دریائے سوات میں ارلی وارننگ سسٹم نصب کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
سرکاری ذرائع کے مطابق کمشنر ملاکنڈ ڈویژن عابد وزیر سانحہ سوات سے متعلق قائم انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے، کمشنر ملاکنڈ ڈویژن نے انکوائری کمیٹی کو تحریری رپورٹ جمع کروا دی۔ اسلام ٹائمز۔ دریائے سوات میں 12 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد دریا میں مختلف مقامات پر ارلی وارننگ سسٹم نصب کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ کمشنر ملاکنڈ کی جانب سے سوات واقعے سے متعلق تفصیلی رپورٹ کمیٹی کو پیش کر دی گئی۔ سرکاری ذرائع کے مطابق کمشنر ملاکنڈ ڈویژن عابد وزیر سانحہ سوات سے متعلق قائم انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے، کمشنر ملاکنڈ ڈویژن نے انکوائری کمیٹی کو تحریری رپورٹ جمع کروا دی۔ کمیٹی نے کمشنر سے سوال کیا کہ ایسے واقعات سے بچنے اور سیاحت کے فروغ کے لیے مستقبل میں کیا ہونا چاہیے؟ کمشنر ملاکنڈ عابد وزیر نے جواب دیا کہ سیاحت ایک الگ شعبہ ہے، یہ تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کا کام نہیں، سوات میں سیاحت کو اپر سوات ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو دیکھنا چاہیے، سوات ڈیولپمنٹ اتھارٹی سیاحتی مقامات اور سیاحوں کی بہتر انداز میں دیکھ بھال کر سکتی ہے۔
کمیٹی نے سوال کیا کہ دریاوں اور ندی نالوں میں طغیانی کو پیشگی جانچنے کے لیے کیا اقدامات کیے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ارلی وارننگ سسٹم کے لیے کام کر رہے ہیں، غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ اور ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ سے رابطہ کیا ہے، جی آئی کے جدید ارلی وارننگ سسٹم بنا رہا ہے جس کو دریاوں اور ندی نالوں پر نصب کیا جائے گا۔ انکوائری کمیٹی نے کمشنر ملاکنڈ ڈویژن سے سوال کیا کہ 27 جون کو کیا ہوا تھا؟ کمشنر نے جواب دیا کہ زیادہ بارش سے دریائے سوات میں خوازہ خیلہ کے مقام پر پانی کی سطح 77 ہزار782 کیوسک تک پہنچی، ہوٹل گارڈ نے سیاحوں کو دریا میں جانے سے روکا لیکن وہ ہوٹل کے پیچھے کی طرف سے گئے، سیاحوں کے دریا میں داخل ہونے کے بعد پانی کی سطح بڑھنے پر صبح 9 بج کر45 منٹ پر ریسکیو کو کال کیا گیا۔
انہوں نے مزید جواب دیا کہ متعلقہ حکام 20 منٹ بعد 10 بج کر 5 منٹ پر واقعے کی جگہ پر پہنچے، 17 پھنسے سیاحوں میں 4 کو اس وقت ریسکیو کیا گیا۔ خراب موسم سے متعلق کئی الرٹ متعلقہ اداروں سے موصول ہوئی تھیں، سیلاب کے خطرات کے پیش نظر تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ کیا گیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کمشنر ملاکنڈ ڈویژن ارلی وارننگ سسٹم انکوائری کمیٹی جواب دیا کہ سوات میں
پڑھیں:
نرسیں اور پیرا میڈیکل سٹاف اب دوران ڈیوٹی موبائل فون نہ استعمال کرسکیں گے
پنجاب حکومت نے ہسپتالوں میں دوران ڈیوٹی نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے۔
لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں سی ایم ہیلتھ ویجی لینس ا سکواڈ کے قیام کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ ڈیوٹی کے دوران نرسز اورپیرا میڈیکل اسٹاف کے لیے موبائل فون کے استعمال پر بھی پابندی ہوگی۔
وزیر اعلیٰ نے ہسپتالوں میں موبائل فون کے بجائے رابطے کے لیے پیجر سسٹم نافذ کرنےکا حکم بھی دیا۔
مریم نواز نے 2 روز کے اندر اسپتالوں میں ریڈ اور بلیو کوڈ ایمرجنسی سسٹم نافذ کرنےکا حکم دے دیا۔
انہوں نے ہر ٹیچنگ اور ڈسٹرکٹ اسپتال میں وینٹی لیٹر مہیا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ہارٹ کنسلٹنٹ اور سرجن ہفتے میں 2 بار ڈسٹرکٹ اسپتالوں میں ڈیوٹی دیں گے، مریضوں کو علاج کے لیے دوسرے شہر جانےکا کہنا ظلم ہے، اب ایسے نہیں ہوگا ۔
انہوں نے اسپتالوں کے ایکوپمنٹ آڈٹ، ڈیتھ آڈٹ، لیب آڈٹ، نرسنگ آڈٹ اور ریکارڈ آڈٹ کی ہدایت کی اور کہا کہ چیف ایگزیکٹو آفیسر اور ایم ایس کی تعیناتی کے لیے سیکرٹری ہیلتھ خود انٹرویو لیں ۔