پورے سندھ میں 21 لاکھ نئے گھر بنانے ہیں ،امتیاز شیخ
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شکارپور (نمائندہ جسارت) پورے سندھ میں 21 لاکھ نئی گھر بنانے ہیں، امتیاز احمد شیخ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کا خواب تھا جسے ہم چیئرمین بلاول بھٹو کی ہدایت پر پورے سندھ میں پورا کر رہے ہیں ، امتیاز احمد شیخ ،ڈپٹی کمشنر آفس شکارپور میں سابق صوبائی وزیر محکمہ توانائی و رکن سندھ اسمبلی امتیاز احمد شیخ اور ڈپٹی کمشنر شکارپور شکیل احمد ابڑو نے سندھ حکومت کی ہدایات اور سرسو کے تعاون سے آج سندیں تقسیم کیں اور انہیں اپنے گھر کا حق دلایا۔ تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنر آفس شکارپور میں سابق صوبائی وزیر محکمہ توانائی و رکن سندھ اسمبلی امتیاز احمد شیخ اور ڈپٹی کمشنر شکارپور شکیل احمد ابڑو نے حکومت سندھ کی ہدایات اور سرسو کے تعاون سے غریب خواتین میں سند تقسیم کیں اور انہیں ان کے مکانات کے مالکانہ حقوق دینے کا اعلان کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر امتیاز احمد شیخ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا منفرد پروگرام ہے جس میں متاثرہ خواتین کو مالکانہ حقوق دیے جاتے ہیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی ہدایات کے مطابق تمام گھروں کا مالکان ان خواتین کو بنایا گیا ہے ہم نے تقریباً 30-35 خواتین کو سند دے کر مالکانہ حقوق دلوائے ہیں اور ان میں سے تقریباً 85 فیصد نے رقم لے لی ہے پورے سندھ میں 21 لاکھ گھر بنانے ہیں جو ہم غریب خواتین کو دیں گے یہ پاکستان پیپلز پارٹی کا خواب تھا جسے ہم چیئرمین بلاول بھٹو کی ہدایت پر پورے سندھ میں پورا کر رہے ہیں صحافیوں سے شہر کے مسائل جن میں سبزی منڈی، سم نالوں، بس اسٹینڈ، بھینسوں کے باڑوں اور دیگر مسائل پر بات چیت کی ڈپٹی کمشنر شکارپور شکیل احمد ابڑو، اسسٹنٹ کمشنر محمد فیضان چیمہ، وائس چیئرمین وسیم الدین صدیقی، رضوان خان پھور، صدر پریس کلب شکارپور عبدالسلام انڑ، جنرل سیکرٹری رحیم بخش جمالی اور صدر یونین آف جرنلسٹس زاہد نون بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امتیاز احمد شیخ پورے سندھ میں پیپلز پارٹی ڈپٹی کمشنر خواتین کو
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس ثمن رفعت کو ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی سے ہٹا دیا گیا، وجہ بھی سامنے آگئی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیف جسٹس کی منظوری کے بعد خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہ جسٹس ثمن رفعت کو عہدے سے ہٹا دیا۔
جسٹس ثمن رفعت امتیاز کو ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی سے ہٹانے کی وجہ سامنے آ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایمان مزاری کے خلاف سائبر کرائم کیس میں خصوصی پراسیکیوٹرز مقرر
سرکلر کے مطابق ان کی جانب سے کمیٹی کے سربراہ کے طور پر نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اقدام اس تبدیلی کا سبب بنا۔
جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سربراہ کے طور پر 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ارباب محمد طاہر شامل تھے، جبکہ خود جسٹس ثمن رفعت امتیاز بھی کمیٹی کا حصہ تھیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس رفعت امتیاز نے competent اتھارٹی کے طور پر کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت کی تھی۔ کمیٹی کا مقصد ججز سے متعلق موصول ہونے والی شکایات کا جائزہ لینا تھا۔
تاہم سرکلر کے اجرا اور اس میں کمیٹی کی تشکیل کے طریقہ کار کو جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی تبدیلی کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر
واضح رہے کہ آج ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے خلاف کارروائی کی درخواست ہراسمنٹ کمیٹی میں دائر کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسلام آباد ہائیکورٹ ایمان مزاری ایڈووکیٹ جسٹس ثمن رفعت جسٹس سرفراز ڈوگر سربراہ تبدیل ہراسمنٹ کمیٹی وی نیوز