دانش اسکولوں سمیت 19.253 ارب روپے کے 6 تعلیمی منصوبوں کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی)کے اجلاس میں ملک کے دور دراز علاقوں میں دانش اسکولوں سمیت 19.253 ارب روپے کے 6 تعلیمی منصوبوں کی منظوری دے دی۔
سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی، خصوصی اقدامات اور ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن احسن اقبال کی زیر صدارت سی ڈی ڈبلیو پی کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کی جانب سے پیش کیے گئے تعلیم کے شعبے کے 6 منصوبے منظور کیے گئے، جن کی مجموعی لاگت 19.
رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ تمام منصوبے سی ڈی ڈبلیو پی سطح پر کلیئر کیے گئے ہیں، منظور شدہ منصوبوں میں ضلع کان مہترزئی، قلعہ سیف اللہ بلوچستان میں دانش اسکول کے قیام کا منصوبہ 2,929.856 ملین روپے، ضلع سبی بلوچستان میں دانش اسکول کے قیام کا منصوبہ 3,351.987 ملین روپے کا ہے۔
اسی طرح آزاد جموں و کشمیر میں دانش اسکول کے قیام کا منصوبہ 3,042.778 ملین روپے، بائیکر ضلع ڈیرہ بگٹی بلوچستان میں دانش اسکول کے قیام کا منصوبہ 2,665.733 ملین روپے، ضلع موسیٰ خیل بلوچستان میں دانش اسکول کے قیام کا منصوبہ 3,630.771 ملین روپے، ضلع ژوب بلوچستان میں دانش اسکول کے قیام کا منصوبہ 3,632.405 ملین روپے ہیں۔
تمام منصوبے وفاقی اور متعلقہ صوبائی حکومتوں کے درمیان یکساں شراکت داری کی بنیاد پر ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق یہ ادارے گریڈ 6 سے 12 تک کے طلبا و طالبات کو تعلیم فراہم کریں گے اور انہیں جدید ٹیکنالوجی، اختراع، کاروباری سوچ اور ڈیجیٹل خواندگی سے آراستہ کریں گے۔
اجلاس کے دوران وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت 2 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں جو ایک سنگین قومی مسئلہ ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ خواندگی کی شرح کو 90 فیصد تک پہنچانا ناگزیر ہے تاکہ ملک ترقی کر سکے۔
احسن اقبال نے وفاقی حکومت کی تعلیم میں سرمایہ کاری اور صوبوں کو معیاری ادارے قائم کرنے کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور حکومت بلوچستان کو زمین کی فراہمی اور 50 فیصد لاگت برداشت کرنے پر سراہا اور کہا کہ یہ اقدام دیگر صوبوں کے لیے قابل تقلید مثال ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم کے وژن کے مطابق یہ اقدام پسماندہ علاقوں میں معیاری تعلیم کے فروغ کی طرف ایک اہم قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان اداروں میں “ڈے اسکالرز” کو بھی داخلہ دیا جائے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ طلبہ ان سے مستفید ہو سکیں اور سماجی انصاف کو فروغ دیا جا سکے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ روایتی رٹہ نظام سے جدید تدریسی طریقوں کی طرف منتقلی کے ذریعے پاکستان اپنی نوجوان نسل کو باصلاحیت بنا سکتا ہے جو قومی معیشت کو ترقی دینے کے لیے درکار ہنر مند افرادی قوت فراہم کرے گی۔
احسن اقبال نے کہا کہ دانش اسکولوں کا یہ منصوبہ خاص طور پر دور دراز اور پسماندہ علاقوں کے بچوں کے لیے ایک جامع اور مستقبل بین تعلیمی نظام کی تعمیر کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں دانش اسکول کے قیام کا منصوبہ 3 احسن اقبال وفاقی وزیر ملین روپے نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
جسٹس جنید غفار سندھ، جسٹس عتیق پشاور، جسٹس روزی کو بلوچستان ہائیکورٹ کا چیف جسٹس بنانے کی منظوری
چاروں صوبائی ہائیکورٹس اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان کی تعیناتی کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس جاری ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس عتیق شاہ کی بطور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ تعیناتی کی منظوری دے دی گئی، جسٹس روزی خان کو چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی۔
اسلام آباد، سندھ اور بلوچستان کی ہائیکورٹس کے چیف جسٹسز کی تعیناتی پر غور کیا جارہا ہے۔
ذرائع کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے جوڈیشل کمیشن کی کارروائی کے دوران اعتراض اٹھادیا، اور کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر فیصلہ پہلے ہونا چاییے، اس پر جسٹس منیب اختر نے بھی ان کی حمایت کی۔
ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 2 ممبران جوڈیشل کمیشن نے بھی جسٹس منصور شاہ کی رائے کی حمایت کی، وزیر قانون خیبرپختونخوا نے بھی جسٹس منصور علی شاہ کی رائے سے اتفاق کیا۔
قبل ازیں مختلف ہائی کورٹس کے مستقل چیف جسٹسز کی تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) کے اجلاس سے قبل بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس محمد کامران خان ملاخیل نے اس بات کی نشاندہی کی تھی کہ جسٹس (ر) نذیر احمد لانگو کی بطور رکن اجلاس میں مسلسل شرکت آئین کے آرٹیکل 175A(5) کی خلاف ورزی ہے۔
ڈان اخبار میں آج شائع ہونے والی خبر میں بتایا گیا تھا کہ جسٹس کامران خان ملاخیل نے جوڈیشل کمیشن کے سیکریٹری کو 2 صفحات پر مشتمل خط میں اعتراض کا اظہار کیا ہے کہ سابق جج کو اجلاس میں شرکت کے لیے مدعو کرنا آئینی طریقۂ کار کے منافی ہے۔
درخواست میں نشاندہی کی گئی ہے کہ آئینی روایت کے مطابق جب بھی کسی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری کے لیے نامزدگی جوڈیشل کمیشن کے سامنے پیش کی گئی، متعلقہ سابق جج کی رکنیت ہر بار نئے سرے سے کی گئی۔
مثال کے طور پر جب جسٹس جمال خان مندوخیل کو بلوچستان ہائی کورٹ کا چیف جسٹس نامزد کیا گیا تو جسٹس (ر) قاضی فائز عیسیٰ کو جوڈیشل کمیشن کا رکن نامزد کیا گیا، اسی طرح جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس ہاشم خان کاکڑ کی نامزدگی کے وقت جسٹس جمال خان مندوخیل کو ایک بار کے لیے جوڈیشل کمیشن کا رکن مقرر کیا گیا تھا۔
Post Views: 2