Islam Times:
2025-12-12@11:09:26 GMT

عنوان: *امام باقر علیہ اسلام کی فکری و عملی جدوجہد اور حقیقی اسلام کی بقاء*

اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT

‍‍‍‍‍‍

دین و دنیا پروگرام اسلام ٹائمز کی ویب سائٹ پر ہر جمعہ نشر کیا جاتا ہے، اس پروگرام میں مختلف دینی و مذہبی موضوعات کو خصوصاً امام و رہبر کی نگاہ سے، مختلف ماہرین کے ساتھ گفتگو کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے۔ ناظرین کی قیمتی آراء اور مفید مشوروں کا انتظار رہتا ہے۔ متعلقہ فائیلیں*پروگرام دین و دنیا*
 عنوان: *امام باقر علیہ اسلام کی فکری و عملی جدوجہد اور حقیقی اسلام کی بقاء*
میزبان: محمد سبطین علوی
مہمان: حجہ الاسلام والمسلمین آقای عون علوی
پیشکش: آئی ٹائمز ٹی وی اسلام ٹائمز اردو
موضوعات گفتگو
????امام باقر کے دوران کے سیاسی و اجتماعی حالات
????امام کی تشکیلات اور تنظیم سازی
????امام کے عملی اقدامات اور مجاہدت
خلاصہ گفتگو:
امام محمد باقر علیہ السلام کا دورِ امامت (۹۴ھ تا ۱۱۴ھ) اموی حکومت کے اختتامی سالوں پر محیط تھا، جب خلفاء کی آپسی کشمکش اور داخلی مصروفیات کی وجہ سے آلِ علیؑ پر سابقہ شدید دباؤ نسبتاً کم ہو گیا۔ اس سازگار ماحول میں امام باقرؑ نے شیعی حزبی تشکیلات اور خفیہ تنظیم سازی کا آغاز کیا۔ ان کے کارکنوں کو "اصحاب السر و رازداران" کہا جاتا تھا اور ان کے ذریعے دعوت اسلام خراسان اور دیگر دور دراز علاقوں تک پھیلی۔
امامؑ کا مرکزی فکری جہاد اموی حکمرانوں کی جانب سے پھیلائی جانے والی تحریفات، جیسے جبر و مرجئہ، اور حتیٰ یہ گمراہ عقیدہ کہ امام حسینؑ کو خدا نے مارا، کے خلاف تھا۔ آپؑ نے لوگوں کو صحیح اسلامی تعلیمات کی طرف بلایا اور علمی تحریک کو وسیع کیا۔ اس ضمن میں امام نے اپنی منی میں دس سال عزاداری کے قیام کی اجازت دی تاکہ امت امام حسینؑ کی قربانی سے آگاہ ہو اور حکومت کے ظلم و جبر کے خلاف شعور پیدا ہو۔ دمشق میں ہشام بن عبدالملک کے دربار میں حاضری بھی آپؑ کے سیاسی اور فکری موقف کی شاندار علامت تھی۔ امام باقرؑ کی یہ علمی، عملی اور تنظیمی جدوجہد واقعی فکری و تنظیمی جہاد کا مثالی دور ہے۔

 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسلام کی

پڑھیں:

دہلی فسادات: عمر خالد اور شرجیل امام کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

ملزمان نے فروری 2020ء کے فسادات کی بڑی سازش سے متعلق کیس میں ضمانت دینے سے انکار کرنے والے دہلی ہائی کورٹ کے 2 ستمبر کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے فروری 2020ء کے دہلی فسادات سے متعلق "یو اے پی اے" کیس میں کارکنوں عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر آج اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔ جسٹس اروند کمار اور جسٹس این وی انجاریا کی بنچ نے سالیسٹر جنرل تشار مہتا، ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو، سینیئر وکیل کپل سبل، ابھیشیک سنگھوی، سدھارتھ ڈیو، سلمان خورشید، اور سدھارتھ لوتھرا کے دلائل سنے۔ دہلی پولیس نے عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ فروری 2020ء کے فسادات بے ساختہ نہیں تھے بلکہ یہ بھارت کی خودمختاری پر حملہ کرنے کے لئے پہلے سے سوچے سمجھے کئے گئے تھے۔

عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر ملزمان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ 1967 اور اس وقت کے تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ان پر 2020ء کے فسادات کے ماسٹر مائنڈ ہونے کا الزام ہے، جس میں 53 افراد ہلاک اور 700 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کے دوران تشدد پھوٹ پڑا۔ ملزمان نے فروری 2020ء کے فسادات کی بڑی سازش سے متعلق کیس میں ضمانت دینے سے انکار کرنے والے دہلی ہائی کورٹ کے 2 ستمبر کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی، امام جماعت حرم مولا عباسؑ کی اقتداء میں نماز مغربین و پرچم کشائی کی تقریب کا انعقاد
  • خلیفۃ الرسولؐ صدیقِ اکبر رضی اﷲ عنہ
  • مدرسہ امام علی (ع) قم، فارغ التحصیل طلاب کو ایوارڈ سے نوازا گیا
  • بھارت ظلم و تشدد سے کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دبا نہیں سکتا، امیر مقام
  • جماعت اسلامی کی جدوجہد کا مقصد قرآن کے نظام کا عملی نفاذ ہے‘ حمیرا طارق
  • اسلام آباد: وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین اور کینیڈین ہائی کمشنر طارق علی خان ملاقات کے دوران محو گفتگو ہیں
  • دہلی فسادات: عمر خالد اور شرجیل امام کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
  •  عملی زندگی میں تعلیم، روزگار  اور انصاف تک حقیقی رسائی میں تبدیل کرنا ہو گا: بلاول بھٹو
  • پاکستان اسلامی ملک، عملی طور پر یہاں انگریز کا نظام چل رہا: حافظ نعیم