Jasarat News:
2025-09-18@00:20:25 GMT

پانچ دریاؤں کی سرزمین ’’پنج آب‘‘ پانی کی نظر

اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دنیا کا وہ خوبصورت قطعہ جس کا نام ہی پانی پر رکھا گیا وہ آج اپنے اسی حسن پانی کی نظر پانی پانی ہو گیا۔ ’’پنج آب‘‘ یعنی پانچ دریاؤں کی آبادی، جہاں لوگ پانی کی ایک ایک بوند کو ترستے ہیں وہیں اللہ ربّ العزت نے ہمارے اس خطہ ٔ ارض کو پانچ دریاؤں سے نوازا، جس کی مثال دنیا بھر میں کہیں نہیں ملتی۔ اور انہی دریاؤں کی بدولت سر زمین پنجاب سونا اُگلنے والی زمین کے نام سے مشہور ہوئی۔ انہی دریاؤں کی بدولت اس خطے نے دنیا بھر کو بہترین چاول، گندم، گنا، مکئی، باجرہ، سرسوں جیسے اجناس دیے۔ دنیا کی بہترین کاٹن یعنی کپاس جیسی فصل دی۔ آم، کینو، امرود جیسے لذت سے بھرپور پھل دیے۔ آج یہی پانی اس قطعہ زمین پر تباہی کر رہا ہے۔ آج یہ پانی اپنی اس دھرتی سے ناراض کیوں ہے؟ اتنا بپھرا ہوا کیوں ہے؟ اپنی سونی دھرتی کو یہ پانی خود ہی برباد کرنے پر کیوں مجبور ہوا؟ جب اللہ تعالیٰ کی اس نعمت کو ہم نے اپنی نا انصافیوں کی بھینٹ چڑھایا، اپنی نسلی دشمنیوں کا بدلہ لینے کے لیے استعمال کیا، جب ان کی قدرتی گزرگاہوں پر جائز و ناجائز قبضے شروع کر دیے، جب قدرت کی اس عظیم نعمت کی قدرتی تقسیم کو ماننے سے انکار کر دیا۔ تو یہ پانی ناراض ہو گئے اور تباہی و بربادی کرنے لگے۔ آج بھی اگر ان کی اہمیت کو قبول کر لیا جائے تو یہ اک بار پھر سونا اُگلنے لگیں گے۔

پنجاب کا حسن، پنجاب کی شان، پنجاب کی آن پنج آب یعنی پانچ دریاؤں کا آپ سے تعارف کرواتے ہیں، گزشتہ کچھ عرصہ سے ہر پاکستانی اپنے نام نہاد حکمرانوں کے کرتوتوں سے یہ سوچنے پر مجبور نظر آتا ہے کہ جو مطالعہ پاکستان ہمیں نصابی کتب میں پڑھایا جاتا ہے وہ بظاہر کچھ اور ہے جبکہ حقیقت کچھ اور ہی ہے۔ پنجاب کے ان دریاؤں کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہے نصاب میں پنجاب کا پانچواں دریا دریائے سندھ کو پڑھایا جاتا ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ: پنجاب کو جس وجہ سے پانچ دریاؤں کی سرزمین کہا جاتا ہے ان پانچ دریاؤں میں چناب، ستلج، جہلم اور روای کے ساتھ ’’دریا سندھ‘‘ شامل نہیں ہے۔ بلکہ پانچواں دریا ’’دریائے بیاس‘‘ ہے۔ یہ پانچ دریا (چناب، جہلم، ستلج، بیاس، راوی) پاکستان اور ہندوستان کے مشترکہ پنجاب کے اندر ہی ختم ہو جاتے ہیں۔ جیسے دریائے راوی ’’احمد پور سیال‘‘ کے قریب دریائے چناب میں شامل ہوجاتا ہے۔ اسی طرح دریائے جہلم بھی ’’تریمو‘‘ (جھنگ) کے مقام پر دریائے چناب میں شامل ہوجاتا ہے۔

