پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، مقررین
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
واشنگٹن ڈی سی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 جولائی2025ء) تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر فہیم کیانی نے کہا ہے کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی تسلیم شدہ تنازعہ ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متعدد قراردادیں منظور کی ہیں جو کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت کی ضمانت دیتی ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فہیم کیانی نے واشنگٹن میٹروپولیٹن ایریا میں کشمیری امریکن کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تنازعہ کشمیر بین الاقوامی توجہ کا متقاضی ہے، اکشمیری تارکین وطن کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کو اجاگر کرنے کیلئے اپنی تمام کوششیں برائے کار لائیں۔
فہیم کیانی نے کہا کہ تارکین کشمیریوں اور پاکستانیوں کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں حالات معمول پر آنے کے بھارت کے جھوٹے بیانیے کاپردہ چاک کرنے کیلئے کام کریں۔(جاری ہے)
فہیم کیانی نے کہا کہ اگرعلاقے کے حالات واقعی ٹھیک ہیں تو دس لاکھ سے زائد بھارتی فورسز اہلکار وہاں کیا کر رہے ہیں ۔ ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت کا بین الاقوامی ثالثی کو قبول کرنے سے انکار کشمیر کے حوالے سے کسی بھی قسم کے بین الاقوامی مذاکرات کا دروازہ بند کرتا دکھائی دے رہا ہے۔
ڈاکٹر فائی نے کہاکہ یہ صدر ٹرمپ کی ذہانت ہے کہ وہ بھی یہ سمجھتے ہیںکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کو کشمیر کے تنازع کو حل کرکے ہی ختم کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے گمراہ کن اور غلط موقف اپنا رکھاہے اوریہی وجہ ہے کہ مودی حکومت اس بات کو چھپا رہی ہے کہ صدرٹرمپ نے کوئی کردار اداکیاہے۔ڈاکٹرفائی نے کہاکہ اب وقت آگیا ہے کہ مودی گمراہ کن بیانیے سے باہر آجائیں۔تقریب کے اختتام پر تمام شہدائے کشمیر کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی گئی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فہیم کیانی نے بین الاقوامی نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی
درخواست میں کہا گیا ہے کہ شواہد وسیع ہیں اور گواہوں کی فہرست طویل ہے، جس کیلئے ملزمان اور انکے وکلاء کے درمیان باقاعدہ اور خفیہ مشاورت کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں پیش ہوئیں۔ محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ایک پی آئی ایل دائر کی ہے۔ پی آئی ایل میں درخواست کی گئی ہے کہ جموں و کشمیر سے باہر (بھارت) کی جیلوں میں بند قیدیوں کو واپس لایا جائے۔ اس درخواست میں محبوبہ مفتی بمقابلہ یونین آف انڈیا کے عنوان سے، قیدیوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے بارے میں فوری عدالتی مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ محبوبہ مفتی کے وکیل نے استدلال کیا کہ 5 اگست 2019ء کو جب دفعہ 370 کو منسوخ کیا گیا تھا اس وقت بہت سے قیدیوں کو دور دراز ریاستوں کی جیلوں میں منتقل کردیا گیا تھا۔
پی آئی ایل میں کہا گیا ہے کہ سیکڑوں کلومیٹر دور ان کی نظربندی عدالت تک ان کی رسائی، خاندان کے لوگوں اور وکیلوں سے ملاقاتوں کو متاثر کرتی ہے، سفر کی لاگت خاندانوں کے لئے بہت زیادہ ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی نظربندی آئین کے آرٹیکل 14 اور 21 کے تحت دیئے گئے حقوق کی خلاف ورزی ہے، خاص طور پر مساوات کا حق، خاندانی رابطہ، موثر قانونی امداد اور جلد سماعت۔ انہوں نے کہا کہ قیدی اپنے اہل خانہ سے ملاقات نہیں کر سکتے کیونکہ دوری ہونے کے سبب اخراجات بڑھ جاتے ہیں۔ رشتہ داروں کے لئے باقاعدگی سے سفر کرنا بھی مشکل ہوتا ہے، جس کی وجہ سے مقدمے کی کارروائی خود ہی سزا بن جاتی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ شواہد وسیع ہیں اور گواہوں کی فہرست طویل ہے، جس کے لئے ملزمان اور ان کے وکلاء کے درمیان باقاعدہ اور خفیہ مشاورت کی ضرورت ہے۔ تاہم یہ عملاً اس وقت ناممکن ہو جاتا ہے جب قیدی کو دور کی جیل میں رکھا جاتا ہے۔ غور طلب ہے کہ بہت سے معاملات میں کچھ نظربندوں کو سکیورٹی وجوہات کی بناء پر یونین ٹیریٹری (جموں و کشمیر) سے باہر جیلوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