Jasarat News:
2025-10-29@00:36:21 GMT

ٹریڈ مارک تصویر یا حقیقی سفارت؟

اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251029-03-4

 

محمد مطاہر خان

عصر حاضر کی بین الاقوامی سیاست میں بصری تاثر (Visual Framing) نے حقیقت کی جگہ لینے کی جو طاقت حاصل کی ہے، وہ محض جمالیاتی اثر نہیں بلکہ سیاسی سرمائے کا ایک اہم جزو بن چکا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی وہ نمائشی تصویر جو کچھ حلقوں میں ’’ٹریڈ مارک‘‘ قرار پائی، اسی دور جدید کا آئینہ ہے، تصویر نے فوری طور پر ایک بیانیاتی کنٹرول قائم کیا، مگر زمینی حقائق معاہدوں کی پیچیدگیاں، ثالثی عمل، اور متحرک علاقائی مفادات نے اس تصویر کو مستند سفارتی کامیابی میں تبدیل کرنا لازم کردیا۔ اس ماہ میں جو عارضی امن معاہدہ سامنے آیا، اس کی نوعیت، بین الاقوامی ردِ عمل، اور فوری نتائج ہمیں یہی سکھاتے ہیں کہ تصویر تبھی پائیداری حاصل کرتی ہے جب وہ زمینی سیاست، نگرانی کے مکینزم اور شفافیت سے ہم آہنگ ہو۔

پہلا زاویہ جو فوری طور پر واضح ہوتا ہے وہ بین الاقوامی ردِ عمل کا ہے۔ اقوامِ متحدہ، یورپی یونین اور متعدد مغربی دارالحکومتوں نے اس معاہدے کو خوش آئند قرار دیا اور متاثرین کی واپسی کو انسانی نقطہ ٔ نظر سے سراہا، مگر ساتھ ہی انہوں نے اس کی دوامیت اور نفاذ کی نگرانی پر زور دیا۔ یورپی کمیشن کی سربراہ کی بیان بازی اور اقوامِ متحدہ کی تشویش اس امر کا ثبوت ہے کہ عالمی برادری نے اس پیش رفت کو خوش آئند تو سمجھا، مگر اس کی تشخیص کو احتیاط سے جوڑا۔ یہ بیانیہ خوشی اور احتیاط ایک ساتھ تصویر کی فوری پذیرائی اور حقیقت کی طویل جانچ کے درمیان پْل کا کام کرتا ہے۔

دوسرا اہم نکتہ علاقائی مفادات اور تہران جیسی قوتوں کا ردِ عمل ہے۔ ایران نے اس قسم کے معاہدوں کی نزاکت پر بارہا نشاندہی کی ہے اور اس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اگر انسانی حقوق کے انتقامات جاری رہے تو کسی بھی سفارتی کامیابی کا دیرپا فائدہ محدود رہے گا۔ اسی طرح مصر، قطر، سعودی عرب اور ترکی جیسے ثالث ممالک کی رسہ کشی اس معاہدے کی عملی کامیابی کے لیے فیصلہ کن ہے چاہے وہ انسانی امداد کے راستے کھولنا ہو یا بعد از جنگ تعمیر ِ نو کے منصوبے۔ خطے کے اندرونی اور بیرونی مفادات کا یہ ملاپ اس معاہدے کو بقا دینے یا ردِ عمل کے باعث پھر سے بحران کی طرف واپس دھکیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

تیسرا اور اقتصادی زاویہ کثیر جہتی ہے۔ وقتی طور پر عالمی توانائی بازاروں نے سکون کا اظہار کیا تیل و گیس کی قیمتوں میں نرمی، ری کنسٹرکشن اور تعمیراتی شعبوں میں ممکنہ سرمایہ کاری کی امید مگر بڑے مالیاتی فیصلے انفرادی اور رکن ریاستوں کے واضح مالی پیکیجز، شفاف میکانزم، اور سیاسی استحکام پر منحصر ہوں گے۔ سرمایہ کار وقتی خوشگواری میں پرافٹ لے سکتے ہیں، مگر حقیقی بحالی تبھی آئے گی جب شراکت دار ممالک واضح رول شیئرنگ، احتساب اور شفاف فنڈنگ لائحہ عمل وضع کریں گے، ورنہ یہ منصوبے وقتی جذبات کے تابع رہ کر ناکام ہو سکتے ہیں۔

چوتھا نقطہ ٔ نظر امریکی اندرونی سیاست ہے۔ اگرچہ یہ پیش رفت صدر کی انتخابی مہماتی بیانیے کو وقتی طور پر تقویت دے سکتی ہے اسے ایک ’’خارجہ پالیسی کامیابی‘‘ کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے مگر خطرات بھی کم نہیں۔ ایک طرف یہ بیانیہ حامی حلقوں میں طاقت اور قیادت کے ثبوت کے طور پر دیکھا جائے گا، دوسری طرف نقاد اسے تصویری نمائش یا سابقہ انتظامی کوششوں کی ری برانڈنگ کہہ کر مسترد کر سکتے ہیں۔ مزید برآں امریکی ووٹرز کی ترجیحات معیشت، روزگار اور سماجی مسائل اب بھی انتخابی فیصلوں میں اہم کردار ادا کریں گی، لہٰذا بیرونی کامیابی کا انتخاباتی منافع محدود اور وقتی ثابت ہو سکتا ہے۔