دریائے چناب اور دریائے جہلم پنجاب کے وہ دو دریا ہیں جو ہندوستانی پنجاب میں داخل نہیں ہوتے۔ جبکہ دریائے راوی اور دریائے ستلج ہندوستانی پنجاب سے پاکستانی پنجاب میں داخل ہوتے ہیں۔ دریائے بیاس پاکستان میں انفرادی طور پر داخل نہیں ہوتا۔ ہندوستانی پنجاب میں ہی دریائے بیاس، دریائے ستلج میں شامل ہوجاتا ہے، اور یہ دریائے ستلج پاکستان میں آتا ہے۔ ستلج اور بیاس کے ملنے کے مقام پر انڈیا نے 1984 میں ایک بڑی سی نہر نکال کر راجستھان کو سیراب کیا تھا (اندرا گاندھی کینال) تو اب ہمارے پاس دو دریا بچتے ہیں، یعنی دریائے چناب (جس میں راوی اور جہلم کا پانی شامل ہے) اور دریائے ستلج (جس میں دریائے بیاس کا پانی شامل ہے)۔ یہ دونوں دریا ’’پنجند‘‘ کے مقام پر ملتے ہیں، جو ’’اوچ شریف‘‘ کے پاس ہے۔ یہاں پر یہ دونوں دریا (اور پانچ دریاؤں کا پانی) مل کر دریائے ’’پنجند‘‘ بناتے ہیں۔ یہ دریا بھی 71 کلومیٹر آگے جاکر پنجاب کے ہی شہر ’’مٹھن کوٹ‘‘ کے پاس دریائے سندھ میں اپنا پانی (یعنی پنجاب کے پانچ دریاؤں کا پانی) شامل کردیتا ہے۔

باقی ان پانچوں دریاؤں میں سے ستلج اور روای سال ہا سال زیادہ تر خشک ہی رہتے ہیں زیادہ عرصے خشک رہنے میں پاک بھارت کی ازلی دشمنی کا ہاتھ ہے، مگر اس بار ان دریاؤں نے اپنے ساتھ ہونے والی نا انصافی کا دریائے چناب کے ساتھ مل کر خوب بدلہ لیا ہے۔ اس وقت دریائے چناب، راوی اور ستلج کے آس پاس کا ستر فی صد سے زائد علاقہ صدی کے بد ترین سیلاب کی نظر ہے۔ اللہ ربّ العزت سیلاب سے متاثرہ ان پریشان حال لوگوں کی مدد کرے، اور ہم میں سے ہر اک کو ان آفات سے محفوظ رکھے پنجاب کے دریاؤں کا یہ بپھرا ہوا پانی تباہ کاریوں کے ساتھ ساتھ سبق آموز نصیحت بھی کر گیا کہ نا حق قبضہ پوری قوت اور حق پر ہوتے ہوئے واپس لینے میں کوئی مضائقہ نہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پانچ دریاو ں دریائے بیاس دریائے چناب دریائے ستلج دریاو ں کی دریاو ں کا پانچ دریا پنجاب کے کے ساتھ کا پانی ا پانی

پڑھیں:

مون سون کا 11 واں اسپیل: پنجاب میں شدید بارشوں کی پیشگوئی، ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ

پنجاب میں مون سون بارشوں کا 11واں اسپیل کل سے شروع ہونے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔

ترجمان پی ڈی ایم اے پنجاب نے کہا کہ مون سون بارشوں کا 11 واں  اسپیل کل سے شروع ہوگا،  16 سے 19 ستمبر تک پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید بارشوں کی پیشگوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ راولپنڈی مری گلیات اٹک چکوال جہلم، گوجرانولہ، لاہور، گجرات اور سیالکوٹ میں بارشیں متوقع  ہیں، نارووال، حافظ آباد، منڈی بہاوالدین، اوکاڑہ، ساہیوال، قصور، جھنگ، سرگودھا، اور میانوالی میں بارشوں کا امکان ہے، 18 اور 19 ستمبر کے دوران راولپنڈی، مری، گلیات کے ندی نالوں میں بہاؤ کے اضافے کا امکان ہے۔

ترجمان پی ڈی ایم اے  نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب  کی ہدایات کے پیش نظر صوبہ بھر کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز الرٹ ہیں، مون سون بارشوں کے باعث بڑے شہروں کے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔

ڈی جی عرفان علی کاٹھیا  نے کہا کہ محکمہ صحت  آبپاشی  تعمیر و مواصلات لوکل گورنمنٹ اور لایئو سٹاک کو الرٹ جاری کر دیاگیا ہے، شہریوں سے التماس ہے کہ خراب موسم کی صورتحال میں احتیاطی تدابیر اختیار کر یں، دریاؤں کے اطراف اکٹھے ہونے اور سیرو تفریح سے گریز کریں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آندھی و طوفان کی صورتحال میں محفوظ مقامات پر رہیں غیر ضروری سفر سے گریز کریں، ایمرجنسی صورتحال میں پی ڈی ایم اے ہیلپ لائن 1129 پر رابطہ کریں۔

دریاؤں میں پانی کی آمد اور اخراج کے اعداد و شمار جاری

ترجمان واپڈا نے کہا کہ تربیلا کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی آمد ایک لاکھ 54 ہزار 700  کیوسک اور اخراج ایک لاکھ 54 ہزار 300 کیوسک ہے، منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد 32 ہزار 500 کیوسک اور اخراج 9 ہزار کیوسک ہے، چشمہ بیراج میں پانی کی آمد ایک لاکھ 75 ہزار کیوسک اور اخراج ایک لاکھ 69 ہزار 200 کیوسک ہے۔

ترجمان واپڈا  کے مطابق ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی آمد 60 ہزار 400  کیوسک اور اخراج 57 ہزار  400 کیوسک ہے، نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں پانی کی آمد 19 ہزار 500 کیوسک اور اخراج 19 ہزار 500 کیوسک ہے۔

آبی ذخائرکی صورتحال

ترجمان واپڈا نے بتایا کہ تربیلا ریزوائر میں آج پانی کی سطح 1550.00 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 57 لاکھ 28 ہزار ایکڑ فٹ ہے، منگلا ریزوائر میں آج پانی کی سطح 1237.15 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 68 لاکھ 93 ہزار ایکڑ فٹ ہے، چشمہ ریزوائر میں آج پانی کی سطح 649.00 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 3 لاکھ 11 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔

ترجمان واپڈا کے مطابق تربیلا، منگلا اور چشمہ ریزروائر میں قابل استعمال پانی کا مجموعی ذخیرہ ایک کروڑ 29 لاکھ 32 ہزار ایکڑ فٹ ہے، تربیلا، اور چشمہ کے مقامات پر دریائے سندھ، نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل اور منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد و اخراج 24 گھنٹے کے اوسط بہاؤ کی صورت میں ہے، جبکہ ہیڈ مرالہ سمیت دیگر مقامات پر پانی کی آمد و اخراج کی تفصیل آج صبح 6 بجے کی ہے۔

وفاقی وزیر معین وٹو نے کہا کہ تربیلا ڈیم 27 اگست سے 100 فیصد بھرا ہوا ہے، منگلا ڈیم 95 فیصد بھرا ہوا ہے اور مزید 5 فٹ کی گنجائش موجود ہے، دریائے چناب پنجند کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور سطح مزید کم ہو رہی ہے، دریائے سندھ گدو بیراج کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ پانی کی سطح معمول پر ہے۔

فیڈرل فلڈ کمیشن نے بتایا کہ سکھر بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جبکہ سطح برقرار ہے، کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور سطح مستحکم ہے۔

متعلقہ مضامین

  • دریائے ستلج میں سیلابی پانی میں کمی کے باوجود بہاولپور کی درجنوں بستیوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود
  • دریائے ستلج میں پانی کم ہونے کے باوجود بہاولپور کی درجنوں بستیوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود
  • پنجاب کے دریائوں میں پانی کا بہائو نارمل ہو رہا ہے،ترجمان پی ڈی ایم اے
  • سیلاب سے نقصانات کا تخمینہ 10 روز میں ہو گا، احسن اقبال: امریکی ناظم الامور کا دورہ قصور
  • دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی، دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب
  • بھارت نے ستلج میں پھر پانی چھوٹدیا ، سندھ ، پنجاب کے متعدد دیہات بدستور زیرآب : علی پور سے 11نعشیں برآمد
  • پنجاب، دریا¶ں میں پانی کا بہا¶ معمول پر آگیا
  • مون سون کا 11 واں اسپیل: پنجاب میں شدید بارشوں کی پیشگوئی، ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