اسلام آباد، پشاور، سندھ اور بلوچستان ہائیکورٹ کے مستقل چیف جسٹس کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
ذرائع کے مطابق چیئرمین جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس پاکستان کی زیر صدارت سندھ، بلوچستان، پشاور اور اسلام آباد ہائیکورٹس کے مستقل چیف جسٹسز کی تقرری کے لیے کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں چاروں ہائیکورٹس کے سینئر ترین 3 ججز کے ناموں پر غور کیا گیا اور چاروں ہائیکورٹس کے مستقل چیف جسٹس کی تقرری کے لیے ناموں کی منظوری دے دی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ جوڈیشل کمیشن نے 4 ہائیکورٹس کے مستقل چیف جسٹسز کی تقرری کے لیے ناموں کی منظوری دے دی۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت سندھ، بلوچستان، پشاور اور اسلام آباد ہائیکورٹس کے مستقل چیف جسٹس کی تقرری کے لیے کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں 4 ہائیکورٹس کے سینئر ترین 3 ججز کے ناموں پر غور کیا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے جسٹس سرفراز ڈوگر، سندھ ہائیکورٹ کے لیے جسٹس جنید غفار، چیف جسٹس بلوچستان کے لیے جسٹس روزی خان بڑیچ جبکہ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کے لیے جسٹس عتیق شاہ کی منظوری دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ جوڈیشل کمیشن کے 13 مستقل اراکین ہیں تاہم ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے لیے کمیشن کے ممبران کی تعداد 16 ہوتی ہے جبکہ کم ازکم 9 ممبران کی اکثریت سے چیف جسٹس کا تقرر ہوتا ہے۔ جوڈیشل کمیشن میں چیف جسٹس پاکستان، سپریم کورٹ کے 4 ججز، اٹارنی جنرل، 2 حکومتی اراکین اور 2 اپوزیشن اراکین شریک ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ جوڈیشل کمیشن میں پاکستان بار کی نمائندگی احسن بھون نے کی، سپیکر قومی اسمبلی کی نامزد کردہ روشن خورشید بھروچہ بھی شریک ہوئیں جبکہ صوبائی چیف جسٹس کے لیے صوبائی وزیر قانون، ہائیکورٹ بار کا نمائندہ اور ہائیکورٹ کے سابق جج بھی اجلاس میں شریک تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہائیکورٹس کے مستقل چیف جسٹس کی تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن ہائیکورٹ کے کے لیے جسٹس کی منظوری
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ؛ طلبہ یونین کے انتخابات کا ضابطہ اخلاق بنانے کی رپورٹ 5ہفتوں میں طلب
کراچی:سندھ ہائیکورٹ نے تعلیمی اداروں میں طلبا یونین کی بحالی سے متعلق درخواست پر 5 ہفتوں میں طلبہ یونین کے انتخابات کا ضابطہ اخلاق بنانے کی رپورٹ طلب کرلی۔
ہائیکورٹ میں تعلیمی اداروں میں طلبا یونین کی بحالی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواستگزار کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ طلباء یونین کے انتخابات کے انعقاد کی استدعا کی گئی تھی۔ عدالت نے وزارت جامعات اور بورڈز سے بھی طلبا یونین کی بحالی سے متعلق اقدامات کی وضاحت طلب کی تھی۔ جامعہ کراچی کے ڈائریکٹر لیگل نے جواب جمع کرایا تھا۔
وکیل عثمان فاروق نے موقف دیا کہ جواب میں کہا گیا تھا کہ طلبا یونین کے انتخابات کے لیے قوانین اور قواعد و ضوابط کی تیاری کا کام شروع کیا جا چکا ہے، جامعہ کراچی کی سینٹرل اسٹوڈنٹ ایڈوائزری کونسل نے طلبہ یونین کے لیے مجوزہ آئین تیار کر لیا ہے جو سیکریٹری جامعات کو بھی بھیجا گیا ہے۔
عدالت نے 5 ہفتوں میں طلبہ یونین کے انتخابات کا ضابطہ اخلاق بنانے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔ درخواست تیمور احمد اور دیگر طلبہ نے عثمان فاروق ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی تھی۔