روزانہ بھگوئی ہوئی کشمش کھانے سے صرف ایک ماہ میں حیران کن فوائد حاصل کریں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کشمش ایک قدرتی مٹھاس رکھنے والا خشک میوہ ہے جو نہ صرف ذائقے بلکہ غذائیت کے لحاظ سے بھی بے حد مفید سمجھا جاتا ہے۔ برصغیر میں اسے رات بھر پانی میں بھگو کر صبح کے وقت کھانے کا رواج عام ہے، کیونکہ ماہرین کے مطابق اس طریقے سے اس کے غذائی اجزاء بہتر طور پر جذب ہوتے ہیں اور جسم کو زیادہ فائدہ پہنچاتے ہیں۔
ماہرین صحت کے مطابق 10 سے 15 کشمش کو ایک کپ نیم گرم پانی میں رات بھر بھگو کر رکھنا چاہیے۔ صبح ان کشمش کو کھانے اور اگر چاہیں تو اس کا پانی پینے سے جسم میں فائبر اور غذائی اجزاء کے جذب میں آسانی ہوتی ہے، جب کہ یہ عمل ہاضمے کے لیے بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق کشمش میں موجود پولی فینولز اور اینٹی آکسیڈنٹس جسم میں فری ریڈیکلز کے اثرات کم کرکے بڑھتی عمر، ذہنی دباؤ اور دائمی امراض کے خطرات کو گھٹاتے ہیں۔ پب میڈ سینٹرل میں شائع تحقیق کے مطابق کشمش کا باقاعدہ استعمال خون میں اینٹی آکسیڈنٹس کی سطح بڑھاتا ہے، جس سے جسمانی نظام زیادہ متوازن رہتا ہے۔
غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ کشمش میں موجود حل پذیر اور غیر حل پذیر فائبر نظام ہضم کو فعال رکھتا ہے، جبکہ پری بایوٹک خصوصیات آنتوں کے صحت مند بیکٹیریا کو تقویت دیتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بھگوئی ہوئی کشمش قبض کے مریضوں کے لیے خاص طور پر مفید سمجھی جاتی ہے۔
کلینیکل مطالعات سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ روزانہ کشمش کا استعمال بلڈ پریشر اور دل کے امراض کے خطرات میں کمی لاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق باقاعدہ استعمال سے چند ہفتوں میں بلڈ پریشر میں معمولی بہتری محسوس کی جا سکتی ہے۔
کشمش توانائی کا قدرتی ذریعہ بھی ہے۔ فائبر اور پولی فینولز کی موجودگی کے باعث یہ خون میں شکر کی سطح کو مستحکم رکھتی ہے اور توانائی میں اچانک کمی یا اضافہ نہیں ہونے دیتی، جو خاص طور پر صبح کے وقت مفید ہے۔
ماہرین کے مطابق کشمش فولاد سے بھرپور ہونے کے باعث خون میں آئرن کی کمی دور کرنے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے۔ تحقیق کے مطابق نوجوان خواتین میں اس کے باقاعدہ استعمال سے ہیموگلوبن کی سطح میں بہتری دیکھی گئی ہے، تاہم فولاد کی شدید کمی کی صورت میں صرف کشمش پر انحصار مناسب نہیں۔
مختصراً، بھگوئی ہوئی کشمش کا روزمرہ استعمال جسمانی توانائی، ہاضمے اور دل کی صحت کے لیے ایک سادہ مگر مؤثر قدرتی نسخہ ثابت ہو سکتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ماہرین کے مطابق
پڑھیں:
بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی
اسلام ٹائمز: امریکہ کے محکمہ زراعت نے بھی حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ میں سالانہ غذائی عدم تحفظ کی رپورٹ کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنا بند کر دے گا۔ یہ رپورٹ واحد ایسا امریکی ذریعہ تھا جو مستقل طور پر بھوک اور غذائی عدم تحفظ کی نگرانی کرتا تھا۔ روزنامہ "یو ایس نیوز" نے آخر میں لکھا ہے کہ یہ زمان بندی نہ صرف مسئلے کے متعلق بے حسی ظاہر کرتی ہے بلکہ اس کے پیمانے کے بارے بھی لاعلمی برتی گئی ہے۔ جب کوئی حکومت بھوکے شہریوں کی گنتی بھی روک دے، تو یہ کوئی پالیسی نہیں بلکہ غفلت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ریاست ہائے متحدہ کی وفاقی حکومت کے بند ہونے کو ایک ماہ گزر چکا ہے، لاکھوں امریکی، جن میں بچے بھی شامل ہیں، اگر یہ صورتحال برقرار رہی اور خوراکی امداد ادا نہ کی گئی تو ممکن ہے بھوکے رہ جائیں۔ خبر رساں ادارہ تسنیم کے بین الاقوامی شعبے نے روزنامہ یو ایس نیوز کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ تقریباً 42 ملین محتاج امریکی، جن میں 15 ملین سے زائد بچے شامل ہیں، اگر حکومت کی جانب سے خوراک کی امداد فراہم نہ کی گئی تو ممکن ہے یہ تمام لوگ بھوکے رہ جائیں۔
 
