اسلام آباد:

اسٹیٹ بینک آف پاکستان  نے بیمار صنعتی یونٹس کی بحالی میں تاخیر کی بڑی وجوہات میں عدالتی عمل کی سست روی اور نئے مالی وسائل کی عدم دستیابی کو قرار دیا ہے، جس کے باعث یہ صنعتیں مزید مالی بحران میں ڈوبتی جا رہی ہیں۔

بیمار صنعتی یونٹس کی بحالی کیلیے مرکزی بینک نے وفاقی حکومت کو رپورٹ پیش کی ہے، جس میں قرضوں کی تنظیم نو کو درپیش اہم چیلنجز کی نشاندہی کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق عدالتی عمل نہایت سست اور وقت طلب ہے، جو بیمار صنعتی یونٹس کو مزید دباؤ میں لانے کا سبب بن رہا ہے، بینک عموماً ایسے اداروںکو مزید قرضے دینے سے گریز کرتے ہیں جو مالی دباؤ کا شکار ہوں۔

مزید برآں بینکوں کو قرض معاف کرنے کا اختیار نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے وہ اپنے بیلنس شیٹ کی صفائی میں ہچکچاہٹ کا شکار رہتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ 2024 میں نان پرفارمنگ لونز کے تناسب میں معمولی بہتری آئی لیکن خراب قرضوں کی مجموعی رقم اب بھی تاریخی سطح پر موجود ہے، 2006 سے 2015 کے دوران پاکستان میں این پی ایل کی مقدار اور تناسب میں مسلسل اضافہ ہوا، 2006 میں یہ رقم 177 ارب روپے تھی، جو 2012 میں بڑھ کر 618 ارب روپے تک پہنچ گئی۔

بعد ازاں یہ قدرے کم ہو کر 2014 اور 2015 میں 605 ارب روپے پر مستحکم ہوئی۔ اس عرصے میں کراچی انٹر بینک آفرڈ ریٹ  میں بھی اتار چڑھاؤ دیکھا گیا، جو 2008 میں 14.

2 فیصدکی بلند ترین سطح پر پہنچا اور 2015 میں کم ہو کر 6.8 فیصد پر آگیا۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے تجویز کردہ گائیڈ لائنز کے تحت ملک میں کام کرنیوالے تمام بینکوں اور ترقیاتی مالیاتی اداروں کو بیمار صنعتی یونٹس کیلیے فنانسنگ کی اجازت دی جائے گی، ان گائیڈ لائنز  کے ذریعے بینکوں کو بیمار صنعتی یونٹس کی قرضوں کی تنظیمِ نو، اصل رقم میں کمی اور نیا شیڈیول دینے کی سہولت دی جائے گی تاکہ وہ دوبارہ سرگرمیاں شروع کر سکیں۔ 

یہ اقدامات نہ صرف صنعتی صلاحیت کو دوبارہ متحرک کریں گے بلکہ سرکاری بینکوں کو بیلنس شیٹس کی صفائی اور قرض دہی کے نظام کی بہتری میں بھی مدد فراہم کرینگے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بیمار صنعتی یونٹس کی قرضوں کی

پڑھیں:

برطانیہ، فلسطین ایکشن گروپ کے 20 سے زائد کارکن گرفتار

برطانیہ نے اس سے قبل حماس سمیت 81 تنظیموں پر برطانیہ کے انسداد دہشتگردی قانون کے تحت پابندی لگا دی ہے اور قانون کے مطابق کالعدم تنظیم کی حمایت اور اس تنظیم کا کوئی نشان اٹھانے پر 14 سال قید یا جرمانہ ہوسکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ برطانیہ کی حکومت نے فلسطین ایکشن گروپ پر پابندی عائد کرنے کے بعد احتجاج کرنے والے 20 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق برطانوی پولیس نے 20 سے زائد  افراد دہشت گردی کے شبہے میں گرفتار کرلیا ہے، کیونکہ انہوں نے فلسطین ایکشن گروپ کی حمایت کی تھی، جبکہ اس گروپ پر ابھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی حکومت نے گذشتہ ماہ رائل ایئرفورس بیس پر احتجاج اور توڑ پھوڑ کے بعد فلسطین ایکشن گروپ پر انسداد دہشت گردی قانون کے تحت پابندی کی کارروائی شروع کی تھی۔ برطانیہ نے اس سے قبل حماس سمیت 81 تنظیموں پر برطانیہ کے انسداد دہشت گردی قانون کے تحت پابندی لگا دی ہے اور قانون کے مطابق کالعدم تنظیم کی حمایت اور اس تنظیم کا کوئی نشان اٹھانے پر 14 سال قید یا جرمانہ ہوسکتا ہے۔

حکومت کے اس اقدام کے بعد پارلیمنٹ اسکوائر پر شہریوں کی ایک بڑی تعداد جمع ہوگئی، جن میں سے چند نے پلے کارڈ اٹھا رکھا تھا، جس میں درج تھا کہ میں نسل کشی کی مخالفت کرتا ہوں، میں فسلطین ایکش کی حمایت کرتا ہوں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسی دوران وہاں سے متعدد افراد کو ہتھکڑی لگا کر گرفتار کیا گیا اور وہ گروپ کی حمایت میں نعرے لگا رہے تھے۔ خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے ماہرین بھی اسرائیل کو غزہ میں فلسطین میں نسل کشی کا مرتکب قرار دے چکے ہیں، جہاں 7 اکتوبر 2023ء کو اسرائیل نے جنگ مسلط کردی تھی اور تا حال جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اداکار نعمان اعجاز کا بجلی بلوں پر شدید ردعمل، 200 یونٹس کی پالیسی کو ‘ظلم’ قرار دے دیا
  •  خدارا اس 200 یونٹس کے جال کو ختم کریں اور عوام پر رحم کریں: نعمان اعجاز  
  • ’200 یونٹ والی بدمعاشی ختم کریں‘؛ نعمان اعجاز بجلی کے بڑھتے نرخوں پر برہم
  • تین برس میں انڈسٹریل سیکٹر بری طرح متاثر ہوا ہے، شہباز رانا
  • برطانیہ، فلسطین ایکشن گروپ کے 20 سے زائد کارکن گرفتار
  • وفاقی حکومت کے قرضے ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں انکشاف
  • بجلی کے بڑھتے ہوئے اخراجات کے درمیان صنعتی شعبے کی سولرائزیشن کی رفتار تیز ہوتی ہے. ویلتھ پاک
  • جین تھراپی سے سماعت بحالی میں انقلابی پیشرفت
  • حکومت نے زوال پذیر صنعتی شعبے کی بحالی کیلئے نئی صنعتی پالیسی کو حتمی شکل دیدی