ججز کیخلاف 64 شکایات کا فیصلہ ہو چکا ہے، نئے عدالتی سال کی تقریب میں چیف جسٹس کا خطاب
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
ججز کیخلاف 64 شکایات کا فیصلہ ہو چکا ہے، نئے عدالتی سال کی تقریب میں چیف جسٹس کا خطاب WhatsAppFacebookTwitter 0 8 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس) چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں سالانہ چھٹیوں کے بعد نئے عدالتی سال کے موقع پر جوڈیشل کانفرنس منعقد ہوئی۔ کانفرنس میں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے ججز کے ساتھ ساتھ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدے داران نے شرکت کی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس روایت کا آغاز 1970 کی دہائی میں ہوا تھا جبکہ 2004 سے اسے باقاعدگی سے منایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ موقع ہے کہ عدلیہ اپنی کارکردگی کا جائزہ لے اور آنے والے سال کے اہداف طے کرے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عہدہ سنبھالنے کے بعد اصلاحات کی ضرورت محسوس کی اور 5 نکات پر مبنی اصلاحاتی عمل شروع کیا گیا، سپریم کورٹ میں ڈیجیٹل فائلنگ اور ای سروسز کا آغاز ہو چکا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ نظامِ انصاف میں مصنوعی ذہانت کا استعمال ہونا چاہیے لیکن ہم فی الحال اس کے لیے مکمل طور پر تیار نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 61 ہزار فائلیں ڈیجیٹلی اسکین کی جائیں گی اور یہ پراجیکٹ 6 ماہ میں مکمل ہوگا۔ مقدمات کی فہرست بندی (فکسنگ) مستقبل میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے کی جائے گی اور ڈیجیٹل اسکین پراجیکٹ کی کامیابی کے بعد عدالت میں اے آئی کا باقاعدہ استعمال شروع ہوگا۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ شفافیت کے لیے اندرونی آڈٹ کا عمل بھی شروع کیا جا چکا ہے تاکہ ادارے کی کارکردگی مزید بہتر بنائی جا سکے۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ عوام کو فوری انصاف فراہم کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین اور قانون کی پاسداری شفافیت کو یقینی بناتی ہے اور قانون کے تقاضوں کو پورا کرنا آئین کی اصل خوبصورتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کی نسبت زیر التواء مقدمات میں کمی آئی ہے اور سپریم کورٹ کے ججز و افسران تعریف کے مستحق ہیں۔
اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ آئین سے متعلق کیسز کے لیے خصوصی بینچز تشکیل دیے گئے ہیں اور عدالت کو چاہیے کہ ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) سے بھی فائدہ اٹھائے۔ ان کے مطابق سیاسی سوالات عدالت کے لیے غیر ضروری تنازعات پیدا کرتے ہیں۔
تقریب سے صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن رؤف عطا نے بھی خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ میں نئی سوچ اور جدید اصلاحات متعارف کرائیں۔ الیکٹرانک فائلنگ، ویڈیو لنک سہولت اور فیسیلیٹیشن سینٹر کا قیام ایک بڑی کامیابی ہے جبکہ عدالت نے موسم گرما کی تعطیلات میں بھی مقدمات کی سماعت جاری رکھی۔
رؤف عطا نے وکلا برادری کی جانب سے کورٹ فیس میں اضافے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر عدالت فیس زیادہ ہوگی تو عام اور غریب شہری کے لیے انصاف کا حصول مشکل ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ نے ہمیشہ آئین کو سربلند رکھا ہے اور جب بھی ایسا ہوا ہے قوم کا سر فخر سے بلند ہوا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرٹرمپ کی حماس کو شرائط قبول کرنے کی آخری وارننگ، بات نہ ماننے پر سنگین نتائج کی دھمکی دیدی ملتان؛ جلالپور پیروالا میں مقامی بند ٹوٹنے سے درجنوں بستیاں زیر آب، ایمرجنسی نافذ تین ملکی سیریز، فائنل میں پاکستان کا افغانستان کو جیت کیلئے 142رنز کا ہدف سندھ میں متوقع شدید بارشوں کے پیش نظر تمام ادارے تیار رہیں، صدر مملکت کی ہدایت نوازشریف کو پٹھوں میں درد کا سامنا ، پنجاب انسٹیٹیوٹ آف نیورو سائنسز میں طبی معائنہ پاکستان سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں رواں سال کے دوسرے مکمل چاند گرہن کا آغاز مون سون سیزن میں اب تک 910افراد جاں بحق اور 1044زخمی ہوئے، این ڈی ایم اےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، ائینی پینج تشکیل
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئین میں قائم مقام گورنر کا دائرہ اختیار طے ہے، قائم مقام گورنر 2015ء کے قانون کے تحت گورنر ہاؤس استعمال نہیں کر سکتا، سندھ ہائیکورٹ نے جلد بازی میں فیصلہ کر کے درخواست نمٹائی۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر ہاؤس کراچی میں گورنر کی غیر موجودگی میں اسپیکر صوبائی اسمبلی کو مکمل رسائی دینے کے معاملے پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست پر 5 رکنی آئینی بنچ تشکیل دے دیا گیا۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ 3 نومبر کو سماعت کرے گا۔ سندھ ہائی کورٹ نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہاؤس کی مکمل رسائی کا حکم دیا تھا۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔ ان کا درخواست میں مؤقف ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے ہمیں سنے بغیر فیصلہ سنایا۔
گورنر سندھ کا درخواست میں مؤقف ہے کہ قائم مقام گورنر اویس قادر شاہ کو اجلاس کرنے سے روکا نہیں گیا، تصاویر اور ویڈیو سے واضح ہے کہ قائم مقام گورنر کو مکمل پروٹوکول دیا گیا۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئین میں قائم مقام گورنر کا دائرہ اختیار طے ہے، قائم مقام گورنر 2015ء کے قانون کے تحت گورنر ہاؤس استعمال نہیں کر سکتا، سندھ ہائیکورٹ نے جلد بازی میں فیصلہ کر کے درخواست نمٹائی ہے۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست میں سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