Daily Ausaf:
2025-11-18@23:37:25 GMT

بہار الیکشن میں مسلم دلت فساد کا منصوبہ

اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT

مودی سرکار نے مذہبی اقلیتوں اور نچلی ذاتوں کے لئے ہندوستان کی زمین تنگ کردی ہے۔ دلت برادری بھی اب انصاف کے بجائے آزادی اور خودمختاری کے نعرے بلند کر رہی ہے۔ خود مختار ہریجن ریاست کا مطالبہ اب کوئی جذباتی یا غیر حقیقی تصور نہیں رہا، بلکہ بھارت کی ناکامیوں کے خلاف ایک جائز آئینی تحریک بنتا جا رہا ہے۔ جب ریاست اپنی آبادی کے بڑے حصے کو تحفظ دینے میں ناکام ہو جائے، تو علیحدہ وطن کی صدا بغاوت نہیں، مجبوری بن جاتی ہے۔ بی جے پی کے ستائے مسلمان اور ہریجن عوام میں فکری یکجہتی فطری رد عمل کی صورت ابھری ہے۔ یہ ہم آہنگی بہار کے الیکشن میں بی جے پی کی شکست کا سبب بن سکتی ہے۔ دلت مسلم تعلقات میں بگاڑ ڈالنے کے لئے مودی سرکار فسادی سازشیں گھڑ رہی ہے۔بھارتی جریدے انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق، بہار میں دو مسلمانوں، جن میں ایک خاتون شامل ہے، کو ایک دلت لڑکی کے اغوا اور اسے اسلام قبول کروانے کی کوشش کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
حکام نے اس واقعے کے ممکنہ ’’دہشت گردی روابط‘‘کی بھی چھان بین شروع کر دی ہے۔بہار اسمبلی انتخابات 2025 سے قبل بی جے پی اور اس کے ہم نوا ’’گودی میڈیا‘‘پر ایک بار پھر ’’لو جہاد‘‘کے زہریلے بیانیے کو انتخابی ہتھیار بنا کر دلت مسلم اتحاد کو کمزور کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے ۔ یہ اتحاد جو ریاست کی 30 فیصد سے زیادہ آبادی پر مشتمل ہے، ایک اہم انتخابی قوت بن کر ابھرسکتاہے اور برہمن بالادستی کو چیلنج کرسکتا ۔ متعصب برہمن دراصل بی جے پی کا سب سے بڑا ووٹ بینک ہے۔یہ بیانیہ دانستہ طور پر مسلمانوں کو مجرم، بین المذاہب تعلقات کو خطرہ اور دلتوں کو متاثرہ فریق کے طور پر پیش کر کے دلت برادری کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی دانستہ کوشش ہے۔ تاکہ ذات پات کی تفریق پر مبنی تشدد، غربت، اور ریاستی ناکامی جیسے پیچیدہ مسائل سے توجہ ہٹائی جا سکے۔
یہ ایک منظم حکمتِ عملی ہے جس کا مقصد ذات پات کی جکڑ بندی سے نکلنے والے سیاسی اتحاد کو قبل از وقت توڑنا ہے۔ دلت اور مسلمان عوام جنہوں نے برسوں ظلم، استحصال اور محرومی کا سامنا کیا، اب جب ایک مشترکہ آواز بلند کر سکتے ہیں، تو بھارتی ریاستی طاقتیں ان کے درمیان خوف، نفرت اور بداعتمادی پیدا کر کے انہیں دوبارہ تقسیم کرنا چاہتی ہیں۔ بی جے پی حکومت بھارت میں لو جہاد کے نام پر واقعات کو اچھال کر مسلمانوں اور دلتوں جیسے تاریخی طور پر پِسے ہوئے طبقات کے درمیان بداعتمادی اور تنائو پیدا کر رہی ہے۔ اس سازش کا مقصد دلتوں اور مسلمانوں کو فسادی اور غدار بنا کر پیش کرنا ہے۔ بہار دراصل بھارت کے ذات پات پر مبنی سماجی ڈھانچے کا ننگا چہرہ اور دہائیوں سے دلتوں اور بالادست ذاتوں کے درمیان خونی تصادم کا مرکز رہا ہے۔ 1970ء کی بھوجپور بغاوت سے لے کر 2023 ء کی چھپرا میں اجتماعی تشدد کے 29بڑے واقعات اجتماعی قتل، جنسی تشدد اور منظم نسل کشی کا ثبوت ہیں۔ یہ مظالم دلت برادری کو آزاد دلت ریاست جیسے علیحدہ وطن کے مطالبے کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ دلت برادری عزت، زمین اور انصاف کے حصول کے لئے سرگرداں ہے ۔
بھارت کا ذات پات کا نظام محض سماجی روایت نہیں، بلکہ فعال جبر کا قدیم نظام ہے۔ بہار اس ظالمانہ نظام کی مکمل عکاسی کرتا ہے جہاں دلت برادری کو سیاست، انصاف اور تحفظ سے مسلسل محروم رکھا گیا ہے۔ انہی محرومیوں نے ہریجن ریاست کے مطالبے کو جنم دیا ہے۔خالصتان کی طرح ایک ایسا خودمختار علاقہ جہاں دلت عزت اور سلامتی کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔ مقبوضہ کشمیر ، مشرقی پنجاب سمیت اب دلتوں کی اکثریت والے علاقوں سے بھی آزادی کی ابھرنے والی صدائیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ مودی کے دور میں بھارت عملی طور پر ایک ایسی ہندو راشٹر کا روپ دھار چکا ہے جس میں غیر ہندو آبادی کا جینا محال ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: دلت برادری بی جے پی ذات پات رہی ہے

