پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز کا ملک بھر میں پمپس بند کرنے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
کراچی:(نیوزڈیسک) پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے حکومت کی جانب سے دیے گئے مارجن کو مسترد کرتے ہوئے ملک میں پمپس بند کرنے کا عندیہ دے دیا۔
چیئرمین پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن عبد السمیع خان کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت سے 8 فیصد مارجن مانگا تھا، اس مارجن کے بغیر کام کرنا ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے اگر ڈیلر مارجن 8 فیصد نہ کیا تو پمپس بند کر دیں گے۔
چیئرمین پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کو 10 دن کا وقت دے رہے ہیں اور 10 دن بعد ڈیلرز اپنی کور کمیٹی کا اجلاس طلب کرکے حتمی فیصلے کا اعلان کریں گے۔
عبد السمیع خان نے کہا کہ اس وقت ڈیلرز کا مارجن 3.
چیئرمین پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ حکومت چاہے تو 8فیصد قسطوں میں بڑھا کر دے دے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
قانون کی خلاف ورزی کے بعد کسی کی عمران سے ملاقات کا ایک فیصد امکان نہیں: عطاء تارڑ
اسلام آباد (نوائے وقت رپوٹ) وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ کا کہنا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کے بعد کسی کا عمران خان سے ملاقات کا ایک فیصد بھی امکان نہیں ہے۔ عطاء تارڑ کا کہنا تھا، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے سروے میں 66 فیصد لوگوں نے کہاکہ کسی کم کیلئے رشوت نہیں دی، ملک میں شفافیت اور میرٹ کو ترجیح دی گئی ہے، ملک کے ڈیفالٹ کی شرطیں لگتی تھیں، لیکن اب ہم استحکام سے ترقی کی طرف جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے تحت ریفارم اور فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے سے معاشی استحکام آیا ہے۔ آئی ایم ایف نے ہمارے ریفارم سٹرکچر کی تعریف کی ہے۔ ایف بی آر میں سفارش بالکل ختم کر دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا 2019ء میں پی ٹی آئی دور میں رپورٹ آئی کہ چینی کم ہے، ایکسپورٹ نہ کی جائے، ہم نے جب چینی ایکسپورٹ کی تو وافر مقدار میں تھی۔ آئی ایف ایم رپورٹ میں چینی کے حوالے سے پی ٹی آئی دور کا ذکر ہے۔ عطاء تارڑ نے کہا کہ حکومت ڈی ریگولیشن کی طرف جا رہی ہے، وزیراعظم نے چینی کے ذخیرہ اندوزں کے خلاف کریک ڈاؤن کرایا، اب شوگر ملز سے نکلنے والی چینی کی ایک بوری پر بھی کیو آر کوڈ درج ہے۔ اسے ٹریس کیا جا سکتا ہے، چینی کی ذخیرہ اندوزی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، جہاں چینی کی 10 بوریاں تھیں وہ سیل بھی ہوئیں اور گرفتاریاں بھی ہوئیں۔ ناصرف چینی کی قیمتیں کم ہوئی ہیں بلکہ قیمتوں میں استحکام بھی آیا ہے۔ پختونخواہ میں گورنر راج کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا گورنر راج کی گنجائش اس وقت پیدا ہوتی ہے جب گورننس کی کمی ہو اور حکومت اپنے کام نہ کر رہی ہو‘ صوبائی حکومت امن و امان، انسداد دہشتگردی میں ناکام اور گورننس ایشوز ہوں تو گورنر راج کا آپشن موجود ہوتا ہے۔