائی جاری، غزہ میں انٹرنیٹ اور فون سروسز معطل
  • بجلی چوروں کیخلاف کارروائی کرنیوالے افسران کیلئے انعامی مراعات منظور
  •   214 افسران کی سوشل میڈیا پر ذاتی تشہیر، لاہور ہائیکورٹ نے چیف سیکرٹری پنجاب کو طلب کر لیا
  • وزیر اعظم کی سعودی ولی عہد سے ملاقات ؛ مسئلہ فلسطین سمیت دو طرفہ تعلقات اور دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال
  • بیوروکریٹس اور پولیس افسران کے سوشل میڈیا کے استعمال کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
  • وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیلابی نقصانات کا جائزہ اجلاس، بحالی کے لیے مؤثر حکمتِ عملی کی ہدایت
  • حسان نیازی کو ملٹری کی تحویل میں دینے کیخلاف درخواست، وکلا کو اعتراض دور کرنے کی ہدایت
  • وزیر اعظم شہباز شریف کی امیر قطر سے ملاقات، خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال
  • لاہور:علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر منشیات اسمگلر گرفتار
  • لاہور میں اوورلوڈنگ کے خلاف کریک ڈاؤن، اسکول وینز اور رکشوں پر سخت کارروائی کا حکم