پاکستان‘ یورپی یونین غیر قانونی امیگریشن و انسانی اسمگلنگ روکنے پرمتفق
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251212-01-8
برسلز (مانیٹر نگ ڈ یسک) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے یورپی یونین کمشنر برائے داخلی امور و مائیگریشن میگنس برنر سے اہم ملاقات کی جس میں غیر قانونی امیگریشن کی روک تھام، انسانی اسمگلنگ کے خلاف اقدامات اور باہمی تعاون بڑھانے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ یورپی یونین کے کمشنر برائے داخلی امور میگنس برنر نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں پاکستان سے یورپ کیلیے غیر قانونی راستوں کے ذریعے جانے کی کوششوں میں 47 فیصد کمی آئی ہے جو حکومت پاکستان کے مؤثر اقدامات کا مظہر ہے۔انہوں نے پاکستان حکومت کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اس پیش رفت کو مثالی قرار دیا اور جلد پاکستان کے دورے کا بھی اعلان کیا۔ اس موقع پر فریقین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان اور یورپی یونین مستقبل میں
بھی غیر قانونی امیگریشن اور انسانی سمگلنگ کے خلاف مل کر کام کرتے رہیں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: یورپی یونین
پڑھیں:
TVET سیکٹر سپورٹ پروگرام ‘پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں‘ یورپی سفیر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرام شیخ نے بتایا ہے کہ اسلام آباد میں پہلی سالانہ کانفرنس پاکستان کے TVET نظام کیلئے تیار ورک فورس منعقد ہوئی ہے جس میں ملک بھر کے بڑے اور اہم تجارتی نمائندوں نے شرکت کی۔ صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے بتایا کہ اس بڑے ایونٹ اور نئی ٹریننگ کایہ منصوبہ TVET سیکٹر سپورٹ پروگرام کی معاونت سے مرتب ہوا ہے؛ جسے یورپی یونین اور جرمنی نے مل کر فنڈ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس نپاکستان کے نوجوانوں کی مہارتوں اور صنعتی ضروریات کے درمیان موجود خلا کو پُر کرنے کی جانب ایک تاریخی قدم ہے۔یورپی یونین کے سفیر Raimundas Karoblisنے کہا کہ یورپی یونین پاکستان کے ساتھ TVET سیکٹر سپورٹ پروگرام کے تحت مکمل طو ر پر ساتھ کھڑی ہے، پاکستان کی معاشی مسابقت ایک ہنر مند ورک فورس پر منحصر ہے اور یہ تعاون پاکستان کے تربیتی اداروں کو عالمی مارکیٹ میں لیڈ کرنے والے باصلاحیت گریجویٹس تیار کرنے میں مدد دے گا۔ کانفرنس میں آٹھ ترقیاتی شعبوں بشمول قابل تجدید توانائی، آئی ٹی، ٹیکسٹائل، زراعت اور مہمان نوازی کی صنعتوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