کراچی : تین اضلاع میں پانی دو دن تک معطل
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
ویب ڈیسک: کراچی واٹر کارپوریشن نے اہلیان کراچی کو مطلع کیا ہے شہر کے تین اضلاع میں پانی کی سپلائی دو دن تک معطل رہے گی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق واٹر کارپوریشن نے کراچی والوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ واپڈا انتظامیہ نے واپڈا کی حدود میں آنے والے حب کینال کو 48 گھنٹے کے لیے بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر حب ڈیم واپڈا نے واٹر کارپوریشن حکام کو بندش سے متعلق آگاہ کردیا ہے، واٹر کارپوریشن نے آگاہ کیا ہے کہ حب کینال کو 28 اکتوبر سے 29 اکتوبر تک مکمل طور پر بند رکھا جائے گا۔
بھارتی سٹار کرکٹرICUمیں داخل، وجہ کیا بنی؟
حب کینال کی بندش کا مقصد حب ڈیم سے ایکس ریگولیٹر تک تفصیلی سروے اور مرمتی کاموں کی انجام دہی ہے۔ حب کینال کی بندش کے دوران کراچی کے ضلع غربی، ضلع کیماڑی اور ضلع وسطی میں پانی کی فراہمی عارضی طور پر دو دن کے لیے معطل رہے گی۔
واٹر کارپوریشن نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ پانی کے استعمال میں احتیاط برتیں تاکہ کسی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ پانی کی فراہمی معمول کے مطابق بحال ہوتے ہی شہریوں کو فوری طور پر آگاہ کردیا جائے گا۔
پاکستان کے تمام ائیرپورٹس کو کیش لیس بنانے کا فیصلہ
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: واٹر کارپوریشن نے حب کینال
پڑھیں:
خیبر پختونخوا، دفعہ 144 کے تحت متعدد اضلاع میں کان کنی پر پابندی میں توسیع
صوبائی حکومت نے بتایا کہ یہ اقدام ماحول کو ممکنہ طور پر پہنچنے والے نقصان، آبی وسائل کے آلود ہ ہونے اور غیر مجاز کان کنی کی سرگرمیوں سے وابستہ امن و امان کے مسائل کے حوالے سے درپیش خدشات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کی حکومت نے صوابی اور نوشہرہ سمیت متعدد اضلاع میں دفعہ 144 کے تحت سونے کی غیرقانونی کان کنی سمیت سرگرمیوں پر پابندی میں توسیع کردی۔ خیبر پختونخوا محکمہ داخلہ و قبائلی امور نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 کے تحت ضلع صوابی، نوشہرہ، کوہاٹ اور ملحقہ علاقوں میں دریائے سندھ اور دریائے کابل کے کناروں پر سونے کی غیر قانونی کان کنی کی تمام سرگرمیوں پر عائد پابندی میں توسیع کر دی ہے۔ صوبائی حکومت کے محکمہ داخلہ نے بتایا کہ یہ حکم فوری طورپر نافذالعمل ہو کر 30 دن تک لاگو رہے گا اور خلاف ورزی کے مرتکب افراد کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 188کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ صوبائی حکومت نے بتایا کہ یہ اقدام ماحول کو ممکنہ طور پر پہنچنے والے نقصان، آبی وسائل کے آلود ہ ہونے اور غیر مجاز کان کنی کی سرگرمیوں سے وابستہ امن و امان کے مسائل کے حوالے سے درپیش خدشات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