سانحہ سوات: کمشنر مالاکنڈ نے انکوائری رپورٹ کمیٹی کے سپرد کردی
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سوات: کمشنر مالاکنڈ ڈویژن عابد وزیر نے سانحہ سوات سے متعلق انکوائری رپورٹ انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش کر دی، کمشنر مالاکنڈ انکوائری کمیٹی کے روبرو پیش ہوئے اور تحریری رپورٹ جمع کراتے ہوئے واقعے سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کمشنر نے بتایا کہ واقعے کے روز ہوٹل گارڈ نے سیاحوں کو دریا میں جانے سے منع کیا تھا، سیاح ہوٹل کے پیچھے کی جانب سے دریا میں چلے گئے، دریائے سوات میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو چکی تھی اور واقعے کے روز خوازہ خیلہ کے مقام پر پانی کی مقدار 77 ہزار 782 کیوسک تک جا پہنچی تھی۔
کمیٹی کے سوال پر کہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام اور سیاحت کے تحفظ کے لیے کیا حکمت عملی اپنائی جائے، کمشنر نے جواب دیا کہ سیاحت ایک باقاعدہ شعبہ ہے جس کی نگرانی تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن (TMA) کا کام نہیں، سوات میں سیاحت کے شعبے کو اپر سوات ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے حوالے کرنا چاہیے تاکہ سیاحتی مقامات کی بہتر نگرانی اور دیکھ بھال ممکن ہو سکے۔
دریاؤں اور ندی نالوں میں ممکنہ طغیانی سے پیشگی خبردار کرنے کے اقدامات سے متعلق سوال پر کمشنر نے کہا کہ جدید ارلی وارننگ سسٹم کے قیام پر کام جاری ہے، اس مقصد کے لیے غلام اسحاق خان انسٹی ٹیوٹ (GIKI) اور ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (WWF) سے تعاون لیا جا رہا ہے، جی آئی کے جدید وارننگ سسٹم تیار کر رہا ہے جسے حساس مقامات پر نصب کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق واقعے کے روز صبح 9 بج کر 45 منٹ پر پانی کی سطح اچانک بڑھنے کے بعد ریسکیو کو کال کی گئی، جس پر امدادی ٹیمیں 20 منٹ بعد، 10 بج کر 5 منٹ پر موقع پر پہنچ گئیں، ریسکیو ٹیموں نے موقع پر موجود 17 پھنسے ہوئے سیاحوں میں سے 4 کو فوری طور پر بچا لیا۔
کمشنر نے بتایا کہ محکمہ موسمیات اور دیگر متعلقہ اداروں کی جانب سے شدید بارش اور ممکنہ سیلاب کے الرٹ پہلے ہی موصول ہو چکے تھے، جنہیں ضلعی اور تحصیل سطح کے اداروں تک پہنچا دیا گیا تھا، اور تمام متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا تھا۔
سانحہ سوات کے حوالے سے انکوائری کمیٹی نے مزید تحقیقات جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے تاکہ ذمہ داری کا تعین اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا سکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کمیٹی کے
پڑھیں:
علی امین گنڈاپور کا سوات سانحہ کی متاثرہ ڈسکہ فیملی کیلئے بڑا اعلان
پشاور :وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے سانحہ سوات میں متاثر ہونے والی ڈسکہ فیملی کے لیے دو کروڑ روپے معاوضے کا اعلان کردیا۔
میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ دریائے سوات میں ڈونے والی ڈسکہ فیملی کے لواحقین سرکاری نوکری کا تقاضہ کررہے ہیں، واضح کیا ہے کہ پنجاب کے ڈومیسائل کی بنیاد پر براہ راست صوبے میں سرکاری نوکری نہیں مل سکتی۔
انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ کی متاثرہ فیملی کے لواحقین کو 20 لاکھ فی کس کے حساب سے 2 کروڑ روپے معاوضہ دیا جائے گا، دو کروڑ کو کیسے کاروبار کے لیے استعمال کرنا ہے اس حوالے سے بھی مشورہ دیا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ سوات اور صوبے کے دیگر سیاحتی مقامات پر تجاوزت کے خلاف آپریشن جاری ہے،سوات میں امیر مقام کے ہوٹل کا سروے جاری ہےتجاوزات اور دریا کےحدود میں آیا تو گرایا جائے گا، ہوٹل کا جو حصہ قانونی ہوگا اس کو نہیں چھیڑا جائے گا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ افغانستان سے بہتر تعلقات سے ہماری تجارت کا حجم 100ارب ڈالر سے زائد ہوسکتا ہے، ابھی تک ہمارے پاس قانونی اور غیر قانونی افغان مہاجرین کا مصدقہ ڈیٹا موجود نہیں، غیر قانونی مہاجرین کی نشاندہی پر واپس بھیج کر قانونی دستاویزات بنانے کی ہدایت کی جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا سے منسلک افغان بارڈر کو تجارت کے لیے کھولنا چاہیے، خیر سگالی کے طور پر افغانستان حکومت کو کینسر ہسپتال اور سولر ٹیوب ویل دے سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 27 جون کو دریائے سوات میں ڈسکہ کی ایک فیملی کے 10 افراد سیلابی ریلے کی نذر ہو گئے تھے۔
Post Views: 2