بہار الیکشن میں مسلم دلت فساد کا منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
مودی سرکار نے مذہبی اقلیتوں اور نچلی ذاتوں کے لئے ہندوستان کی زمین تنگ کردی ہے۔ دلت برادری بھی اب انصاف کے بجائے آزادی اور خودمختاری کے نعرے بلند کر رہی ہے۔ خود مختار ہریجن ریاست کا مطالبہ اب کوئی جذباتی یا غیر حقیقی تصور نہیں رہا، بلکہ بھارت کی ناکامیوں کے خلاف ایک جائز آئینی تحریک بنتا جا رہا ہے۔ جب ریاست اپنی آبادی کے بڑے حصے کو تحفظ دینے میں ناکام ہو جائے، تو علیحدہ وطن کی صدا بغاوت نہیں، مجبوری بن جاتی ہے۔ بی جے پی کے ستائے مسلمان اور ہریجن عوام میں فکری یکجہتی فطری رد عمل کی صورت ابھری ہے۔ یہ ہم آہنگی بہار کے الیکشن میں بی جے پی کی شکست کا سبب بن سکتی ہے۔ دلت مسلم تعلقات میں بگاڑ ڈالنے کے لئے مودی سرکار فسادی سازشیں گھڑ رہی ہے۔بھارتی جریدے انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق، بہار میں دو مسلمانوں، جن میں ایک خاتون شامل ہے، کو ایک دلت لڑکی کے اغوا اور اسے اسلام قبول کروانے کی کوشش کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
حکام نے اس واقعے کے ممکنہ ’’دہشت گردی روابط‘‘کی بھی چھان بین شروع کر دی ہے۔بہار اسمبلی انتخابات 2025 سے قبل بی جے پی اور اس کے ہم نوا ’’گودی میڈیا‘‘پر ایک بار پھر ’’لو جہاد‘‘کے زہریلے بیانیے کو انتخابی ہتھیار بنا کر دلت مسلم اتحاد کو کمزور کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے ۔ یہ اتحاد جو ریاست کی 30 فیصد سے زیادہ آبادی پر مشتمل ہے، ایک اہم انتخابی قوت بن کر ابھرسکتاہے اور برہمن بالادستی کو چیلنج کرسکتا ۔ متعصب برہمن دراصل بی جے پی کا سب سے بڑا ووٹ بینک ہے۔یہ بیانیہ دانستہ طور پر مسلمانوں کو مجرم، بین المذاہب تعلقات کو خطرہ اور دلتوں کو متاثرہ فریق کے طور پر پیش کر کے دلت برادری کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی دانستہ کوشش ہے۔ تاکہ ذات پات کی تفریق پر مبنی تشدد، غربت، اور ریاستی ناکامی جیسے پیچیدہ مسائل سے توجہ ہٹائی جا سکے۔
یہ ایک منظم حکمتِ عملی ہے جس کا مقصد ذات پات کی جکڑ بندی سے نکلنے والے سیاسی اتحاد کو قبل از وقت توڑنا ہے۔ دلت اور مسلمان عوام جنہوں نے برسوں ظلم، استحصال اور محرومی کا سامنا کیا، اب جب ایک مشترکہ آواز بلند کر سکتے ہیں، تو بھارتی ریاستی طاقتیں ان کے درمیان خوف، نفرت اور بداعتمادی پیدا کر کے انہیں دوبارہ تقسیم کرنا چاہتی ہیں۔ بی جے پی حکومت بھارت میں لو جہاد کے نام پر واقعات کو اچھال کر مسلمانوں اور دلتوں جیسے تاریخی طور پر پِسے ہوئے طبقات کے درمیان بداعتمادی اور تنائو پیدا کر رہی ہے۔ اس سازش کا مقصد دلتوں اور مسلمانوں کو فسادی اور غدار بنا کر پیش کرنا ہے۔ بہار دراصل بھارت کے ذات پات پر مبنی سماجی ڈھانچے کا ننگا چہرہ اور دہائیوں سے دلتوں اور بالادست ذاتوں کے درمیان خونی تصادم کا مرکز رہا ہے۔ 1970ء کی بھوجپور بغاوت سے لے کر 2023 ء کی چھپرا میں اجتماعی تشدد کے 29بڑے واقعات اجتماعی قتل، جنسی تشدد اور منظم نسل کشی کا ثبوت ہیں۔ یہ مظالم دلت برادری کو آزاد دلت ریاست جیسے علیحدہ وطن کے مطالبے کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ دلت برادری عزت، زمین اور انصاف کے حصول کے لئے سرگرداں ہے ۔
بھارت کا ذات پات کا نظام محض سماجی روایت نہیں، بلکہ فعال جبر کا قدیم نظام ہے۔ بہار اس ظالمانہ نظام کی مکمل عکاسی کرتا ہے جہاں دلت برادری کو سیاست، انصاف اور تحفظ سے مسلسل محروم رکھا گیا ہے۔ انہی محرومیوں نے ہریجن ریاست کے مطالبے کو جنم دیا ہے۔خالصتان کی طرح ایک ایسا خودمختار علاقہ جہاں دلت عزت اور سلامتی کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔ مقبوضہ کشمیر ، مشرقی پنجاب سمیت اب دلتوں کی اکثریت والے علاقوں سے بھی آزادی کی ابھرنے والی صدائیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ مودی کے دور میں بھارت عملی طور پر ایک ایسی ہندو راشٹر کا روپ دھار چکا ہے جس میں غیر ہندو آبادی کا جینا محال ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: دلت برادری بی جے پی ذات پات رہی ہے
پڑھیں:
بھارت کو زعم ہے کہ وہ بڑی پاور ہے، (ر) بریگیڈیئر وقار حسن
اسلام آباد:اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے سابق صدر ریاست علی آزاد کا کہنا ہے کہ میں اس کو ایک اور پیرائے سے لیتا ہوں، سب سے پہلے تو آپ کو یہ دیکھنا ہے کہ جب یہ الیکشن ہوئے تو کس سچویشن میں یہ الیکشن ہوئے.
