وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت (فوسپا ) نے فیڈرل اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے بیانات کو صنفی امتیاز قرار دے دیا۔

وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت  نے وائس چانسلر کو تنبیہ کرتے ہوئے یونیورسٹی سنڈیکیٹ کو انکے طرزِ عمل پر نظر رکھنے،  یونیورسٹی انتظامیہ کو قانون کے مطابق انکوائری کمیٹی تشکیل دینے اور تمام کیمپسز میں ضابطہ اخلاق نمایاں طور پر آویزاں کرنے کی ہدایت کی۔

فوسپا نے عملے اور طلبہ کے لیے آگاہی اور صنفی حساسیت کی تربیت کا باقاعدہ انتظام کرنے کی ہدایت کی اور خاتون لیکچرار کی وائس چانسلر ڈاکڑ ضابطہ خان  کیخلاف ہراسمنٹ کی شکایت پر وارننگ دی گئی۔

فوسپاہ کے فیصلے میں کہا گیا کہ  ڈاکڑ ضابطہ خان کے خلاف شکایت میں دو الزامات عدم شواہد پر مسترد، ڈاکڑ شیراز کیخلاف ہراسمنٹ کے الزامات عدم شواہد پر مسترد کردیے گئے۔

فیصلے کے مطابق وفاقی محتسب فوزیہ وقار نے عمر سے متعلق ریمارکس دینے اور گاڑی پر گھر چھوڑنے کی آفر دینے کے الزام پر تنبیہ کی سزا دی ، فوسپاہ نے خاتون لیکچرار کی عمر اور ہارمونل ایشو کے ریمارکس پر نوٹس لیا ، خواتین کے مسائل سے متعلق لاعلمی کوئی عذر نہیں۔

وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسگی نے کہا کہ  خواتین سے متعلق تضحیک آمیز اور تعصبانہ جملے بولنا دفتر میں ہراسگی کے زمرے میں آتا ہے۔

فوسپاہ نے فیڈرل اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ضبطہ خان شنواری کے خلاف شکایت پر فیصلہ سنا دیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ  ڈاکٹر ضابطہ خان نے کہا تھا خواتین استاتذہ میں 35 سال عمر کے بعد ہارمونل تبدیلیاں آتی ہیں، ڈاکٹر ضابطہ خان نے کہا تھا کہ پھر خواتین کا ذہنی توازن متاثر ہوتا ہے اور وہ دوسروں کے لیے مسئلہ بن جاتی ہیں۔

فیصلے میں قرار دیا گیا کہ خواتین کے لیے تضحیک آمیز، جنسی تعصب پر مبنی اور توہین آمیز ہیں، یہ جملے خواتین کی عزتِ نفس کو مجروح کرتے ہیں اور امتیازی رویوں کو فروغ دیتے ہیں، یونیورسٹی کے سربراہان پر ادارہ جاتی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ صنفی حساسیت کا مظاہرہ کریں، صنفی دقیانوسی تصورات سے لاعلمی کسی بھی ذمہ دار عہدے دار کو بری الذمہ نہیں کرتی۔

وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت فوزیہ وقار نے کہا کہ ہراسگی صرف عمل نہیں بلکہ ایک ذہنیت بھی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وفاقی محتسب برائے انسداد وائس چانسلر نے کہا

پڑھیں:

کراچی: اینکر پرسن امتیاز میر کے قتل میں ملوث بین الاقوامی کالعدم تنظیم کے 4 ملزمان گرفتار

سندھ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سینئر اینکر امتیاز میر کے قتل میں ملوث 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا جن کا تعلق بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم سے ہے۔

امتیاز میر قتل کیس کی پیشرفت کے حوالے سے وزیرداخلہ اور کراچی پولیس چیف نے مشترکہ پریس کانفرنس کی اور قاتلوں کی گرفتاری کا دعویٰ کیا۔

وزیرداخلہ نے بتایا کہ نجی نیوز چینل سے تعلق رکھنے والے سینئر اینکر امتیاز میر کے مبینہ قاتل پکڑے گئے جن کا تعلق بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم سے ہے جبکہ ملزمان اعلیٰ تعلیمی یافتہ ہیں۔

ضیا الحسن لنجار نے بتایا کہ گرفتار ملزمان میں امتیاز میر پر فائرنگ کرنے والا مرکزی ملزم بھی شامل ہے، جبکہ ملزمان کے قبضے سے حملے میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل اور دیگر سامان برآمد کر لیا گیا۔

وزیرداخلہ نے بتایا کہ گزشتہ ماہ امتیاز میر کو کالا بورڈ کے قریب گولیاں ماری گئیں تھیں، وہ ایک ہفتے تک زیر علاج رہنے کے بعد اسپتال میں ہی انتقال کرگئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ وفاقی حساس ادارے اور کراچی پولیس نے مشترکہ کارروائی کر کے چار ملزمان کو گرفتار کیا، جن کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے اور یہ بیرون ملک سے ہدایات لیتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ملزمان کو ناظم آباد سمیت مختلف علاقوں سے گرفتار کیا گیا جبکہ اجلال نامی ملزم اس سے قبل بھی گرفتار ہوچکا ہے۔

وزیر داخلہ سندھ کے مطابق گرفتار ملزم بی بی اے پاس اور میٹرک پاس اور بیرون ملک سے ترتیب یافتہ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہی ملزمان پولیس کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث ہیں، تفتیش کے دوران واقعے اور ملزمان سے برآمد ہونے والے خول میچ کرگئے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ملزمان کے مزید ساتھیوں اور گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • کے آئی یو اور واہ یونیورسٹی کے مابین اکیڈمک شراکت داری کے معاہدے پر دستخط
  • کراچی، اینکر پرسن امتیاز میر کے قتل میں ملوث بین الاقوامی گروہ کے 4 ملزمان گرفتار
  • کراچی: اینکر پرسن امتیاز میر کے قتل میں ملوث بین الاقوامی کالعدم تنظیم کے 4 ملزمان گرفتار
  • کراچی پولیس اور حساس ادارے کی مشترکہ کارروائی، ٹی وی اینکر امتیاز میر کے قاتل گرفتار
  • وفاقی محتسب برائے تحفظ خواتین نے خاتون کو سابق شوہر سے مشترکہ جائیداد سے حق دلا دیا
  • وفاقی محتسب کا 11 کروڑ کی مشترکہ جائیداد سے محروم کی گئی خاتون کے حق میں بڑا فیصلہ
  • تھائی لینڈ کی ملکہ 93 برس کی عمر میں انتقال کرگئیں
  • زرعی نظام میں کیڑے مکوڑے نقصانات باعث بنتے ہیں،وائس چانسلر
  • داؤد یونیورسٹی کی پہلی اعزازی پی ایچ ڈی کی سند ناصر شاہ کے نام