ملکہ الزبتھ کی شادی کے کیک کا نایاب ٹکڑا فروخت، خریدار نے کھانے کا منصوبہ بنا لیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
ملکہ الزبتھ اور پرنس فلپ کی شادی کے کیک کا نایاب ٹکڑا حال ہی میں حیران کن قیمت پر فروخت ہوا ہے، خریدار نے کیک کو اپنی سالگرہ پر کھانے کا پروگرام بنالیا۔
یہ 78 سال پرانا فروٹ کیک الکحل میں بھگو کر محفوظ کیا گیا تھا، جو برسوں تک ایک دراز میں رکھا گیا۔ کیک کا یہ ٹکڑا بکنگھم پیلس میں ہونے والی شادی کی تقریب کے دوران چیف پیٹی آفیسر ایف لاؤنز کو دیا گیا تھا۔ بعد ازاں یہ ٹکڑا ان کے بیٹے، اور پھر بہو کو منتقل ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ کی نئی ملکہ کمیلا کون ہیں؟
4 انچ لمبا اور 3 انچ چوڑا یہ ٹکڑا ایک 9 فٹ لمبے شادی کے کیک کا حصہ تھا، اور اسے اس کی اصل ڈبیا میں محفوظ رکھا گیا تھا، جس پر چاندی کا تاج، ’ای پی‘ (الزبتھ اور فلپ کے ابتدائی حروف) اور شادی کی تاریخ درج تھی۔
یہ تاریخی کیک اب 27 ہزار پاؤنڈ میں گیری لیٹن نامی ایک شاہی مداح اور تاجر نے خرید لیا ہے، جو پہلے ہی پرنس چارلس اور لیڈی ڈیانا کی شادی کے کیک کا ایک ٹکڑا اپنے پاس رکھتے ہیں۔
حیران کن طور پر 64 سالہ گیری لیٹن نے اعلان کیا ہے کہ وہ اگلے برس اپنی 65ویں سالگرہ کی تقریب کے دوران اس کیک کا تقریباً ایک تہائی حصہ کھائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: تاج برطانیہ چارلس کے سر، شاہ کی شاہی میں جشن کا سماں
ان کا کہنا ہے کہ ’یہ ٹکڑا نہایت نایاب ہے اور شاید ملکہ الزبتھ دوم کے شادی کے کیک کا آخری موجود ٹکڑا ہے۔‘
یاد رہے کہ 1947 میں بننے والے اس شاہی کیک کے سیکڑوں اضافی ٹکڑے اُس وقت مختلف فلاحی اداروں اور تنظیموں کو تحفے میں بھیجے گئے تھے، جن کے ساتھ ہاتھ سے لکھی گئی تعریفی تحریریں بھی شامل تھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news برطانیہ بکنگھم پیلس پرنس فلپ شادی شادی کا کیک کیک ملکہ الزبتھ نایاب ٹکڑا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برطانیہ بکنگھم پیلس پرنس فلپ شادی کا کیک کیک
پڑھیں:
ماہرِین غذائیت نے بھیگے باداموں کا چھلکا اتار کر کھانے والوں کو خبردار کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اکثر ہم معمولی سمجھ کر خوراک کے کچھ حصے ضائع کر دیتے ہیں، حالانکہ وہ ہماری صحت کے لیے بے حد مفید ہوتے ہیں۔ جیسے کہ مالٹے کے چھلکے، سیب کی جلد، تربوز کا سفید حصہ، اور خاص طور پر بادام کا باریک بھورا چھلکا—جسے عام طور پر بھگو کر اتار دیا جاتا ہے—حقیقت میں غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے اور ہماری دل، دماغ اور ہاضمے کی صحت کے لیے نہایت فائدہ مند ہے۔
ماہرِ غذائیت لوونیٹ بٹرا کے مطابق بادام نہ صرف توانائی فراہم کرتے ہیں بلکہ یہ بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے، موڈ بہتر بنانے، وزن گھٹانے، شوگر متوازن رکھنے اور نظامِ ہاضمہ کو درست رکھنے میں بھی مدد دیتے ہیں۔ ان میں میگنیشیم، فائبر، پروٹین اور اہم امینو ایسڈز پائے جاتے ہیں جو جسم کے مختلف افعال کو بہتر طریقے سے انجام دینے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔
بادام کا چھلکا صرف ایک عام جلد نہیں بلکہ ایک قیمتی غذائی حصہ ہے، جس میں پولیفینولز جیسے طاقتور اینٹی آکسیڈنٹس شامل ہوتے ہیں۔ یہ اجزاء سوزش کم کرنے، مدافعتی نظام کو مضبوط کرنے اور مختلف بیماریوں سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، چھلکے میں موجود وٹامن ای جلد، بینائی اور قوتِ مدافعت کے لیے مفید ہے، جبکہ فائبر ہاضمے کو بہتر بناتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بادام کو چھلکے سمیت کھانا زیادہ مفید ہے، خاص طور پر اگر وہ پہلے سے بھگوئے گئے ہوں۔ چھلکے میں موجود غذائی اجزاء آنتوں کی صحت بہتر بنانے، سوزش کم کرنے اور قوتِ مدافعت کو بڑھانے میں مدد دیتے ہیں۔ اگرچہ بعض افراد کو لگتا ہے کہ چھلکا ہضم نہیں ہوتا، لیکن ایک صحت مند نظامِ ہضم کے لیے یہ فائبر نہایت اہم ہے، کیونکہ یہ آنتوں کی حرکت بہتر بناتا ہے اور مفید بیکٹیریا کی افزائش میں مدد کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق بچوں اور بزرگوں کو بھی بادام چھلکے سمیت دینا محفوظ ہے، بشرطیکہ انہیں اچھی طرح پیس کر کھانے میں شامل کر دیا جائے، جیسے کھیر یا اسموتھی میں۔ بادام بغیر بھگوئے بھی کھائے جا سکتے ہیں، لیکن بھگونے سے یہ نرم ہو جاتے ہیں اور بعض غذائی اجزاء آسانی سے جذب ہو جاتے ہیں۔ تاہم، حقیقی فائدہ تبھی حاصل ہوتا ہے جب بادام چھلکے سمیت کھایا جائے۔