ماتلی میں آئس کے بڑھتے نشے کیخلاف آگاہی سیمینار
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-11-19
ماتلی (نمائندہ جسارت)ماتلی میں نوجوانوں میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال، خصوصاً خطرناک نشہ “آئس” کے خلاف ایک آگاہی سیمینار منعقد کیا گیا، جس کی قیادت پاکستان پیپلز پارٹی کے کونسلر اور نوجوان سماجی و سیاسی رہنما عبدالرحمٰن ہالیپوٹو نے کی۔ اس موقع پر سیاسی و سماجی شخصیات، اساتذہ، طلبہ، وکلا، ڈاکٹرز، پولیس افسران، کاروباری برادری اور شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔سیمینار سے صوبائی مشیر اور پیپلز پارٹی کی رکن سندھ اسمبلی تنزیلہ قمبرانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منشیات ہماری نئی نسل کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہیں، آئس جیسے مہلک نشے کے خلاف سخت اقدامات نہ کیے گئے تو یہ سماج کو جڑ سے کھوکھلا کر دے گا۔ والدین، اساتذہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مشترکہ طور پر اس ناسور کے خاتمے کے لیے آگے بڑھنا ہوگا۔ پیپلز پارٹی ماتلی کے کوآرڈینیٹر محمد صالح ہالیپوٹو نے کہا کہ منشیات کے پھیلاؤ کے خلاف ہر سطح پر جدوجہد کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، معاشرے کے ذمہ دار طبقے کو آگے آ کر نوجوان نسل کو اس لعنت سے محفوظ بنانا ہوگا۔ڈی ایس پی ماتلی فرید احمد جٹ نے اپنے خطاب میں کہا کہ منشیات فروش سماج کے سب سے بڑے مجرم ہیں، ان کے ساتھ ساتھ ان کی سرپرستی کرنے والے عناصر کو بھی قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس سخت قانونی کارروائیاں جاری رکھے گی اور منشیات کے مکروہ دھندے میں ملوث افراد کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا تاکہ معاشرے کو اس لعنت سے پاک کیا جا سکے۔ایس ایچ او عارف جروار، ڈاکٹر مقبول مارو میمن سمیت دیگر مقررین نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور نوجوان رہنما عبدالرحمٰن ہالیپوٹو کی منشیات خصوصاً آئس کے خلاف جدوجہد کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔ مقررین نے کہا کہ آئس اور دیگر منشیات نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ ساتھ پورے خاندان اور معاشرے کو تباہ کر رہی ہیں، اس لعنت کے خاتمے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں اور منشیات فروشوں کو کسی بھی صورت میں رعایت نہ دی جائے۔ عبدالرحمٰن ہالیپوٹو کا یہ قدم نوجوانوں کر حوصلہ افزائی کا ذریعہ ہے اور اس طرح کی کاوشیں ہی ایک صحت مند اور محفوظ معاشرے کی ضمانت بنتی ہیں۔مقررین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ منشیات کے خلاف آگاہی مہم کو مزید وسعت دی جائے گی۔ے لیے امید او
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہ منشیات منشیات کے کے خلاف خلاف ا کہا کہ
پڑھیں:
لیاقت آباد،فرنیچر اور کپڑا مارکیٹ کے دکانداروں کا لوڈ شیڈنگ کیخلاف احتجاج،مرکزی شاہراہ بند
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-02-25
کراچی (اسٹاف رپورٹر) لیاقت آباد کے فرنیچر اور کپڑا مارکیٹ کے دکانداروں اور فرنیچر فیکٹری مالکان نے بجلی کی طویل اور بار بار ہونے والی لوڈ شیڈنگ کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے ڈاکخانہ چورنگی سے لیاقت آباد نمبر 10 جانے والی مرکزی شاہراہ بند کردی، جس سے علاقے کی تجارتی زندگی اور ٹریفک بدستور معطل رہی۔ احتجاجی رہنماؤں اور دکانداروں کا مؤقف ہے کہ گزشتہ کئی ہفتوں سے بجلی کی غیر متوقع بندش نے فروخت، پیداواری عمل اور ملازمین کی موجودگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ فرنیچر فیکٹریاں پیداوار روکنے پر مجبور ہیں اور کپڑے کے تاجروں نے کہا کہ گاہک بازار آنے سے خوفزدہ ہیں جس کے باعث روزانہ کا کاروبار دھڑام سے کم ہو گیا ہے۔ ایک نام ظاہر نہ کرنے والے دکاندار نے کہا ہم روزانہ کے اخراجات اور مزدوروں کی تنخواہوں کا حساب لگا کر چلتے ہیں۔ طویل لوڈ شیڈنگ کے سبب ہماری زندگیاں گُھٹ کر رہ گئی ہیں۔ مظاہرین نے انتظامی ٹیم کو متنبہ کیا کہ اگر مسئلے کا فوری حل نہ نکالا گیا اور نقصانات کا ازالہ نہ کیا گیا تو احتجاج کو مزید تیزی سے وسعت دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی دکاندار جنریٹر چلانے کی استطاعت نہیں رکھتے، جب کہ جنریٹر چلانے والوں پر ایندھن کا بوجھ بڑھ گیا ہے اور گاہکوں کی آمد نہ ہونے کے باعث سرمایہ کاری کے اخراجات پورے نہیں ہو رہے۔ پولیس نے احتجاج کے دوران مرکزی شاہراہ پر نفری تعینات کی اور راستے کو خالی کرانے کی کوششیں کیں، تاہم چند گھنٹوں تک اہم راستہ بند رہا جس سے شہریوں کو جدوجہد کرنا پڑی۔ علاقہ مکینوں نے احتجاج کی حمایت بھی کی اور کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر لوڈ شیڈنگ کی طوالت بچوں، بزرگوں اور کاروبار کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ دکانداروں نے مطالبہ کیا کہ بجلی کی مستقل اور شیڈولڈ فراہمی کو یقینی بنایا جائے، متاثرہ تاجروں کو وقتی مالی امداد یا ریلیف پیکج دیا جائے۔ جن علاقوں میں فریکوئنسی/ٹرانسفارمر مسائل ہیں‘ ان کی فوری مرمت ہو، طویل مدتی حل کے لیے حکام اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ باقاعدہ مذاکرات ہوں۔ حکومتی یا بجلی فراہم کرنے والے محکمے کی جانب سے تاحال احتجاج کے حوالے سے باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔ پولیس نے کہا ہے کہ ہفتے کے اندر اگر حکام کو کوئی حل نہ ملا تو حالات کے مطابق احتجاج کو منطقی شکل دی جائے گی۔ شہریوں نے متبادل راستے اختیار کیے اور حکومتِ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین اور دکانداروں نے اعلان کیا ہے کہ وہ متعلقہ محکموں سے باضابطہ میٹنگ کا انتظار کریں گے، بصورتِ دیگر احتجاج کو بڑھائیں گے۔