تجاوزات کیخلاف آپریشن، امیرمقام کے ہوٹل سے متعلق ڈپٹی کمشنر کااہم بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
ڈپٹی کمشنر سوات سلیم جان نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر امیر مقام کا ہوٹل تجاوزات میں نہیں آتا۔
سوات میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ مینگورہ بائی پاس پر تجاوزات کے خلاف آپریشن قانونی تھا ریونیو ریکارڈ کے مطابق یہ زمینیں شاملاتی ملکیتی تھیں، دریا کے حدود میں آنے والے تجاوزات کو ہٹادیا گیا ملکیتی اراضیات اور این او سی والی عمارتوں کے خلاف آپریشن نہیں کیا۔
ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ سیاحوں کو خوش آمد کہتے ہیں تمام سہولیات فراہم کریں گے، مینگورہ سے کالام تک بلاامتیاز آپریشن کرنے جارہے ہیں لوگوں نے این او سی لیکر بعد میں تجاوزات بنائے، کالام میں 87 ہوٹلوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2020 میں معاہدے کے باوجود 33 ہوٹلوں نے تجاوزات قائم کئے ہیں، اسپیشل انکوائری کمیٹی ہی سانحہ سوات کی رپورٹ جاری کرے گی، سانحہ کے دوران کشتیوں ،رسیوں کی کمی کا سامنا تھا۔
ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ ڈرون ٹیکنالوجی سمیت دیگر سہولیات کے لئے حکومت کو خط لکھ دیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ڈپٹی کمشنر
پڑھیں:
سانحہ سوات: کمشنر مالاکنڈ نے انکوائری رپورٹ کمیٹی کے سپرد کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سوات: کمشنر مالاکنڈ ڈویژن عابد وزیر نے سانحہ سوات سے متعلق انکوائری رپورٹ انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش کر دی، کمشنر مالاکنڈ انکوائری کمیٹی کے روبرو پیش ہوئے اور تحریری رپورٹ جمع کراتے ہوئے واقعے سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کمشنر نے بتایا کہ واقعے کے روز ہوٹل گارڈ نے سیاحوں کو دریا میں جانے سے منع کیا تھا، سیاح ہوٹل کے پیچھے کی جانب سے دریا میں چلے گئے، دریائے سوات میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو چکی تھی اور واقعے کے روز خوازہ خیلہ کے مقام پر پانی کی مقدار 77 ہزار 782 کیوسک تک جا پہنچی تھی۔
کمیٹی کے سوال پر کہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام اور سیاحت کے تحفظ کے لیے کیا حکمت عملی اپنائی جائے، کمشنر نے جواب دیا کہ سیاحت ایک باقاعدہ شعبہ ہے جس کی نگرانی تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن (TMA) کا کام نہیں، سوات میں سیاحت کے شعبے کو اپر سوات ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے حوالے کرنا چاہیے تاکہ سیاحتی مقامات کی بہتر نگرانی اور دیکھ بھال ممکن ہو سکے۔
دریاؤں اور ندی نالوں میں ممکنہ طغیانی سے پیشگی خبردار کرنے کے اقدامات سے متعلق سوال پر کمشنر نے کہا کہ جدید ارلی وارننگ سسٹم کے قیام پر کام جاری ہے، اس مقصد کے لیے غلام اسحاق خان انسٹی ٹیوٹ (GIKI) اور ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (WWF) سے تعاون لیا جا رہا ہے، جی آئی کے جدید وارننگ سسٹم تیار کر رہا ہے جسے حساس مقامات پر نصب کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق واقعے کے روز صبح 9 بج کر 45 منٹ پر پانی کی سطح اچانک بڑھنے کے بعد ریسکیو کو کال کی گئی، جس پر امدادی ٹیمیں 20 منٹ بعد، 10 بج کر 5 منٹ پر موقع پر پہنچ گئیں، ریسکیو ٹیموں نے موقع پر موجود 17 پھنسے ہوئے سیاحوں میں سے 4 کو فوری طور پر بچا لیا۔
کمشنر نے بتایا کہ محکمہ موسمیات اور دیگر متعلقہ اداروں کی جانب سے شدید بارش اور ممکنہ سیلاب کے الرٹ پہلے ہی موصول ہو چکے تھے، جنہیں ضلعی اور تحصیل سطح کے اداروں تک پہنچا دیا گیا تھا، اور تمام متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا تھا۔
سانحہ سوات کے حوالے سے انکوائری کمیٹی نے مزید تحقیقات جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے تاکہ ذمہ داری کا تعین اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا سکیں۔