بیرسٹر گوہر نے فاٹا کمیٹی اجلاس بلانے کو آئین کی خلاف ورزی قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ فاٹا کمیٹی کا اجلاس بلانا آئین کی خلاف ورزی ہے۔
اسلام آباد میں پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 25ویں ترمیم کے بعد قبائلی علاقے صوبائی حکومت میں ضم ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کمیٹی کو ختم کیا جائے، 25 جون کو حکومت نے فاٹا سے متعلق ایک کمیٹی بنائی۔
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ قبائلی علاقوں سے منتخب ممبران اسمبلی آج یہاں موجود ہیں،7 ممبران منتخب ایم این ایز میں سے 5 تحریک انصاف سے ہیں، 17 میں سے 14 ممبران صوبائی اسمبلی پی ٹی آئی کے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ فاٹا کی کمیٹی کا اجلاس بلانا آئین کی خلاف ورزی ہے، قبائلی علاقوں میں جرگہ سسٹم بحالی کا مطالبہ سامنے نہیں آیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے یہ بھی کہا کہ فاٹا سے متعلق قانون سازی یا کوئی فیصلے کا اختیار صوبائی حکومت کا کام ہے، حکومت سے مطالبہ ہے کہ فاٹا سے متعلق کمیٹی کو ختم کیا جائے۔
اس موقع پر شاہ فرمان نے کہا کہ فاٹا انضمام اس لئے کیا تاکہ وہاں ترقی ہو، قانون سازی اس لیے کی گئی تاکہ فاٹا سے ممبران اسمبلی کو اختیار دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ فاٹا انضمام ہوگیا اور مرکز اور صوبوں سے معاہدہ کیا گیا، قبائل تھے، ہیں اور رہیں گے ہم ان کی زندگی تبدیل نہیں کرسکتے، جو مراعات فاٹا کےلئے تھیں ان میں اضافہ کرنا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر نے نے کہا کہ فاٹا سے
پڑھیں:
پی ٹی آئی نے ہمیشہ ٹی ٹی پی اور دہشتگردوں کے مؤقف کی تائید کی، بیرسٹر عقیل ملک
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوے وزیر مملکت برائے قانون و انصاف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ سے ٹی ٹی پی اور ٹی ٹی اے کا مؤقف اپنانا ہوا تھا اور ہے، پی ٹی آئی نے اپنے دور میں 40 ہزار لوگوں کو یہاں بسایا، پی ٹی آئی نے ہمیشہ ٹی ٹی پی اور دہشتگردوں کے مؤقف کی تائید کی، ان کی ترجیحات واضح نظر آرہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ہمیشہ سے ٹی ٹی پی کو خوش کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، ہمیشہ دہشت گردوں کے مؤقف کی تائید کی، پی ٹی آئی اور کے پی حکومت کو کٹہرے میں لانے کا وقت قریب آ چکا ہے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں 90 ہزار پاکستانی شہید ہو گئے، آپ تحریک طالبان سے کیا بات کرنا چاہتے ہیں۔؟ ہر چیز کو سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہئے، اب چیزیں کھل کر سامنے آ رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ سے ٹی ٹی پی اور ٹی ٹی اے کا مؤقف اپنانا ہوا تھا اور ہے، پی ٹی آئی نے اپنے دور میں 40 ہزار لوگوں کو یہاں بسایا، پی ٹی آئی نے ہمیشہ ٹی ٹی پی اور دہشتگردوں کے مؤقف کی تائید کی، ان کی ترجیحات واضح نظر آرہی ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور خیبر پختونخوا حکومت دہشتگردوں کے مؤقف کو گزشتہ 12 سال سے اپنائے ہوئے ہے، پی ٹی آئی اور خیبر پختونخوا کو کٹہرے میں لانے کا وقت قریب آچکا ہے، جو کام اور پالیسی غلط ہوگی اس کو کال آؤٹ کرنا چاہئے۔ وزیر مملکت نے واضح کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت اپنی پالیسی سے دہشتگردی کے خلاف اقدامات کو ڈی ریل کررہی ہے، خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے واقعات ہورہے ہیں، بنوں میں شہید ہونے والے جوانوں کی نماز جنازہ میں کسی پی ٹی آئی لیڈر نے شرکت نہیں کی، اسلام آباد میں اہم اجلاس طلب کر لیا گیا۔ بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ پی ٹی آئی میں علیمہ خان، سلمان اکرم راجہ اور علی امین گنڈاپور گروپ ہے، وزیراعلیٰ کے پی نے بات کی کہ پارٹی کے اندر گروپ بندی کھل کر سامنے آگئی ہے، انہوں نے کھل کر انکشاف کیا کہ پارٹی کے فیصلے غلط ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو چاہئے کہ حکومت کی جانب سے دہشتگردوں کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات کو سپورٹ کرے، ان کی ترجیحات ہیں کہ بانی کی پیشیوں پر حاضری کو یقینی بنانا ہے، خیبر پختونخوا کے لوگ بھی امن و امان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کررہے ہیں۔ وزیر مملکت قانون و انصاف نے یہ بھی کہا کہ صوبے کے لوگ سمجھ رہے ہیں کہ شاید پی ٹی آئی والے ہی دہشتگردوں کی پشت پناہی کررہے ہیں۔