کوئن الزبتھ اول کے حکم پر سزائے موت پانے والی اسکاٹ لینڈ کی ملکہ کا آخری خط منظر عام پر
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
پرتھ میوزیم میں زائرین کو ایک تاریخی موقع ملے گا کہ وہ مری کوئن آف اسکاٹس کا آخری خط دیکھ سکیں جو تقریباً 10 سال بعد پہلی بار عوام کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حقیقی زندگی میں طلسماتی کہانی جیسا سماں باندھتی مشہور شاہی شادیاں
یہ خط 8 فروری 1587 کو رات 2 بجے لکھا گیا تھا اور مری نے اسے اپنے سسر فرانس کے شاہ ہنری III کو مخاطب کرتے ہوئے اپنے امور نمٹانے اور آخری خیالات بانٹنے کے لیے تحریر کیا تھا۔
تاریخی نمائش اور اہمیتیہ خط آخری بار سنہ 2017 میں صرف ایک دن کے لیے دکھایا گیا تھا جب ایڈنبرا کے جارج چہارم برج پر بڑی تعداد میں لوگ قطار میں کھڑے ہو کر اسے دیکھنے آئے تھے۔
عام طور پر یہ خط نیشنل لائبریری آف اسکاٹس میں محفوظ رکھا جاتا ہے مگر اگلے سال پرتھ میوزیم میں ایک خصوصی نمائش کے دوران عوام کے لیے پیش کیا جائے گا تاکہ مری کوئن کی کہانی کو قریب سے سمجھا جا سکے۔
نیشنل لائبریری آف سکاٹس کی ڈائریکٹر ایلیسن اسٹیونسن نے کہا کہ یہ لوگوں کے لیے ایک نسل میں ایک بار ملنے والا موقع ہے کہ وہ مری کا آخری خط دیکھ سکیں۔
ساتھ کی نمائش اور اضافی موادپرتھ میوزیم کی مرکزی نمائش کے علاوہ قریبی اے کے بیل لائبریری میں نیشنل لائبریری آف اسکاٹس کی اضافی اشیا بھی پیش کی جائیں گی۔
اس ضمنی نمائش بعنوان ’دی لیگیسی آف مری کوئن آف اسکاٹس‘ میں رابرٹ برنز کی نظم کے مسودے اور لِز لاچ ہیڈ کے ڈرامے کے ابتدائی مسودے شامل ہوں گے۔
مزید پڑھیے: اسپین کی مستقبل کی ملکہ لیونور کی فوجی تربیت کے آخری مرحلے کا آغاز
کلچر پرتھ اینڈ کِنروس کی ہیڈ آف آڈینسز، اشلی ہیبنس نے اس نمائش کو مری کے علاقے کے ساتھ تعلق کی وجہ سے گھر واپسی قرار دیا۔
یہ موقع نہ صرف مری کوئن آف اسکاٹس کے دلچسپ تاریخی لمحات کو قریب سے دیکھنے کا موقع فراہم کرتا ہے بلکہ اسکاٹش تاریخ میں دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے بھی اہم ہے۔
مری کوئن کون تھیں؟مری کوئن آف اسکاٹس کا پورا نام مری اسٹوارٹ تھا اور اسکاٹ لینڈ کی ملکہ تھیں۔ انہوں نے سنہ 1542 سے سنہ 1567 تک اسکاٹ لینڈ پر حکمرانی کی۔ بچپن میں انہوں نے فرانس میں پرورش پائی اور وہاں فرانس کے شاہ فرانسس II کی شریک حیات بھی رہیں۔
مزید پڑھیں: تھائی لینڈ کی ملکہ مادر سری کٹ کا 93 برس کی عمر میں انتقال، صدر مملکت اور وزیراعظم کا اظہار افسوس
بعد میں فرانس سے واپس اسکاٹ لینڈ آئیں اور تخت سنبھالا۔ ان کی زندگی متنازع رہی کیونکہ انہیں مذہبی اور سیاسی کشمکش کا سامنا کرنا پڑا اور ان کے اور انگلینڈ کی ملکہ الزبتھ اول کے تعلقات بھی کشیدہ رہے۔
مری کوئن کی شخصیت اور حکمرانی نے اسکاٹش تاریخ میں انہیں ایک اہم اور یادگار مقام دلایا۔
سزائے موت کیوں ہوئی؟مری کوئن کو سزائے موت 1587 میں انگلینڈ میں اس لیے دی گئی کیونکہ ان پر الزام تھا کہ وہ انگلینڈ کے خلاف سازشوں میں ملوث تھیں۔
