سکھر،سندھ وومن جرنلسٹس ایسوسی ایشن کا اہم اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251028-05-6
سکھر(نمائندہ جسارت )سندھ وومن جرنلسٹس ایسوسی ایشن کا اہم اجلاس،خواتین صحافیوں کے مسائل اور انتخابات پر غور، سندھ وومن جرنلسٹس ایسوسی ایشن کا ایک اہم اجلاس سکھر پریس کلب کے وومن چیمبر میں منعقد ہوا۔اجلاس کی صدارت وومن جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی صدر اور سینئر صحافی سحرش کھوکھر نے کی،اجلاس میں مجلسِ عاملہ کی اراکین خواتین صحافیوں جن میں پریس سیکریٹری وومن جرنلسٹس ایسوسی شہناز منگی ، رخسار عباسی ، ثناء انصاری، لبنا شیخ اور سمیرا لاکھو نے شرکت کی۔اس موقع پرخواتین صحافیوں کو درپیش مسائل، تنظیم کے سالانہ انتخابات، اور صحافتی امور پر تفصیلی تبادلہ? خیال کیا گیا۔جبکہ اجلاس میں اس امر پر تشویش کا اظہار بھی کیا گیا کہ صوبہ سندھ میں صحافیوں کے لیے نامناسب حالات پیدا کیے جا رہے ہیں،کئی صحافی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جب کہ حکومتوں سے صحافیوں کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ خواتین صحافی کنونشن کے انعقاد کی تجویز بھی زیر غور آئی۔اجلاس سے مخاطب ہوتے ہوئے صدر سندھ وومین جرنلسٹس ایسوسی سحرش کھوکھر کا کہنا تھا کہ صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے اور ملک بھر میں خواتین صحافی اپنی خدمات بخوبی انجام دے رہی ہیں،جو کہ خوش آئند بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافت میں مرد و خواتین کی تفریق ناقابلِ قبول ہے،خواتین کو برابری کی بنیاد پر مواقع ملنے چاہییں۔سحرش کھوکھر نے مزید کہا کہ ہم سکھر پریس کلب اور سکھر یونین آف جرنلسٹس کے ساتھ ہمیشہ ان کے شانہ بشانہ کھڑے رہے ہیں اور آئندہ بھی ‘‘صحافی اتحاد زندہ باد’’ کے نعرے کے ساتھ اپنے عزم کو برقرار رکھیں گے۔اختتام پر کراچی پریس کلب میں ہونیوالی خواتین صحافیوں سے ملاقات کے حوالے سے آگاہی بھی فراہم کی گئی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وومن جرنلسٹس ایسوسی ایشن خواتین صحافیوں خواتین صحافی
پڑھیں:
کھلی کچہر ی میں تاجر کیساتھ توہین آمیز رویہ، سائٹ ایسوسی ایشن کی مذمت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد( اسٹاف رپورٹر)حیدرآباد سائٹ ایسوسی ایشن اینڈ ٹریڈ انڈسٹری کے چیئرمین وسابق ایم پی اے عبدالرحمن راجپوت نے سندھ حکومت کی جانب سے منعقد کی جانے والی نام نہاد ”کھلی کچہری“ میں صنعتکاروں اور تاجر برادری کے نمائندوں کے ساتھ اختیار کیے گئے توہین آمیز رویے پر سخت غصے کا اظہار کیا ہے۔عبدالرحمن راجپوت نے کہا کہ ہمیں
حکومت سے یہ امید تھی کہ وہ حیدرآباد کی ٹریڈ اور انڈسٹری اور شہر کے اصل مسائل سنے گی اور ان کا حل نکالے گی، لیکن اس کے برعکس اس کچہری کو صرف ایک نمائشی شو بنا دیا گیا اور ہمیں زبردستی نظرانداز کیا گیا۔عبدالرحمٰن راجپوت نے واضح کیا کہ کھلی کچہری میں ہماری ایسوسی ایشن کے سینئر رکن، اور حیدرآباد تاجر اتحاد کے صدر محمود علی راجپوت نے جب شہر میں مبینہ طور پر ترقیاتی کاموں پر خرچ کیے گئے اربوں روپوں کا حساب اور تفصیلات طلب کیں، تو حکومتی نمائندوں، خصوصاً میئر کاشف شورو اور ان کے جیالوں نے جواب دینے کے بجائے الٹا ہمارے نمائندے کو دھمکیاں دیں اور انہیں سوالات پوچھنے سے روک دیا۔یہ کیسی کھلی کچہری ہے جہاں عوام کے نمائندے کو سچ پوچھنے پر خاموش کرایا جائے؟ حکومت جھوٹی ترقی کی یقین دہانیوں سے عوام کو گمراہ نہیں کر سکتی۔عبدالرحمن راجپوت نے متعلقہ حکومتی عہدیداروں اور مقامی انتظامیہ کے کردار پر بھی سنگین سوالات اٹھائے، جنہوں نے عوامی نمائندوں کے بجائے حکومتی پارٹی کے من پسند افراد اور افسران کو ترجیح دی اور انہیں کھلی کچہری کو ہائی جیک کرنے کی اجازت دی۔ اگر اس موقع پر امن و امان کی صورتحال خراب ہوتی تو اس کی ذمہ داری مقامی انتظامیہ پر عائد ہوتی حیدرآباد سائٹ ایسوسی ایشن اینڈ ٹریڈ انڈسٹری اس توہین آمیز واقعے کی شدید مذمت کرتی ہے اور حکومتی نمائندوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اپنے رویے میں تبدیلی لائیں۔