وزیر داخلہ محسن نقوی سے برسلز میں ہونے والی اہم ملاقات میں یورپی یونین کے کمشنر برائے داخلی امور میگنس برنر نے یورپ پہنچنے کی کوششوں میں غیر قانونی تارکین کی تعداد میں 47 فیصد کمی پر پاکستان کی کارکردگی کو سراہا۔

ملاقات کے دوران وفاقی وزیر داخلہ و نارکوٹکس کنٹرول محسن نقوی اور یورپی کمشنر نے انسانی اسمگلنگ، منشیات کی سمگلنگ اور غیر قانونی امیگریشن کے خلاف مشترکہ حکمتِ عملی کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔

یہ بھی پڑھیے: بلوچستان: افغان تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن، کوئٹہ سے 100 سے زیادہ افراد گرفتار

محسن نقوی نے گفتگو میں زور دیا کہ اسمگلرز، ڈرگ مافیا اور دہشت گردوں کا گٹھ جوڑ دنیا بھر کے ممالک کے لیے بڑا چیلنج ہے، جس سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون ناگزیر ہے۔ کمشنر نے اعلان کیا کہ غیر قانونی امیگریشن پر مشاورت کے لیے جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔

وزیر داخلہ نے بتایا کہ رواں سال پاکستان میں 1,770 انسانی اسمگلرز اور ایجنٹس گرفتار کیے گئے، جو غیر قانونی امیگریشن کے خلاف حکومت کی زیرو ٹالرنس پالیسی کا واضح ثبوت ہے۔

دونوں فریقوں نے مستقبل میں بھی مشترکہ کارروائیوں، معلومات کے تبادلے اور ممکنہ تعاون کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اظہار کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

اماراتی امیگریشن قوانین میں تبدیلی، غیر قانونی افراد کو پناہ دینے پر کروڑوں کے جرمانے نافذ

دبئی(نیوز ڈیسک) متحدہ عرب امارات نے رہائشی اور امیگریشن قوانین مزید سخت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو پناہ دینے، ملازمت فراہم کرنے یا سہولت دینے والوں کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔

حکام کے مطابق رہائشی قوانین کی خلاف ورزی اب قومی سلامتی کے خلاف جرم شمار ہوگی۔

سرکاری اعلامیے کے مطابق امارات میں غیر قانونی افراد کو رہائش دینے پر 50 لاکھ درہم تک جرمانہ (یعنی پاکستانی روپے میں تقریباً 38 کروڑ روپے) عائد کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ متعلقہ افراد کو قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔

حکام کے مطابق وزٹ ویزے پر کام کرنا سنگین خلاف ورزی ہے، جس پر 10 ہزار درہم (تقریباً 7 لاکھ 60 ہزار روپے) جرمانہ ہوگا۔ جعلی رہائشی دستاویزات رکھنے یا استعمال کرنے والوں کو 10 سال تک قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اماراتی وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ لیبر مارکیٹ کے تحفظ اور قومی سلامتی کے پیشِ نظر امیگریشن قوانین پر زیرو ٹالرنس پالیسی نافذ کر دی گئی ہے اور بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا ہے۔

حکام نے واضح کیا کہ غیر قانونی رہائش، ملازمت یا سہولت کاری پر کسی قسم کی رعایت نہیں دی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • غیر قانونی امیگریشن کی روک تھام کیلئے پاکستان کی کوششیں مثالی ہیں: یورپین کمشنر
  • پاکستان اور یورپی یونین میں غیر قانونی امیگریشن، انسانی سمگلنگ روکنے پر اتفاق
  • محسن نقوی کی یورپی کمشنرسے ملاقات: غیر قانونی امیگریشن کے خلاف تعاون پر اتفاق
  • وفاقی وزیر داخلہ اور یورپی یونین کمشنر کی ملاقات، انسانی سمگلنگ کے خلاف تعاون پر اتفاق
  • وفاقی وزیر داخلہ اور یورپی یونین کمشنر کی ملاقات، انسانی سمگلنگ کے خلاف تعاون پر اتفاق
  • پاکستان اور  یورپی یونین کے درمیان غیر قانونی امیگریشن اور انسانی اسمگلنگ روکنے پر اتفاق
  • اماراتی امیگریشن قوانین میں تبدیلی، غیر قانونی افراد کو پناہ دینے پر کروڑوں کے جرمانے نافذ
  • یورپی یونین نے گوگل کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا، وجہ کیا بنی؟
  • یورپی یونین کا پاکستان کے ساتھ سکلز ڈویلپمنٹ تعاون جاری رکھنے کا اعلان