وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ فیض حمید کے سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا ثبوت ملا تو عمران خان کے خلاف 9 مئی کے کیسز بھی ملٹری کورٹ میں جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: فیض حمید سزا کے خلاف آرمی کے کون سے فورمز میں اپیل کرسکتے ہیں؟ خواجہ آصف نے بتادیا

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر رانا ثنااللہ نے کہا کہ آئی ایس آئی کا ادارہ بڑا منظم ادارہ ہے۔ کچھ کام ادارے کی ضرورت کے تحت ہوتے ہیں، جنہیں ہم اپنی سوچ کے مطابق صحیح یا غلط کہہ سکتے ہیں۔ اگر کوئی ادارہ ادارہ جاتی ضروریات کے مطابق کام کرے تو ادارہ اس کو پروٹیکٹ بھی کرتا ہے، لیکن اگر کوئی اپنے ذاتی ایجنڈے پر کام کرے تو پھر اس کی معافی نہیں ہوتی بلکہ پکڑ ہوتی ہے۔

فیض حمید کی ذمہ داریاں اور اقدامات

رانا ثنااللہ نے کہا کہ فیض حمید سینیئر ترین پوزیشن پر تھے، ڈی جی آئی ایس آئی کے بعد آرمی چیف ہوتے ہیں۔ انہوں نے جو بھی کام کیے، بتا کے کیے اور ہر جگہ ان کے دستخط موجود تھے۔ میرے خلاف ہیروئن ڈالنے کے کیس کے پیچھے بھی فیض حمید تھے، بعد میں یہ ثابت ہوا کہ یہ الزام غلط تھا۔ فیض حمید نے کبھی یہ نہیں کہا کہ یہ ہم نے نہیں کیا۔ فیض حمید کی اس وقت کے ڈی جی نارکوٹکس کو بھی ہدایات تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’میں نے تو پہلے ہی کہا تھا‘: فیض حمید کی یہ سزا بڑے نتائج کی شروعات ہے، فیصل واوڈا

انہوں نے کہا کہ فیض حمید نے اپنے ذاتی ایجنڈے پر کام کیا، ٹاپ سٹی والے معاملے میں ادارے کی طرف سے انہیں کوئی ہدایت نہیں تھی۔ اس کے باوجود فیض حمید نے ٹاپ سٹی میں کارروائی کی اور بتایا کہ یہاں اسلحہ موجود ہے، یہاں دہشت گرد ہیں اور یہاں ایم کیو ایم لندن کی شاخ موجود ہے۔

سیاسی رابطے اور ذاتی ایجنڈا

رانا ثنااللہ نے کہا کہ فیض حمید نے اپنی ترقی کے لیے سیاسی رابطے رکھے اور براہ راست رابطے کرنے کی کوشش کی۔ اس کی کوئی معافی نہیں ہے۔ فیض حمید کی جگہ کوئی بھی ہوتا تو اس کا انجام یہی ہوتا۔ جس طرح سے انہوں نے معاملات کو ڈیل کیا، اس کی کوئی مثال ماضی قریب میں نہیں ملتی۔ اگر وہ اپنے ذاتی ایجنڈے پر کام نہ کرتے تو اس صورتحال سے دوچار نہ ہوتے۔

9 مئی اور لانگ مارچ 

رانا ثنااللہ نے مزید کہا کہ جب جنرل عاصم منیر کی بطور آرمی چیف تعیناتی ہورہی تھی تو پی ٹی آئی نے لاہور سے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کیا، جو راستے میں ہی ختم ہوگیا۔ آرمی چیف کی تعیناتی کے عمل پر دباؤ ڈالنے کے لیے یہ لانگ مارچ شروع کیا گیا۔ ہوسکتا ہے جب فیصلہ سامنے آئے تو اس میں بھی یہ بات سامنے آئے کہ اس سارے عمل میں جنرل فیض حمید شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: جنرل فیض حمید کے خلاف سنگین الزامات جن کا فیصلہ ہونا باقی ہے

انہوں نے آرمی چیف سید عاصم منیر کی فیملی کا نادرا ریکارڈ لیک کرنے کی خبروں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات میں کوئی ادار ملوث نہیں ہوسکتا، یہ ذاتی کام ہے۔ یہ ساری چیزیں گھوم پھر کے فیض حمید تک پہنچتی ہیں جو جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف کے عہدے تک پہنچنے سے روکنے کی کوشش کا حصہ تھیں۔ ہوسکتا ہے فیصلے میں اس کا بھی ذکر موجود ہو۔

