پارلیمنٹ میں وزیر اعظم نے بات چیت شروع کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی: بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے واضح کیا ہے کہ فی الوقت ہمارا کسی قسم کا کوئی بیک ڈور ڈائیلاگ نہیں چل رہا اور ہمارا ڈائیلاگ کا کوئی سلسلہ آگے نہیں بڑھ سکا۔انہوں ںے بتایا کہ وزیر اعظم نے پارلیمنٹ میں مصافحہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں بات کرنی چاہیے، وزیر اعظم نے کہا تھا آپ سپیکر آفس کو یوٹیلائز کریں۔
اڈیالہ جیل کے قریب داہگل ناکے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ میرا ہمیشہ موقف رہا ہے سیاسی جدوجہد میں سارے آپشنز کھلے ہونے چاہیے اور کوشش ہے اس وقت بھی مذاکرات کا سلسلہ آگے بڑھے، جن لوگوں سے بات چیت ہونی چاہیے کوشش ہے انہی سے بات ہو۔انہوں نے کہا کہ ہم نے مذاکرات سے بھی راہ فرار اختیار نہیں کیا بلکہ بانی نے ہمیشہ مذاکرات کا کہا ہے، بانی سے اسیران کے خط اور پارلیمانی پارٹی اجلاس میں ہونے والی گفتگو پر بات کروں گا۔
پاکستان کے ایک اور سابق کرکٹر نے کاروباری دنیا میں قدم رکھ دیا۔ذاتی برانڈ لانچ
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی نے حکومتی مذاکرات کی پیشکش کو ٹھکرا دیا تھا کیونکہ بانی کا موقف ہے اگر حکومت سنجیدہ ہے تو پہلے کوئی مثبت اقدامات ہونے چاہیے۔ بانی سے ملاقات ہوئی تو حکومت کی مذاکرات کی پیشکش پر بات کروں گا۔ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ ہمارا الائنس نہیں بن سکا لیکن راہیں جدا نہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ایک ماہ بعد بانی سے ملاقات کے لیے آیا ہوں، بجٹ سیشن کی وجہ سے ملاقات نہیں ہو سکی اور آج بھی پولیس نے ناکے پر روکا ہوا ہے۔ بانی سے ملاقات کے نتیجے میں کوئی نہ کوئی حل نکل سکتا ہے۔
موٹرویز پر ٹول ٹیکس 100 فیصد سے بھی زائد بڑھنے کا انکشاف
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر سے ملاقات نے کہا کہ
پڑھیں:
مذاکرات کے تناظر میں لاہور سے انقرہ کا دورہ ، نائب وزیرِ اعظم ترکی روانہ
نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار 6 نومبر کو ہونے والے پاک افغان مذاکرات سے قبل ترکی کے دورے پر روانہ ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار ترک وزیرِ خارجہ حاقان فیدان کی دعوت پر آئندہ ہفتے کے اوائل میں انقرہ پہنچیں گے۔ ترکی میں قیام کے دوران وہ غزہ کی صورتحال پر ہونے والے 8 وزرائے خارجہ کے اہم اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ یہ اجلاس اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے سائیڈ لائنز پر ہونے والے سفارتی رابطوں کے فالو اپ کے طور پر منعقد کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاک افغان ڈائیلاگ سے قبل اسلام آباد کی سفارتی سرگرمیوں میں تیزی آ گئی ہے اور خطے میں پاکستان ایک فعال سفارتی کردار ادا کر رہا ہے۔