پڑھیں:

حکومت اقلیتی برادری کی بھی خبر گیری رکھے، شیخ عمر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

جیکب آباد (نمائندہ جسارت)نومسلموں کی بھی حکومت خبر گیری کرے جس طرح اقلیتوں کی کوٹہ رکھی جاتی ہے نومسلموں کی بھی کوٹہ مختص کی جائے دعوت ایمان کے امیر شیخ محمد عمر کا مطالبہ تفصیلات کے مطابق دعوت ایمان کے امیر شیخ محمد عمر نے ایوان صحافت میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نومسلموں کی حکومت خبری گیری کرے مسلمان ہونے کے بعد رشتے دار قطع تعلق ہوجاتے ہیں جائیداد میں حصہ تک نہیں دیا جاتا اس لئے نومسلم بے سہار اہوجاتے ہیں کوئٹہ میں نیومسلم کالونی کی تعمیر کی جارہی ہے جہاں نومسلموں کو رہائش دی جائے گی تعلیم کے ساتھ دین بھی سکھا رہے ہیںحکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ نومسلموں کی بھی داد رسی کی جائے جس طرح اقلیتوں کی نوکری ،ترقی اور فنڈس میں کوٹہ مختص ہے اس طرح نومسلموں کی بھی کوٹہ مختص کی جائے میں عیسائی تھا 2010میں جے یو آئی جیکب آباد کے ضلعی امیر ڈاکٹر اے جی انصاری کے پاس مشرف بہ اسلام ہوا دستاربندی کی گئی جس کے بعد میرے والدین ،بہنوں نے بھی متاثر ہوکر اسلام قبول کیا اب تک کوئٹہ اور گردونواح میں 20سے زائد ہندو عیسائی مشرف بہ اسلام ہوئے ہیں۔

نمائندہ جسارت گلزار

متعلقہ مضامین

  • حکومت اقلیتی برادری کی بھی خبر گیری رکھے، شیخ عمر
  • این اے 104سے صاحبزادہ حامد رضا حقیقی نمائندے ہیں، الیکشن کمیشن کا جاری شیڈول منسوخ کیا جائے، سنی اتحاد کونسل
  • مرحوم پیر محمد کالیہ کی خدمات
  • عرفان صدیقی کی سینیٹ کی نشست پر الیکشن 9 دسمبر کو ہوگا
  • بھارتی اپوزیشن کا حکومت پر بہار الیکشن میں 14 ہزار کروڑ روپے خرچ کرنے کا الزام
  • بہار الیکشن ۔ہندوتوا نظریہ کی جیت ۔مقبوضہ کشمیر میں انتقامی کارروائیاں
  • بھارت میں مسلم دشمنی عروج پر
  • سلامتی کونسل میں فلسطینی ریاست کی قرارداد، اسرائیلی وزراء کا اظہارِ تحفظات
  • ملکی استحکام کے لئے مزید ترامیم کرنا پڑیں تو بھی کریں گے، طلال چوہدری
  • بہار الیکشن میں مودی نے کسی مسلمان کو ٹکٹ نہیں دیا