 بچوں، بزرگوں اور مزدور خاندانوں کے لیے "اضافی غذائی معاونت کا پروگرام" (SNAP) کھو دینے کا مطلب تعطیلات کے موقع پر الماریوں اور فریجوں کا خالی ہوجانا ہے۔ یہ امدادی پروگرام پہلے فوڈ کوپن کے نام سے جانا جاتا تھا، ہر آٹھویں امریکی میں سے ایک اور لاکھوں مزدور گھرانوں کے لیے نجات کی ایک راہ نجات ہے۔ پچھلے سال جن بالغوں نے اضافی خوراکی امداد حاصل کی، ان میں تقریباً 70 فیصد فل ٹائم کام کرتے تھے، مگر پھر بھی خوراک خریدنے میں مشکل کا سامنا کرتے تھے۔ 
 
 اس ہفتے 20 سے زائد ریاستوں نے وفاقی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کیا اور مطالبہ کیا کہ واشنگٹن نومبر کے جزوی فوائد کے لیے 6 بلین ڈالر کے ہنگامی بجٹ کو استعمال کرے۔ اگرچہ حکومت نے نومبر میں SNAP فوائد کی ادائیگی کے لیے دو وفاقی عدالتوں کے احکامات کی پیروی کی بھی، لیکن یہ ہنگامی فنڈز ایک مکمل ماہ کے SNAP فوائد کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔ ریاستوں کے لئے وفاق کی فراہم فنڈنگ کے بغیر آسانی سے SNAP فوائد برقرار نہیں رکھ سکتیں۔
 
 وفاقی حکومت SNAP کے تمام (یعنی 100 فیصد) فوائد ادا کرتی ہے اور پروگرام کے نفاذ کے لیے انتظامی اخراجات ریاستوں کے ساتھ بانٹتی ہے۔ یہ اہتمام ان امریکی گھرانوں کے لیے مناسب ہوتا ہے جو اپنی ماہانہ آمدنی پر گزارا کرتے ہیں، حتیٰ کہ ایک ہفتے کی تاخیر بھی خوراک کے پیک حذف ہونے کا سبب بن سکتی ہے، جس کے بعد کوئی گنجائش باقی نہیں رہی، ممکنہ طور پر یہ فوائد بند ہو سکتے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک بڑے اور خوبصورت بل سے متعلق نئی پابندیاں نافذ ہونے والی ہیں۔
 
 یہ SNAP کے اہل ہونے کی شرائط کو محدود کریں گی۔ یہ تبدیلیاں تقریباً 4 ملین افراد کے ماہانہ غذائی فوائد کو ختم یا کم کر دیں گی۔ امریکہ پہلے اس صورتحال سے دوچار رہا ہے، مگر کبھی اس حد تک نہیں۔ ماضی کی بندشوں کے دوران وفاقی حکومت نے SNAP وصول کنندگان کو تحفظ فراہم کرنے کے طریقے نکالے اور تسلیم کیا کہ امریکیوں کو بھوکا رکھنا کبھی سیاسی سودے بازی کا مفید آلہ نہیں ہونا چاہیے۔ اس بار، ٹرمپ حکومت نے کہا ہے کہ وہ احتیاطی فنڈز یا کسی اور دستیاب ذریعہ کا استعمال کر کے فوائد فراہم نہیں کرے گی۔
 
  امریکہ کے محکمہ زراعت نے بھی حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ میں سالانہ غذائی عدم تحفظ کی رپورٹ کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنا بند کر دے گا۔ یہ رپورٹ واحد ایسا امریکی ذریعہ تھا جو مستقل طور پر بھوک اور غذائی عدم تحفظ کی نگرانی کرتا تھا۔ روزنامہ "یو ایس نیوز" نے آخر میں لکھا ہے کہ یہ زمان بندی نہ صرف مسئلے کے متعلق بے حسی ظاہر کرتی ہے بلکہ اس کے پیمانے کے بارے بھی لاعلمی برتی گئی ہے۔ جب کوئی حکومت بھوکے شہریوں کی گنتی بھی روک دے، تو یہ کوئی پالیسی نہیں بلکہ غفلت ہے۔