آخر میں عملی حقیقتیں لاگو ہونے والے نگرانی کے نظام، ثالثی کی مستقل موجودگی، اور دونوں فریقین کی پابندی اس پورے بیانیے کو یا تو مستند سفارتی فتح میں تبدیل کریں گی یا اسے محض ایک عارضی تصویر تک محدود رکھ دیں گی۔ تازہ رپورٹس نے بھی دکھایا ہے کہ معاہدے کے نفاذ کے بعد بھی خلاف ورزیاں اور ہنگامی واقعات رونما ہو رہے ہیں، جو اس امر کی علامت ہیں کہ تصویر نے اب تک حقیقت کو مکمل طور پر پوشیدہ نہیں کیا۔ اگر بین الاقوامی شفاف نگرانی، انسانی امداد کی مستقل فراہمی، اور علاقائی ثالثی کے مؤثر ادارے نہ بنائے گئے تو یہ سب کچھ دوبارہ تشدد کی طرف پلٹ سکتا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ موجودہ دور کی سب سے بڑی سفارتی اور سیاسی آزمائش یہی ہے۔ کیا تصویر حقیقت کا ساتھی بنے گی یا حقیقت کی جگہ لے لے گی؟ سیاسی بیانیہ اگر زمینی حقائق، شفاف نگرانی اور بامعنی ثالثی کے ساتھ منسلک ہو تو تصویر مضبوط بنیاد حاصل کرتی ہے، ورنہ صرف ایک ’’ٹریڈ مارک تصویر‘‘ کے طور پر رہ کر وقت کے ساتھ ماند پڑ جائے گی۔ عالمی برادری، علاقائی کھلاڑی اور مقامی فریقین کے مشترکہ عملی اقدامات ہی طویل المدت امن و استحکام کے ضامن بن سکتے ہیں۔

 

محمد مطاہر خان سنگھانوی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بین الاقوامی سکتے ہیں

پڑھیں:

افغان ٹریڈ اس وقت بند ہے اور سیکیورٹی صورتحال کے جائزے تک بند ہی رہے گی، دفتر خارجہ



اسلام آباد:

پاکستان نے کہا ہے کہ دوحہ جنگ بندی معاہدے کے بعد سے افغان سرزمین سے کوئی بڑا دہشت گردانہ حملہ نہیں ہوا ہے۔ اسلام آباد اور افغان طالبان حکومت کے درمیان مذاکرات کا اگلا دور استنبول میں آج ہوگا۔دفتر خارجہ نے اس پیش رفت کو مثبت نتیجہ قرار دیا ہے۔

ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اس وقت بند ہے اور سیکیورٹی صورتحال کے جائزے تک بند ہی رہے گی۔ دفتر خارجہ کے نئے تعینات ہونے والے ترجمان طاہر اندرابی نے اپنی پہلی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس ہفتے کے اوائل میں دوحہ میں طے پانے والی جنگ بندی نے بڑے پیمانے پر اپنے آپ کو برقرار رکھا ہے۔

طاہر اندرابی نے کہا گزشتہ دو تین دنوں میں پاکستان میں افغان سرزمین سے کوئی بڑا دہشت گردانہ حملہ نہیں ہوا ہے۔ لہٰذا درحقیقت دوحہ مذاکرات نتیجہ خیز رہے ہیں۔ ہم چاہیں گے کہ یہ رجحان استنبول اور بعد از استنبول بھی جاری رہے۔ ترجمان نے کہا کہ افغان فریق سے پاکستان کی اہم توقع بدستور برقرار ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔

طاہر اندرابی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اسلام آباد نے مقصد اور ارادے کے اخلاص کے ساتھ اس عمل سے رجوع کیا۔ بات چیت کا مقصد ایک تصدیق شدہ اور تجرباتی طریقہ کار قائم کرنا تھا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کابل میں طالبان کی حکومت پاکستان کو نشانہ بنانے والے دہشت گرد گروپوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے۔

انہوں نے تصدیق کی کہ دوحہ معاہدہ وزیر دفاع خواجہ آصف کی قیادت میں وفود کی سطح پر ہونے والی بات چیت کے نتیجے میں ہوا جس میں سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے اور سرحد پر امن کی بحالی پر توجہ دی گئی۔