9 مئی کے مقدمات پر وضاحت

رانا ثنااللہ نے کہا کہ فیض حمید کو سیاسی سرگرمیوں پر سزا ہوئی ہے، یہ سرگرمیاں کسی سیاسی لیڈر یا جماعت کے لیے تھیں۔ وہ اپنے طور پر کوئی سیاست نہیں کر رہے تھے۔ اگر 9 مئی اور لانگ مارچ میں فیض حمید ملوث ہوتے ہیں تو دوسری طرف کی سیاسی قیادت کیوں قانون کے کٹہرے میں نہیں آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ فیض حمید کے سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا ثبوت ملا تو عمران خان کے خلاف 9 مئی کے کیسز بھی ملٹری کورٹ میں جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news آرمی چیف ڈی جی آئی ایس آئی رانا ثنااللہ عمران خان فیض حمید لانگ مارچ نادرا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا رمی چیف ڈی جی ا ئی ایس ا ئی رانا ثنااللہ فیض حمید لانگ مارچ نے کہا کہ فیض حمید فیض حمید کی فیض حمید نے لانگ مارچ انہوں نے آرمی چیف کے خلاف کے لیے مئی کے

پڑھیں:

عمران خان کی اڈیالہ جیل سے منتقلی سے متعلق رانا ثنااللہ کا اہم بیان سامنے آگیا

وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ اڈیالہ کے باہر مستقل احتجاج کی صورت میں حکومت عمران خان کی جیل منتقلی کے بارے میں سوچ سکتی ہے۔

پروگرام ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے بطور جماعت اور عمران خان نے ادارے پر براہ راست تنقید کی،  ادارے کے خلاف بات چیت کو لوگ پسند نہیں کریں گے، بھارت ہمارا دشمن ملک ہے  لیکن عمران خان نے پراپیگنڈے میں اس کا ساتھ دیا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سے گفتگو کا کوئی طریقہ کار نہیں اپنایا جاسکتا، ماضی میں پی ٹی آئی سے بات چیت کی کوشش کی گئی لیکن عمران خان کے اپنے بیانات کی وجہ سے ڈیڈ لاک کی صورتحال پیدا ہوئی۔

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو چاہے کہ اڈیالہ کے باہر امن و امان کی صورتحال کو خراب نہ کریں، اگر یہ مستقل معمول بنا لیں گے کہ ہر منگل اور جمعرات کو اڈیالا کےقریب احتجاج کریں گےتو اس صورت میں حکومت عمران خان کی کسی جیل منتقلی کے بارے میں سوچ سکتی ہے۔

وزیراعظم کے مشیر نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی بطور جماعت اور عمران خان 9 مئی اوراپنے بیانات سےلاتعلقی کا اظہار کریں اور معذرت کریں، ایسی صورت میں شاید کوئی راستہ کھلے، اگر عمران خان اپنے بیانات پرقائم رہتے ہیں توڈیڈ لاک برقرار رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بلاول کی سوچ ہمیشہ سیاسی اور جمہوری حوالے سے واضح رہی ہے، بلاول نے ہمیشہ افہام و تفہیم کی بات کی ہے، ہم چاہتے تھے کہ تمام سیاسی جماعتوں سے بات چیت ہونی چاہیے، ڈی جی آئی ایس پی آر خود کہہ چکےکہ سیاسی جماعتیں آپس میں بات کریں۔

 

متعلقہ مضامین

  • فیض حمید سیاسی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے، رانا ثنااللہ
  • حکومت عمران خان کی کسی جیل منتقلی کے بارے میں سوچ سکتی ہے۔رانا ثنااللہ
  • فیض حمید سیاسی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے،رانا ثنااللہ
  • عمران خان کی اڈیالہ جیل سے منتقلی سے متعلق رانا ثنااللہ کا اہم بیان سامنے آگیا
  • اڈیالہ کے باہر مسلسل احتجاج ہوا تو عمران خان کی جیل منتقلی پر غور ہوگا، رانا ثنااللہ
  • بشریٰ بی بی سے ملاقاتوں پر پابندی نہیں ہے، رانا ثنااللہ  
  • عمران خان کے خلاف غداری کا مقدمہ خارج از امکان نہیں، رانا ثنااللہ
  • پی ٹی آئی میں مذاکرات پر مکمل پابندی، عمران خان کا سخت فیصلہ: رانا ثنا اللہ
  • عمران خان کے خلاف غداری کے مقدمے کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا، مشیر وزیراعظم رانا ثنااللہ