پاکستان کا پہلا اے آئی سائبر سیکیورٹی ٹول ’ڈیکسٹر‘ متعارف
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان کے آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) پر مبنی پلیٹ فارم (SOCByte) نے ملک کا پہلا اے آئی سے لیس سائبر سیکیورٹی پروگرام متعارف کرا دیا۔
مذکورہ اے آئی سائبر سیکیورٹی پلیٹ فارم سیکیورٹی ماہرین کو اہم معلومات فراہم کرتا ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق ’ڈیکسٹر‘ کے نام سے متعارف کرایا گیا مذکورہ پروگرام دراصل سیکیورٹی آپریشنز سینٹر (ایس او سی) اینالسٹ ہے جو انسانی ماہرین کے ساتھ مل کر سائبر سیکیورٹی میں درکار اہم ڈیٹا فراہم کرتا ہے۔ ایس او سی بائٹ اس وقت پاکستان میں پانچ مقامی کلائنٹس کے ساتھ ساتھ امریکا اور نائجیریا میں بھی اپنی خدمات فراہم کر رہا ہے۔
ادارے کی پریس ریلیز کے مطابق سال 2023 اور 2024 کے درمیان پاکستان کو 3 کروڑ 40 لاکھ سائبر حملوں کا سامنا کرنا پڑا جو ملک کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کے لیے ایک سنگین چیلنج ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کمپنی کے بانی سلیمان آصف کے مطابق ان کا ادارہ ایسی ٹیکنالوجی تیار نہیں کر رہا جو ملک کے سائبر سیکیورٹی ماہرین کی جگہ لے بلکہ وہ ایسی ٹیکنالوجی بنا رہے ہیں جو ان کی صلاحیتوں میں اضافہ کرے۔
کمپنی کے مطابق مقامی سطح پر تیار کردہ ٹولز جیسے کہ ’ڈیکسٹر‘ پاکستان کے لیے کئی فوائد رکھتے ہیں جن میں ڈیجیٹل خودمختاری، مقامی خطرات سے متعلق انٹیلیجنس، تکنیکی کمیونٹی کی تشکیل اور ہائی ویلیو سیکٹرز میں مقامی جدت اور روزگار کے مواقع شامل ہیں۔
کمپنی نے کہا کہ یہ سنگ میل صرف تکنیکی ترقی نہیں بلکہ اس بات کی دلیل بھی ہے کہ پاکستان اپنے طور پر جدید سائبر سیکیورٹی حل تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جو بڑھتے ہوئے عالمی سائبر خطرات کے تناظر میں اہمیت اختیار کر چکا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سائبر سیکیورٹی کے مطابق اے ا ئی
پڑھیں:
رواں برس 8500کاروباری اداروں پر سائبر حملوں کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک) عالمی سائبر سیکورٹی کمپنی کیسپر اسکائی نے انکشاف کیا ہے کہ 2025 ء کے دوران اب تک 8 ہزار 500 سے زائد چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری صارفین ایسے سائبر حملوں کا شکار بنے جن میںنقصان دہ یا ناپسندیدہ سافٹ ویئر کو مقبول آن لائن پروڈکٹیویٹی ٹولز کے طور پر پیش کیا گیا۔ کمپنی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق کیسپر اسکائی نے کہا کہ چیٹ جی پی ٹی، مائیکرو سافٹ آفس، زوم اور ڈیپ سیک جیسے مقبول پلیٹ فارمز کا نام اور لوگو استعمال کر کے جعلی سافٹ ویئر تیار کیے گئے، جنہیں استعمال کرنے والے صارفین غیر ارادی طور پر وائرس یا میلویئرکا شکار ہو گئے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مجموعی طور پرکیسپر اسکائی نے 2025 ء میں مقبول ایپس کے بھیس میں 4 ہزار سے زیادہ منفرد نقصان دہ اور ناپسندیدہ فائلوں کا مشاہدہ کیا۔ اے آئی سروسز کی بڑھتی مقبولیت کے ساتھ سائبر حملہ آور تیزی سے میلویئر کو اے آئی ٹولز کے ذریعے ظاہر کررہے ہیں۔ چیٹ جی پی ٹی کی نقل کرنے والے سائبر خطرات کی تعداد میں 2025 ء کے پہلے 4ماہ میں گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں 115 فیصد اضافہ ہوا۔ کیسپر اسکائی میں سیکورٹی ماہر واسیلی کولسنیکوف نے چھوٹے اور درمیانے درجے کی کمپنی کے ملازمین کو خبردار کیا کہ وہ انٹرنیٹ پر سافٹ ویئر تلاش کرتے وقت احتیاط برتیں، جب انہیں بہت اچھی سبسکرپشن ڈیلز کا سامنا ہوا۔ انہیں مشتبہ ای میل میں ویب سائٹس اور لنکس کی درست اسپیلنگ کو چیک کرنا چاہیے۔ بہت سے کیسوں میںیہ لنک نقصان دہ یا ممکنہ طور پر ناپسندیدہ سافٹ ویئر ڈاؤن لوڈ کرتے ہیں۔ اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ 2025 ء میں مشہور ایپ زوم کے بھیس میں کسی اور سافٹ ویئر فائلوں کی تعداد میں تقریباً 13 فیصد اضافہ ہوا، جو بعد میں ایک ہزار 652 تک پہنچ گئیں، جبکہ مائیکروسافٹ ٹیمز اورگوگل ڈرائیو جیسے ناموں میں بالترتیب 100 فیصد اور 12 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