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس وقت اگر آپ پولیٹیکلی پی ٹی آئی پارٹی کے جتنے کنیڈیڈیٹس تھے جب وہ سرٹیفکیٹ دیتے تھے تو ان کے پیپر بھی ایکسیپٹ نہیں ہوتے تھے، وہ سچویشن ایسی تھی، جیسے وہ الیکشن ہوئے وہ سچویشن سب کے سامنے ہے، وہاں پہ یہ آزاد امیدوار کے طور پر گئے،الٹی میٹلی الیکشن ہو گئے وہ میجورٹی میں آئے لیکن جو آرٹیکل 51 ہے، اس کا 51(d) ہے اس کا جو پرووائزو ہے اس میں لکھا ہوا ہے کہ جو بھی کینڈیڈیٹ آزاد جیت کر آئے گا تین دن کے اندر اس نے کسی پولیٹیکل پارٹی جوائن کرنا ہے، اس میں کہیں نہیں لکھا کہ پارلیمانی پارٹی ہو اس نے الیکشن لڑا ہو اس نے سیٹیں جیتی ہوں اس میں یہ ذکر نہیں ہے.
ماہر قانون حافظ احسان کھوکھر نے کہا کہ میں اس کو دو مختلف اینگلز سے دیکھتا ہوں، ایک میں اس کو دیکھتا ہوں اس کا کونسٹیٹیوشنل یا لیگل ایسپیکٹ جو ہے اور اس کونسٹیٹیوشنل یا لیگل ایسپیکٹ کے اندر ایز اے پولیٹیکل پارٹی جو ہے میں سمجھتا ہوں کہ بڑا ان کا ایک ایسا میکانزم انہوں نے بنایا ڈیسیڑن میکنگ کا جس کے اندر ہر چیز ان کے آڑے آئی ہے، اگر آپ انٹراپارٹی الیکشن سے اسٹارٹ کر لیں تو پی ٹی آئی کا 2019 میں الیکشن ڈیو تھا لیکن 2025 تک اس کو ڈریگ کیا گیا، وہ ابھی تک مکمل نہیں ہوا، 2024 کے اندر اگر کوئی پولیٹیکل پارٹی پانچ سال تک اپنے الیکشن نہیں کروا سکتی تو یہ بھی ایک بہت بڑا کویسچن مارک ہے.
دفاعی تجزیہ کار(ر) بریگیڈیئر وقار حسن نے کہا ٹونٹی فرسٹ سنچری کا تھرڈ ڈیکیڈ ہے اور اگر آپ انٹرنیشنل سسٹم کو نہیں مانتے تو انٹرنیشنل لا کو تو پھر ایسا ہی ہو گا، میں سمجھتا ہوں کہ آر ایس ایس سمجھتی ہے کہ دے آر سیلف انٹائلٹلڈ، بھارت میں بہت زیادہ ویو ہے کہ وہ خود کو کسی بھی چیز کا حقدار سمجھتے ہیں، کوئی انٹرنیشنل لا نہیں، وہ اپنے آپ کو اسرائیل کے ہم پلہ سمجھتے ہیں، ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سیلف انٹائٹلمنٹ ہے، وہ اس زعم ہے کہ ہم بہت بڑی پاور ہیں، اسے ایس سی او کے اجلاس میں بھی سبکی ہوئی، میرا خیال ہے کہ اس میں بھارت کا خود اپنا نقصان ہے.
ماہر آبی امور وقار شیرازی نے کہا کہ بنیادی طور پر میں سمجھتا ہوں کہ یہ پانی کو کنٹرول کرنے کا معاملہ ہے ہی نہیں، بنیادی طور پر اس وقت بھارت میں جو حکمران طبقہ ہے اور وزیراعظم کے آس پاس جو مشیر ہیں یہ سب ان ہی کی رائے ہے ، وہ سب چاہتے ہیں کہ خطے میں ان کا ایک امیج ایک مقامی بدمعاش کے طور پر یا بڑے بھائی کی صورت میں ثابت ہو اور وہ چاہتے ہیں کہ وہ اس ریجن کو لیڈ کریں، دوسری اس کی جو اہم وجہ ہے وہ یہ ہے کہ اس وقت بھارتیہ جنتا پارٹی اپنی مختلف ریاستوں میں خاصی حد تک ناکام رہی ہے اور اگلے الیکشن کے لیے وہ چاہتے ہیں کہ عوامی توجہ کو اندرونی مسائل سے ہٹا کر بیرونی مسائل کی طرف منتقل کیا جائے۔