کراچی: پانچ روز کے دوران آتشزدگی کے متعدد واقعات، اربوں کا نقصان اور دو افراد جان سے گئے
اشاعت کی تاریخ: 31st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہرِ قائد گزشتہ پانچ روز سے آتشزدگی کے مسلسل واقعات کی لپیٹ میں ہے، جن میں اربوں روپے کا مالی نقصان اور دو قیمتی جانوں کا ضیاع رپورٹ ہوا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے 12 مختلف مقامات پر آگ لگنے کے واقعات پیش آئے، جن میں جامعہ کراچی کے قریب جھاڑیوں میں لگی آگ کے نتیجے میں 50 سالہ محمد رفیق ولد محمد شریف انصاری جھلس کر جاں بحق ہوگئے، جب کہ گلشنِ اقبال شانتی نگر میں جھونپڑیوں میں آگ لگنے سے 55 سالہ معذور شخص ایوب زندگی کی بازی ہار گیا۔
رپورٹ کے مطابق کلفٹن ریلوے اسپتال کے قریب، ایم اے جناح روڈ کے دلپسند سویٹس کے بیسمنٹ اور نارتھ ناظم آباد کے بلاک ای کے فلیٹ میں بھی آگ لگنے کے واقعات پیش آئے، تاہم فائر بریگیڈ کی بروقت کارروائی سے بڑے حادثات سے بچاؤ ممکن ہوا۔
اسی طرح حب چوکی روڈ پر فیکٹری میں لگی خوفناک آگ کو ریسکیو ٹیموں نے بروقت کارروائی سے بجھا دیا، جب کہ سائٹ ایریا شنگریلا انڈسٹری، یوٹوپیا انڈسٹری، نادرن بائی پاس پر پلاسٹک کے گودام اور کیماڑی فشری مارکیٹ کے قریب کشتیوں میں لگنے والی آگ کو بھی بروقت قابو میں لے لیا گیا۔
سب سے شدید آتشزدگی کا واقعہ بلدیہ مواچھ گوٹھ میں پیش آیا، جہاں ایک گودام میں لگنے والی آگ نے تیسرے درجے کی شدت اختیار کرلی۔
ریسکیو حکام کے مطابق 13 سے زائد فائر ٹینڈرز کئی گھنٹے کی کوششوں کے بعد بھی آگ بجھانے میں مصروف رہے، تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جامشورو میں گیسٹرو وباء سے 6 افراد کی ہلاکت، وزیراعلیٰ سندھ کا نوٹس
لیبارٹری رپورٹ کے مطابق مقامی پانی کے نمونوں میں آلودگی کی شرح حد سے زیادہ پائی گئی اور پانی کو انسانی استعمال کیلئے غیر محفوظ قرار دیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے جامشورو کے کوہستانی علاقے میں گیسٹرو کی وبا سے قیمتی جانوں کے ضیاع کا نوٹس لیتے ہوئے فوری ایکشن لے لیا۔ وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر محکمہ صحت اور پی پی ایچ آئی کی میڈیکل ٹیمیں متاثرہ گاؤں فیض محمد روانہ کر دی گئیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کو کمشنر حیدرآباد اور ڈپٹی کمشنر جامشورو کی جانب سے واقعے کی تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق اب تک 105 مریضوں کا علاج مکمل کیا جا چکا ہے، جن میں سے 85 مریض شدید گیسٹرو میں مبتلا تھے، جبکہ 15 افراد کی حالت نازک رہی۔ ضلعی انتظامیہ نے وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا کہ وبا کے باعث 6 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت کی کہ کسی متاثرہ فرد کو علاج سے محروم نہ رکھا جائے اور گاؤں میں فوری طبی کیمپس قائم کیے جائیں۔
 
 مراد علی شاہ کی ہدایت پر صاف پانی کے واٹر ٹینکرز متاثرہ علاقے میں روانہ کر دیئے گئے، جبکہ گاؤں میں آر او پلانٹ کو آئندہ ترقیاتی پروگرام (ADP) میں شامل کر لیا گیا ہے۔ لیبارٹری رپورٹ کے مطابق مقامی پانی کے نمونوں میں آلودگی کی شرح حد سے زیادہ پائی گئی اور پانی کو انسانی استعمال کیلئے غیر محفوظ قرار دیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ متاثرہ علاقوں میں سخت نگرانی جاری رکھی جائے، تاکہ وبا دوبارہ سر نہ اٹھا سکے۔ ترجمان وزیراعلیٰ کے مطابق مراد علی شاہ خود صورتحال کی نگرانی کر رہے ہیں، جبکہ محکمہ صحت، پی پی ایچ آئی اور بحالی ٹیموں کی مشترکہ کارروائیاں جاری ہیں۔ 
 آج ملک بھر میں ایم ڈی کیٹ 2025 کے امتحان کا انعقاد
آج ملک بھر میں ایم ڈی کیٹ 2025 کے امتحان کا انعقاد