سکھر ،میونسپل افسران کی نااہلی،جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگ گئے
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر(نمائندہ جسارت ) سکھر شہر میں میونسپل افسران اور کام چور صفائی عملے کی وجہ سے شہری و تجارتی علاقوں میں صفائی و ستھرائی کی صورتحال روز بروز ابتر ہوتی جارہی ہے شہر میں جگہ جگہ گندگی کچرے کے ڈھیر جبکہ کئی علاقوں میں نکاسی آب کا سٹم مفلوج رہنے کی وجہ سے گندے پانی کا جمع ہونا بھی معمول بنتا جارہا ہے بلدیہ سکھر کے سینٹری اسٹاف کی رشوت کے عوض ویزا پالیسی، متعلقہ محکموں کے افسران کی خاموشی کی بدولت شہر کے تجارتی و کاروباری مراکز کے بعد شہر کی مصروف ترین سڑکوں سمیت رہائشی علاقوں کی گلیاں بھی گندگی کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئی ہے سندھ کا تیسرا بڑا شہر گندگی کے ڈھیروں کے باعث موئن جودڑو کا منظر پیش کر رہا ہے، صفائی عملے نے رشوت کے عوض ویزا پالیسی کے تحت شہری و تجارتی مرکز سے گندگی کے ڈھیر اٹھا کر ٹھکانے لگانے کے بجائے کچہرہ کنڈی بنانا شروع کردیا ہے ،سکھر میونسپل کارپوریشن کے مئیر ،میونسپل کمشنر و منتخب بلدیاتی نمائندگان بھی صفائی عملے کے سامنے بے بس دکھائی دے رہے ہیں ، کچہرے و گندگی کے ڈھیروں سے اٹھنے والے تعفن کی وجہ سے شہر میں مختلف بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ شہری حلقوں سمیت شہریوں و دکانداروں نے سکھر انتظامیہ کی ناقص کارکردگی سمیت سکھر کے منتخب نمائندگان کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے عام دنوں ،عید تہوار کے بعد اب محرم میں بھی سکھر میونسپل کارپوریشن،متعلقہ محکموں کے افسران سمیت منتخب عوامی و بلدیاتی نمائندگان کی عدم توجہی اور غفلت کی وجہ سے گندگی کے ڈھیر اور ڈرینج سسٹم ناکارہ ہو گیا ہے جو انتظامیہ کی نااہلی ہے سکھر کے شہری حلقوں ،تاجر برادری نے سکھر کے منتخب عوامی و بلدیاتی نمائندگان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اپنے آبائی شہر میں صفائی و ستھرائی کی ابتر حالت کا نوٹس لیکر ذمہ دار افسران کے خلاف محکمہ جاتی کاروائی عمل میں لاکر شہریوں کو بنیادی و بلدیاتی سہولیات فراہم کی جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گندگی کے ڈھیر کی وجہ سے سکھر کے
پڑھیں:
سکھر,، پارکنگ مافیا، بھتا خوری سے شہری شدید پریشان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر(نمائندہ جسارت) تیسرا بڑا شہر سنگین مسائل کی لپیٹ میں، پارکنگ مافیا، انکروچمنٹ اور بھتا خوری نے شہریوں کا جینا مشکل کر دیا۔ شہر میں بڑھتی ہوئی انکروچمنٹ، پارکنگ مافیا اور ٹریفک مسائل نے شہریوں کی روزمرہ زندگی کو شدید متاثر کر رکھا ہے۔ متعلقہ اداروں کی بارہا نشاندہی کے باوجود صورتِ حال میں بہتری نہ آ سکی، بلکہ مسائل میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔شہر کے تاریخی مقام گھنٹہ گھر اور اس کے اطراف گلیمر مارکیٹ، رشنا سینٹر اور گلاس ٹاور کے علاقے میں پارکنگ مافیا مکمل طور پر متحرک ہے۔ غیر قانونی پارکنگ اسٹینڈز، فٹ پاتھوں پر قبضہ اور دکانوں کے آگے رکھی اشیا نے پیدل چلنا بھی دشوار بنا دیا ہے۔شہریوں کے مطابق پارکنگ مافیا نہ صرف من مانے نرخ وصول کرتا ہے بلکہ شکایت کرنے پر بدسلوکی اور دھمکیوں کے واقعات بھی عام ہیں۔شہریوں نے الزام لگایا کہ کچھ بااثر افراد نے غنڈوں کو تعینات کر رکھا ہے جو دکانداروں اور پارکنگ ایریاز میں کام کرنے والوں سے زبردستی ’’غنڈہ ٹیکس‘‘ کی وصولی میں مصروف ہیں۔تاجر برادری اور دکانداروں نے انکشاف کیا ہے کہ گھنٹہ گھر کے اطراف بھتا خوری کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بھتا نہ دینے والوں کے ساتھ جھگڑے، دھمکیاں اور تشدد کے واقعات رونما ہو رہے ہیں، جس کے باعث علاقے میں خوف و ہراس کی فضا قائم کر دی گئی ہے۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ تمام غیر قانونی سرگرمیاں انتظامیہ کی موجودگی کے باوجود روزانہ کی بنیاد پر جاری ہیں، جبکہ میونسپل کارپوریشن کی جانب سے تاحال کوئی مؤثر کارروائی دیکھنے میں نہیں آئی۔مینار روڈ، نیم کی چاڑی، اسٹیڈیم روڈ، انور پراچہ روڈ اور شالیمار روڈ سمیت شہر کی کئی اہم شاہراہیں انکروچمنٹ کی زد میں ہیں۔ ریڑھیاں، ٹھیلے، پتھارے اور فٹ پاتھوں پر قائم غیر قانونی دکانوں نے ٹریفک کی روانی کو بری طرح متاثر کر رکھا ہے۔سڑکوں کے دونوں اطراف گاڑیوں کی غیر قانونی پارکنگ نے راستے مزید تنگ کر دیئے ہیں جس کے باعث شہر بھر میں ٹریفک جام معمول بن چکا ہے۔شہریوں نے شکایت کی کہ ٹریفک پولیس اور میونسپل انتظامیہ کی غفلت نے صورتحال کو انتہائی سنگین بنا دیا ہے۔ دن کے اوقات میں ٹریفک جام کی وجہ سے ایمبولینس اور ایمرجنسی گاڑیوں کا گزرنا بھی ناممکن ہو جاتا ہے، جس سے انسانی جانوں کو شدید خطرات لاحق رہتے ہیں ۔