واسا کی بڑی کامیابی، یورپی یونین نے عالمی سطح پر بطور ٹرینر منتخب کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
یورپی یونین اور گلوبل واٹر آپریٹر الائنس نے واسا لاہور کو بین الاقوامی سطح پر بطور ٹرینر منتخب کر لیا
واسا لاہور نے ایک اور بین الاقوامی سنگِ میل عبور کر لیا ہے جس میں یورپی یونین اور گلوبل واٹر آپریٹر الائنس نے واسا لاہور کو بین الاقوامی سطح پر بطور ٹرینر منتخب کیا ہے۔
جرمنی کے شہر بون میں گلوبل واٹر آپریٹر پارٹنرشپ کے زیر اہتمام کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں کانفرنس میں ڈائریکٹر مدثر جاوید نے واسا لاہور کا کامیاب ماڈل پیش کیا، جسے بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا۔
واسا لاہور کو باقاعدہ طور پر بطور مینٹور یوٹیلیٹی گلوبل واٹر آپریٹرز پارٹنرشپ پروگرام ، یو این ہیبیٹیٹ اور یورپی یونین کے فنڈڈ پروگرام میں رجسٹرڈ کیا گیا۔
واسا لاہور کا کامیاب سروس ماڈل آئندہ مرحلے میں پاکستان کے دیگر شہروں تک منتقل کیا جائے گا تاکہ شہری خدمات کے معیار میں بہتری لائی جا سکے۔
واسا لاہور دیگر یوٹیلیٹیز کو آئی ٹی اصلاحات، کسٹمر سروسز، نان ریونیو واٹر اور بلنگ کے شعبوں میں جدید تربیت فراہم کرے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بین الاقوامی یورپی یونین واسا لاہور
پڑھیں:
لاہور فضائی آلودگی کی عالمی درجہ بندی میں بدستور پہلے نمبر پر رہا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251028-05-5
لاہور (آئی این پی) لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں فضائی آلودگی خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے۔تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ آئی کیو ایئر کے مطابق لاہور گزشتہ روز بھی فضائی آلودگی کی عالمی درجہ بندی میں بدستور پہلے نمبر پر رہا جہاں اوسط اے کیو آئی 378ریکارڈ کیا گیا جبکہ دہلی 288اور تاشقند 175 اے کیو آئی کے ساتھ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔پنجاب کے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق شیخوپورا صوبے کا سب سے زیادہ آلودہ شہر رہا جہاں اے کیو آئی 500 کی انتہائی خطرناک سطح ریکارڈ کی گئی۔ لاہور 372کے ساتھ دوسرے، گوجرانوالہ 294پر تیسرے، فیصل آباد 255 پر چوتھے اور ملتان 194کے ساتھ پانچویں نمبر پر رہا۔فضائی آلودگی کے اعتبار سے سرفہرست دس شہروں میں سرگودھا 186، ڈیرہ غازی خان 179، بہاولپور 159، سیالکوٹ 156اور راولپنڈی 124اے کیو آئی کے ساتھ شامل رہے ۔لاہور کے مختلف علاقوں میں بھی صورتحال مزید تشویش ناک رہی ۔ شاہدرہ میں اے کیو آئی 500، ملتان روڈ 395، پنجاب یونیورسٹی کے علاقے میں 393، سفاری پارک 367، کہا نو 346، برکی روڈ 340، جی ٹی روڈ 337اور ڈی ایچ اے فیز 6میں 320ریکارڈ کیا گیا، جو عالمی ادارہ صحت کے تجویز کردہ معیار سے کئی گنا زیادہ ہے۔ماہرین کے مطابق فضائی آلودگی میں اضافہ بنیادی طور پر بھارتی پنجاب سے داخل ہونے والی آلودہ ہواں اور فصلوں کی باقیات جلانے کے بڑھتے ہوئے واقعات کی وجہ سے ہے۔ رواں سال بھارتی پنجاب میں پرالی جلانے کے واقعات میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 15فیصد اضافہ ہوا، جس کے اثرات لاہور، قصور، شیخوپورہ اور گوجرانوالہ سمیت وسطی پنجاب کے بیشتر اضلاع پر پڑ رہے ہیں۔محکمہ موسمیات اور ماحولیاتی تجزیاتی نظام کے مطابق رواں ہفتے ہوا کی رفتار 3تا 5میل فی گھنٹہ تک محدود اور درجہ حرارت میں نمایاں کمی کے باعث فضاء میں آلودہ ذرات کے بکھرا کی صلاحیت کمزور ہو چکی ہے۔ رات اور صبح کے اوقات میں فضائی نمی 95تا 100فیصد ہونے کے باعث آلودگی زمین کے قریب جمع ہو جاتی ہے، جس سے حدِ نگاہ میں شدید کمی واقع ہو رہی ہے۔دن کے وقت سورج کی روشنی سے فضا میں معمولی بہتری آتی ہے لیکن شام ڈھلتے ہی سموگ دوبارہ گہری ہو جاتی ہے۔ محکمہ ماحولیات کا کہنا ہے کہ رواں سال ہوا کے کم دبا والے زونز، خشک موسمی حالات اور سرحد پار آلودگی نے صورتحال کو مزید بگاڑا ہے۔پنجاب حکومت نے انسدادِ سموگ مہم میں تیزی لانے کا اعلان کیا ہے۔