ا سلام آ باد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعظم شہباز شریف کے تعلیمی وژن کے تحت ملک کے پسماندہ علاقوں میں دانش سکولز کے قیام کے لیے 19 ارب 25 کروڑ روپے مالیت کے منصوبے منظور کر لیے گئے۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) کے اجلاس میں مجموعی طور پر تعلیم سے متعلق چھ منصوبوں کی منظوری دی گئی۔
نجی ٹی وی    آ ج نیوز   نے  اعلامیے کے حوالے سے بتایا کہ  دانش سکولز قلعہ سیف اللہ، ژوب، موسیٰ خیل، ڈیرہ بگٹی اور دیگر پسماندہ اضلاع میں قائم کیے جائیں گے۔ ان منصوبوں کی لاگت وفاقی اور صوبائی حکومتیں مشترکہ طور پر برداشت کریں گی، جن میں ہر فریق 50 فیصد حصہ ادا کرے گا۔
وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ملک میں ڈھائی کروڑ بچے تاحال سکولوں سے باہر ہیں، ایسے میں تعلیم کا فروغ اور خواندگی میں اضافہ قومی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دانش سکولز پسماندہ علاقوں میں تعلیمی انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان سکولز میں جدید تدریسی سہولیات، لائبریری، کمپیوٹر لیب، لیبارٹریز، اور اساتذہ کے لیے رہائشی سہولیات فراہم کی جائیں گی تاکہ معیاری تعلیم کو فروغ دیا جا سکے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے تعلیمی بجٹ میں اضافے اور عملی منصوبوں کی منظوری کو ماہرین تعلیم نے خوش آئند قرار دیا ہے، اور اسے پاکستان میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کی جانب ایک مثبت قدم قرار دیا گیا ہے۔

کراچی: بی آر ٹی اور پیپلز بس سروس جزوی معطل، ترجمان

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: میں تعلیم

پڑھیں:

این ایچ اے نے بلیک لسٹ چینی کمپنی کو کنٹریکٹ دینے کے الزامات مسترد کر دیے، شفاف بولی کے ذریعے 13 ارب روپے کی بچت کی گئی

نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے راجن پور سے ڈیرہ اسماعیل خان تک قومی شاہراہ کو دو رویہ کرنے کے منصوبے کا کنٹریکٹ کسی بلیک لسٹ فرم کو دینے کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ شفاف اور مسابقتی طریقہ کار کے ذریعے اس منصوبے میں 13.19 ارب روپے کی خطیر بچت ممکن ہوئی ہے۔

یہ تنازع اس وقت سامنے آیا جب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کے چیئرمین سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے ایک اجلاس میں این ایچ اے کے نمائندوں کو سنے بغیر الزام لگایا کہ یہ منصوبہ ایک بلیک لسٹ چینی کمپنی کو دیا جا رہا ہے۔

این ایچ اے نے اپنے تحریری وضاحتی بیان میں اس تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کے حصول میں بدعنوانی یا اختیارات کے ناجائز استعمال کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اتھارٹی نے واضح کیا کہ کامیاب کنسورشیم — جس میں چینی کمپنی اور پاکستانی پارٹنرز شامل ہیں — ان میں سے کوئی بھی کمپنی پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (PPRA)، پاکستان انجینئرنگ کونسل (PEC) یا کسی اور ادارے کی بلیک لسٹ میں شامل نہیں ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ M/s XNCC ایک چینی کمپنی ہے جس کا ٹریک ریکارڈ اپنے ملک میں مکمل شدہ منصوبوں کے حوالے سے قابل تعریف ہے۔ جبکہ مقامی پارٹنرز بھی پاکستان انجینئرنگ کونسل کی "نو لمٹ” کیٹیگری میں رجسٹرڈ ہیں اور مقامی تعمیراتی صنعت میں اچھی شہرت کے حامل ہیں۔

این ایچ اے نے مزید بتایا کہ یہ منصوبہ ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) کی مالی معاونت سے مکمل کیا جا رہا ہے، لہٰذا بولی کے عمل میں اے ڈی بی کے پروکیورمنٹ قواعد و ضوابط اور گائیڈ لائنز پر مکمل عمل کیا گیا، جو قرض معاہدے کا لازمی حصہ ہیں۔

این ایچ اے نے واضح کیا کہ ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے تمام تکنیکی اور مالیاتی بولی رپورٹس کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد منظوری دی ہے۔

فروری 2024 میں ہونے والی کھلی اور منصفانہ مسابقت کے نتیجے میں مذکورہ چینی قیادت والے جوائنٹ وینچر نے کیریک پراجیکٹ کے ٹرنچ تھری کے چاروں پیکجز حاصل کیے۔ بعض ناکام بولی دہندگان نے مالی بولیوں کو کھولنے سے روکنے کے لیے شکایتی کمیٹی سے رجوع کیا، تاہم ان کی درخواستوں میں کوئی معقول جواز موجود نہیں تھا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے منصوبے کا سنگ بنیاد بھی رکھا، کیونکہ یہ منصوبہ علاقائی رابطے اور معاشی ترقی کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔

اشتہار

متعلقہ مضامین

  • بجٹ 2025-26 ء
  • دانش اسکولوں سمیت 19.253 ارب روپے کے 6 تعلیمی منصوبوں کی منظوری
  • بلوچستان اور آزاد کشمیر میں دانش اسکولوں کا قیام: 19ارب25کروڑروپے منظور
  • ڈیڑھ کروڑ نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم تک رسائی اور جدید سہولیات فراہمی کی کوشش کر رہے ہیں، چیئرمین ایچ ای سی
  • حکومت بلوچستان میں دانش اسکولز کیلئے 50 فیصد فنڈ فراہم کر رہی ہے: احسن اقبال
  • پاکستان میں بجلی منصوبوں پر کس حکومت نے کتنا کام کیا؟ تفصیلی رپورٹ جاری
  • وفاقی تعلیمی بورڈ میں طلباء اور اداروں کی فلاح وبہبود کے لیے مزید اصلاحات لارہے ہیں،ڈاکٹر اکرام علی
  • این ایچ اے نے بلیک لسٹ چینی کمپنی کو کنٹریکٹ دینے کے الزامات مسترد کر دیے، شفاف بولی کے ذریعے 13 ارب روپے کی بچت کی گئی
  • کامسٹیک کے تحت معیارِ تعلیم و جامعات کی درجہ بندی پر عالمی ورکشاپ شروع