آج 25اکتوبر کو استنبول میں ترکیہ کی میزبانی میں اگلے اجلاس کے دوران مجوزہ نگرانی کے فریم ورک کو حتمی شکل دینے کی کوشش کی جائے گی۔ یہ نہیں معلوم کہ نمائندہ خصوصی محمد صادق دوحہ مذاکرات میں کیوں شریک نہیں ہوئے۔ باضابطہ معاہدے کے وجود کو متنازع بنانے والے افغان حکام کے حالیہ بیانات کے بارے میں سوالات کے جواب میں طاہر اندرابی نے کہا پاکستان اصطلاحات کو اہمیت نہیں دیتا۔

انہوں نے کہا کہ ہم طالبان کی طرف سے منسوب کردہ ناموں کو زیادہ توجہ نہیں دیتے، چاہے یہ اتفاق ہو یا جنگ بندی ہو یا معاہدہ ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ ایک ٹھوس دستاویز کو حتمی شکل دی گئی جو قابل تعریف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان افغان دھمکیوں اور سرحد پار سے حملوں کو سنجیدگی سے لے رہا ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ اسلام آباد کی سلامتی اور اس کے شہریوں کی زندگیوں کو تجارتی سہولتوں پر ترجیح دی جائے۔ ترجمان دفترِ خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اس وقت بند ہے اور سکیورٹی صورتحال کے جائزے تک بند ہی رہے گی۔ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے منسلک سرحدی پوائنٹس پر پاکستان کے خلاف مسلح حملے کیے گئے۔ ان حملوں میں پاکستانی مارے گئے۔ ہمارے لیے پاکستانیوں کی جانیں کسی بھی تجارت سے زیادہ اہم ہیں۔

طاہر اندرابی نے اگرچہ اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ استنبول مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت کون کرے گا تاہم انہوں نے کہا کہا کہ ایک نمائندہ پاکستانی وفد اجلاس میں شرکت کرے گا۔ترجمان دفتر خارجہ نے طالبان کے دریائے کنڑ پر ڈیم بنانے کے منصوبے کے بارے میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس معاملے کا جائزہ لے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی دریا بین الاقوامی قانون کے تحت چلتے ہیں۔ اس طرح کے معاملات میں پاکستان ایک بالائی اور زیریں دونوں طرح کا علاقہ ہے اور ہم اس کے مطابق اس معاملے کی پیروی کریں گے۔

اندرابی نے کہا کہ پاکستان اب بھی افغانستان میں امن اور استحکام کا خواہاں ہے۔ کابل میں طالبان کی حکومت کے لیے ہمارا پیغام واضح ہے، سرحد پار سے حملوں کو روکیں، ٹی ٹی پی اور دیگر مسلح گروپوں کے دہشت گردوں کو کنٹرول کریں اور انہیں پکڑیں تو ہمارے تعلقات دوبارہ پٹری پر آسکتے ہیں۔ ہم ان سے کوئی چاند نہیں مانگ رہے ہم ان سے اپنے وعدوں پر عمل کرنے کا کہہ رہے ہیں۔

دفترِ خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا پولینڈ کے وزیرِ خارجہ پاکستان پہنچے، جہاں پاکستان اور پولینڈ کے درمیان دو یادداشتوں پردستخط کیے گئے۔ پاکستان فلسطینی عوام کے منصفانہ کاز کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا۔ ترجمان نے بتایا کہ عالمی عدالتِ انصاف نے اسرائیل کے خلاف ایک اور مشاورتی رائے دی ہے۔

جنوری 2024 سے اب تک یہ اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف کا چوتھا فیصلہ ہے۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے رواں ہفتے تین اہم سفارتی رابطے ہوئے۔ان میں امارات، سعودی عرب اور مراکش کے وزرائے خارجہ سے علیحدہ علیحدہ گفتگو شامل ہے۔

Tagsپاکستان

متعلقہ مضامین

  • عالمی افق پر مضبوط اور ابھرتا پاکستان، عوام کا مؤثر سفارت کاری پر بھرپور اعتماد کا اظہار
  • عوام کا اعتماد: مضبوط پاکستان اور کامیاب سفارت کاری
  • کراچی میں ای چالان نظام کے نفاذ کے بعد ٹریفک قوانین کی مؤثر نگرانی، ہزاروں چالان جاری
  • چین-آسیان فری ٹریڈ ایریا 3.0 اپ گریڈ پروٹوکول پر باضابطہ دستخط ہو گئے
  • غزہ جنگ بندی کی نگرانی: اسرائیل نے ترکی کے فوجیوں کی تعیناتی مسترد کر دی
  • بھارت کو یہ جان لینا چاہیے کہ وہ اپنے جابرانہ ہتھکنڈوں سے کشمیری عوام کی حقیقی امنگوں کو دبا نہیں سکتا۔شیری رحمان
  • پاک-افغان سرحد، دہشت گردی اور ٹرانزٹ ٹریڈ
  • افغان ٹریڈ اس وقت بند ہے اور سیکیورٹی صورتحال کے جائزے تک بند ہی رہے گی، دفتر خارجہ
  • اسرائیل پر عدم اعتماد، امریکا نے جنگ بندی کی نگرانی کے لیے غزہ پر ڈرون پروازیں شروع کر دیں