معروف اداکار نعمان اعجاز نے حالیہ مہنگی بجلی اور یونٹس کے کھیل پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ 200 یونٹ والی بدمعاشی کو ختم کیا جائے۔

پاکستان میں بجلی کے نرخوں میں آئے دن ہونے والا اضافہ جہاں عام شہریوں کے لیے دردِ سر بنا ہوا ہے، وہیں اب اس پر شوبز شخصیات بھی آواز اٹھانے لگی ہیں۔

ملک بھر میں گرمی کی شدت بڑھنے کے ساتھ ہی بجلی کی لوڈشیڈنگ اور اضافی نرخوں نے عوام کی مشکلات دوگنی کر دی ہیں۔ گھروں میں میٹر کی سوئیاں تیزی سے دوڑتی ہیں تو عوام کے دل کی دھڑکن بھی تیز ہو جاتی ہے، اور ہر بل کے ساتھ یہ سوال ذہن میں گونجتا ہے کہ آخر کب تک یہ سلسلہ چلے گا۔

اسی ماحول میں نیپرا نے حال ہی میں گھریلو صارفین کے لیے بجلی کے ٹیرف میں نئی تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے۔ نئے فیصلے کے مطابق ایک سے 100 یونٹس تک بجلی استعمال کرنے والوں کے لیے فی یونٹ قیمت 10 روپے 54 پیسے رکھی گئی ہے، جبکہ 101 سے 200 یونٹس پر یہ قیمت 13 روپے فی یونٹ ہوگی۔ اگر یونٹس کی حد 200 سے بڑھ جائے تو نان پروٹیکٹڈ صارفین کو فی یونٹ 22 روپے 44 پیسے جبکہ 201 سے زائد یونٹس پر 28 روپے 91 پیسے سے 47 روپے 69 پیسے تک فی یونٹ نرخ ادا کرنا ہوں گے۔

یہ اعداد و شمار کاغذ پر تو سیدھے دکھائی دیتے ہیں، لیکن عام آدمی کے لیے ان نرخوں کے ساتھ زندگی گزارنا آسان نہیں۔ نعمان اعجاز نے اس صورتحال پر سوشل میڈیا پر لکھا کہ گرمی میں ایک عام آدمی کبھی میٹر کی طرف دیکھتا ہے، کبھی سورج کی طرف اور کبھی اپنے بچوں کی طرف، لیکن کہیں سے بھی کوئی آسانی نظر نہیں آتی۔

انہوں نے حکومت سے اپیل کرتے ہوئے مزید لکھا کہ خدارا اس 200 یونٹس کے جال کو ختم کریں اور عوام پر رحم کریں۔ ان کے مطابق یہ بدمعاشی عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کر رہی ہے اور عام لوگ بجلی کے بلوں کے بوجھ تلے دب کر رہ گئے ہیں۔

        View this post on Instagram                      

A post shared by Rania (@rania_official05)

نیپرا کے مطابق ان نرخوں کا اطلاق حکومت کی منظوری کے بعد کیا جائے گا، تاہم عوام اور صارفین پہلے ہی مہنگی بجلی اور طویل لوڈشیڈنگ کے باعث مشکلات کا شکار ہیں۔ نعمان اعجاز کی یہ پوسٹ کئی صارفین کی آواز بن گئی ہے، جو اپنے گھروں میں بھاری بلوں کا سامنا کرتے ہوئے اس شدید گرمی میں بجلی کی آنکھ مچولی سے لڑ رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بجلی کے فی یونٹ کے لیے

پڑھیں:

بجٹ 2025-26 ء

کہنے کو یہ ایک مالی سال کے بجٹ کا آغاز ہے، مگر سننے والے کانوں میں یہ بجٹ نہیں، کفن کی سلائی کی آواز ہے۔ سرکاری کاغذوں میں اسے ’’ترقی کا منشور‘‘ کہا گیا ہے، مگر گلیوں میں یہ فاقہ زدہ چہروں کی آخری دعا بن چکا ہے۔
وزیر خزانہ ہونٹوں پر معنی خیز مسکراہٹ سجائے فرماتے ہیں ’’ہم نے عوام کو ریلیف دیا ہے‘‘ مگر وہ شاید کسی اور عوام کی بات کر رہے تھے ۔ کلف لگی شیروانیوں، پرتعیش عشرت کدوں ، اور خفیہ بینک اکائونٹس والے عوام کی!
ادھر، وہ عوام جن کے بچے فیس نہ دے سکیں، جن کی تنخواہیں صرف مہینے کے پہلے عشرے کی مہمان ہوتی ہیں، جن کے چولہے گیس سے نہیں، دعا کی آنچ سے جلتے ہیں ان کے لیے یہ بجٹ کفایت شعاری کا اعلان نہیں، بلکہ معاشی قتل کا پروانہ ہے۔ایک طرف ’’خود کفالت‘‘ کے نعرے، دوسری طرف آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن‘ ایک طرف ترقیاتی دعوے، دوسری طرف خالی پیٹوں پر پتھر باندھنے کی تنبیہ۔۔!
یہی وہ تضاد ہے جو اس بجٹ کو مالیاتی دستاویز نہیں، بلکہ متوسط طبقہ کا نوحہ بنا دیتا ہے یہ کیسا بجٹ ہے جومفلسوں سے لہو کا تقاضہ لئے ہے،تنخواہ دار کی جیب پر ڈاکہ ڈالتا ہے۔
وزیر خزانہ2025-26 ء کا بجٹ پیش کر رہے تھے اور حکومتی بنچوں پر بیٹھے ارکان ایک دوسرے کے کانوں میں سرگوشیاں کر رہے تھے۔جبکہ عوام کے چہروں پر ابھرتی ،پھیلتی شکنیں پسینے سے لبریز ہو رہی تھیں ۔ہندسوںکا وہی پرانہ کھیل شروع ہوا ،خوشنما لفظوں کا کھیل ،ادھورے حقائق کا کھیل ،متوسط طبقے کی قربانی کی طلب کا کھیل۔
2025-26 ء کا بجٹ جس میں دفاع کے لئے 2122 ارب روپے،ملکی ترقی و خوشحالی کے لئے1500 ارب روپے،تعلیم کے لئے 110 ارب روپے ،صحت کیلئے35 ارب روپے رکھے گئے۔جبکہ تنخواہ دار طبقے کی پیٹھ پر 220 ارب روپے کا اضافی انکم ٹیکس لادا گیا ۔
وہ متوسط طبقہ جو ہر صبح چنگ چی یا موٹر سائیکل پر جانوروں کی طرح لادے اپنے بچے اسکول چھوڑتا اور اپنی اہلیہ کی خوشنودی کا سودا سلف خرید کر اس کی بارگاہ میں پیش کرتے ہوئے دفترپہنچتا ہے۔یہی وہ انسان نما جانور ہیں جو ہر مہینے روتے ،پیٹتے بجلی کے بل ادا کرتے ہیں۔
سرکارکی جانب سے انہیں یہ بھاشن دیا جاتا ہے کہ’’قربانی تم نے دینی ہے خوشحال ہم نے ہونا ہے‘‘ اور اب تو ترقی کے فربہ ہاتھی آنکھوں سے اوجھل رہتے ہیں ہر سو بھوکے لوگ ہی دکھائی دیتے ہیں۔
ٹیکس نیٹ پر نظر ڈالیں تو 10پرسینٹ امیروں پر لاگو ہوتا ہے ،متوسط طبقہ اور تنخواہ دار 65 فیصد ٹیکس ادا کرتے ہیں ۔ جبکہ 700 ارب روپے سالانہ ٹیکس چوری ہونے کی شرح ہے ، کاپوریٹ سیکٹر میں ہر بار تنخواہ دار طبقے کو کٹوتیوں کی بھینٹ چڑھا یا جاتا ہے ۔
مہنگائی کی موجودہ شرح 22.5 فیصد اور تنخواہوں میں اضافہ روتے پیٹتے 12 فیصد۔اور بھی ضروری نہیں تنخواہ بڑھے نہ بڑھے اشیائے ضروریات کی قیمتیں تو بہر حال بڑھنی ہی ہوتی ہیں۔
کہنے والے کہہ رہے ہیں کہ ’’ یہ بجٹ نہیں شام غریباں ہے ‘‘ ہاں البتہ سیاسی وعدوں کی چوسنیاں اور بجلی سستی کرنے کاخواب روز دکھا یا جاتا ہے ۔
ملک ہمارا، ملیں ہماری ،ادارے ہمارے محنت ہماری ،،حکومت ہمارے ووٹوں سے بنتی ہے اور بجٹ آئی ایم ایف تیار کرتا ہے ۔ پڑھتا ہمارا وزیر بے تدبیر ہے جو لفظوں کا خوبصورت جال ہوتا ہے۔ متوسط طبقے کا جنازہ جو ہر سال بڑی دھوم سے اٹھتا ہے آور لاشہ بیچ قبرستان کے بے کفن پھینک دیا جاتا ہے کہ’’ اگلے سال سہی‘‘ اور اگلا سال کس نے دیکھا ’’کون جیتا ہے تری زلف کے سر ہونے تک‘‘ اب ایک نگاہ اپنے اور اپنے ارد گرد ممالک کی تعلیم اور تعلیمی بجٹ پر پاکستان آبادی تقریباً 24 کروڑ شرح تعلیم 58 فیصدبنگلہ دیش آبادی لگ بھگ 17 کروڑ شرح تعلیم 78 فیصدسری لنکا آبادی2.18 کروڑ شرح خواندگی 94 فیصدجنوبی کوریا آبادی 5.17 کروڑشرح خواندگی 99.5 فیصد۔
اب ذرا ان ممالک کا تعلیمی بجٹ ملاحظہ فرمائیں۔پاکستان۔وفاقی بجٹ میں صرف 97 ارب روپے رکھے گئے یعنی کل بجٹ 0.5 پرسینٹ بنگلہ دیش کل بجٹ کا7.97 فیصدسری لنکا کل بجٹ 6 ہزار ارب تعلیم کے لئے 232 ارب روپے جنوبی کوریا کل بجٹ 656بلین تعلیم کے لئے 13.3 فیصد ۔کیا ایسے ہوتی ہے غریب عوام کی خدمت؟یہی ہوتا ہے متوط طبقے کا خیال ؟

متعلقہ مضامین

  • خدارا 200 یونٹ والی بدمعاشی ختم کریں: نعمان اعجاز
  • حکومت نے بجلی کے بے زبان صارفین سے ود ہولڈنگ اور جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں 490 ارب روپے جمع کرلئے
  • بجلی کے بڑھتے ہوئے اخراجات کے درمیان صنعتی شعبے کی سولرائزیشن کی رفتار تیز ہوتی ہے. ویلتھ پاک
  • چینی کی قیمت میں مزید اضافہ، قیمت فی کلو196روپے تک پہنچ گئی
  • حکومت نے بینکوں سے پیسے نکلوانے پر فائلرز پر بھی ٹیکس عائد کر دیا
  • انٹربینک میں روپے کی قدر میں اضافہ، ڈالر سستا ہوگیا
  • ملک میں چینی کی قیمت میں مزید 2 روپے 32 پیسے فی کلو اضافہ
  • 3800 روپے بجلی بل ادا نہیں کیا ، شہری نے ہمسائے سے بجلی تو جیل میں ڈال دیا گیا ، پھر اس نے خودکشی کر لی ، عدنان حیدر کا افسوسناک انکشاف
  • بجٹ 2025-26 ء