ان پر ملکہ الزبتھ اول کو قتل کرنے یا تخت پر قبضے کی کوشش کا بھی الزام تھا۔ انہیں گرفتار کر کے طویل عرصے تک قید میں رکھا گیا اور آخرکار عدالت نے انہیں سنگین ریاستی سازش اور ملک دشمن سرگرمیوں کے سبب سزائے موت سنائی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکاٹ لینڈ کی ملکہ اسکاٹ لینڈ کی ملکہ کو سزائے موت مری کوئن آف اسکاٹ ملکہ الزبتھ اول.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مری کوئن ا ف اسکاٹ آف اسکاٹس سزائے موت مری کوئن کے لیے
پڑھیں:
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں پھر کشیدگی‘ سرحد پر جھڑپیں شروع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251209-06-9
بنکاک ؍ پنوم پن (انٹرنیشنل ڈیسک)تھائی لینڈ نے کمبوڈیا کے ساتھ اپنے متنازع سرحدی علاقے میں فضائی حملے شروع کر دیے ۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ۔ خبر رساں اداروں کے مطابق تھائی فوج نے بیان میں کہا کہ تازہ جھڑپوں میں کم از کم ایک تھائی فوجی ہلاک اور 4 زخمی ہوئے ہیں، یہ جھڑپیں مشرقی صوبے اوبون رچا تھانی کے 2علاقوں میں اس وقت شروع ہوئیں جب تھائی دستے کمبوڈین فائرنگ کی زد میں آئے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ تھائی فریق نے اب کئی علاقوں میں فوجی اہداف پر فضائی حملے شروع کر دیے ہیں۔ کمبوڈیا کی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا کہ تھائی فوج نے 2 مقامات پر کمبوڈین دستوں پر صبح سویرے حملے کیے، جو کئی روز سے جاری اشتعال انگیز کارروائیوں کے بعد کیے گئے اور یہ بھی دعویٰ کیا کہ کمبوڈین فوج نے جوابی کارروائی نہیں کی۔ تھائی فوج نے کہا کہ کمبوڈین فوج نے تھائی شہری علاقوں کی طرف بی ایم 21 راکٹ فائر کیے، تاہم جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔ دوسری جانب ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا دونوں پر زور دیا کہ وہ تحمل سے کام لیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس لڑائی سے وہ تمام کوششیں ضائع ہو سکتی ہیں جو جنگ بندی کی بحالی کے لیے کی گئی تھیں، جس میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ آسیان کے چیئرمین انور ابراہیم نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ ہم دونوں فریقوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ انتہائی تحمل کا مظاہرہ کریں، رابطے کے ذرائع کھلے رکھیں اور موجودہ طریقہ کار کا بھرپور استعمال کریں۔یاد رہے کہ سرحدی تنازع جولائی میں 5 روزہ جنگ میں تبدیل ہو گیا تھا، جس کے بعد ملائیشین وزیر اعظم انور ابراہیم اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا۔اکتوبر میں کوالالمپور میں دونوں ملکوں کے درمیان توسیع شدہ امن معاہدے پر دستخط بھی ہوئے تھے، جس کے گواہ ٹرمپ بھی تھے۔جولائی کی جھڑپوں میں کم از کم 48 افراد ہلاک ہوئے تھے اور تقریباً 3 لاکھ افراد عارضی طور پر نقل مکانی پر مجبور ہوئے تھے، دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر راکٹ اور بھاری توپ خانے سے حملے کیے تھے۔گزشتہ ماہ ایک بارودی سرنگ کے دھماکے میں اپنے ایک فوجی کے زخمی ہونے کے بعد تھائی لینڈ نے کہا تھا کہ وہ کمبوڈیا کے ساتھ جنگ بندی معاہدے پر عمل کو روک رہا ہے۔ واضح رہے کہ فریقین میں ایک صدی سے زیادہ عرصے سے اپنی 817 کلومیٹر طویل زمینی سرحد کا تنازع ہے۔