فیس بک کی پہنچ اب آپ کے کیمرا رول تک، پرائیوٹ تصاویر بچانے کا طریقہ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
سائبر سیکیورٹی ماہر کیٹلن سارین نے فیس بک کے صارفین کی تصاویر کے استعمال کے حوالے سے ایک سنگین تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فیس بک نے مونیٹائزیشن پالیسی سخت کردی
کیٹلن نے اپنے حالیہ انسٹاگرام پوسٹ میں بتایا کہ فیس بک اب صارفین کی وہ تصاویر تک بھی رسائی حاصل کر رہا ہے جو انہوں نے اپ لوڈ نہیں کیں۔ اس کا مقصد تصاویر کی بنیاد پر خودکار طور پر کہانیوں کے آئیڈیاز تیار کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیس بک اب آپ کے فون کی کیمرا رول تک رسائی حاصل کر رہا ہے اور وہ تصاویر جو آپ نے ابھی تک اپ لوڈ نہیں کیں وہ بھی اپنے قبضے میں لے رہا ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ یہ ہماری تصاویر، چہروں، لوکیشن، ٹائم اسٹیمپ اور دیگر معلومات کا تجزیہ کرتا ہے اور آپ کو یہ تک نہیں معلوم ہوتا کہ آپ نے اس کی اجازت دی ہے۔
مزید پڑھیے: فیس بک نے لائیو ویڈیو اسٹور کرنے کی پالیسی میں بڑی تبدیلی کردی
فیس بک نے ایک نیا فیچر متعارف کرایا ہے جس میں صارفین سے ان کی فون کی تصاویر تک رسائی کی اجازت طلب کی جاتی ہے تاکہ وہ اپنی کہانی یا پوسٹ تیار کرنے کے دوران اے آئی کی مدد سے تخلیقی تجاویز حاصل کرسکیں۔
اس کے لیے ایک پاپ اپ پیغام آتا ہے جس میں پوچھا جاتا ہے کہ کیا وہ ’کلاؤڈ پروسیسنگ‘ کو فعال کرنا چاہتے ہیں جس سے فیس بک صارف کی گیلری کی تصاویر کا تجزیہ کرتا ہے۔
فیس بک کا دعویٰ ہے کہ اس کا مقصد خودکار طور پر تخلیقی آئیڈیاز تجویز کرنا اور تصاویر کی ایڈیٹنگ میں مدد دینا ہے تاہم اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ اگر صارفین نے اس تک رسائی دی تو وہ اپنے کچھ ذاتی مواد پر فیس بک کی رسائی دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: گوگل، فیس بک اور واٹس ایپ پاکستان سے کتنا کماتے ہیں اور کتنا ٹیکس دیتے ہیں؟
فیس بک کے ٹرمز آف سروس میں کہا گیا ہے کہ ایک بار جب تصاویر شیئر کی جائیں گی تو آپ اس بات پر رضامند ہیں کہ میٹا ان تصاویر کا تجزیہ کرے گا جس میں فیشل فیچرز بھی شامل ہیں۔
سروس نے مزید کہا کہ یہ تجزیہ ہمیں نئے فیچرز پیش کرنے کی سہولت فراہم کرے گا، جیسے کہ تصاویر کی سمری تیار کرنا، تصاویر میں تبدیلی کرنا اور تصاویر کی بنیاد پر نیا مواد تخلیق کرنا۔
اپنی تصاویر کو محفوظ رکھنے کے طریقےاگر آپ اپنی تصاویر کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو کچھ طریقے ہیں جنہیں آپ اختیار کرسکتے ہیں۔
یہ فیچر فی الحال اختیاری ہے اور صرف اسی صورت میں کام کرے گا اگر آپ نے اجازت دی ہو لہذا اگر آپ نے پاپ اپ کو قبول نہیں کیا تو میٹا کو آپ کی تصاویر تک رسائی نہیں ملے گی۔
آپ اس فیچر کو ایپ کی سیٹنگز میں بھی بند کر سکتے ہیں۔ سیٹنگز کے لیے، مینو میں جائیں، پھر ’سیٹنگز اور پرائیویسی‘ کھولیں، اس کے بعد ’سیٹنگز‘ میں جائیں اور ’کیمرا رول شیئرنگ‘ تلاش کریں۔
یہ بھی پڑھیے: ’مال و عزت بچانی ہے تو موبائل کے فرنٹ کیمرے بند کرلیں ‘، اہم معلومات سامنے آ گئیں
وہاں آپ کو 2 سیٹنگز ملیں گی۔ ایک فوٹو سجیشن دکھانے کے لیے اور دوسری کلاؤڈ پروسیسنگ استعمال کرنے کے لیے۔
اپنی تصاویر کو پرائیویٹ رکھنے کے لیے آپ دونوں سیٹنگز کو بند کر سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پرائیوٹ تصاویر بچائیں پرائیویسی فیس بک فیس بک فیچر فیس بک کا خطرناک فیچر کیمرا رول کیمرا رول بچائیں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پرائیویسی فیس بک فیس بک فیچر کیمرا رول کیمرا رول بچائیں کی تصاویر تصاویر کی کیمرا رول تک رسائی کے لیے فیس بک
پڑھیں:
کم عمربچوں کے فیس بک اورٹک ٹاک استعمال پرپابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگرسے جواب طلب
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء) لاہور ہائیکورٹ نے کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کے لیے دائر درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں جس سے بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں، والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں۔انہوں نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گی ۔(جاری ہے)
جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے، حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انہوں نے پی ٹی اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتا کر کے عدالت کو آگاہ کریں، کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کے لیے ان سے رابطہ کر سکیں۔بعدازاں ہائی کورٹ نے کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا اور سماعت ملتوی کر دی۔