data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد میں جوڈیشل کمیشن کا اجلاس جاری ہے جس میں ملک کی چار ہائیکورٹس کے مستقل چیف جسٹس کی تقرری پر غور کیا جا رہا ہے۔

اجلاس کی صدارت چیف جسٹس آف پاکستان، یحییٰ آفریدی کر رہے ہیں، اور اجلاس میں سندھ، بلوچستان، پشاور اور اسلام آباد ہائیکورٹس کے سینئر ترین ججز کے نام زیرغور لائے جا رہے ہیں۔

جوڈیشل کمیشن نے پشاور ہائیکورٹ کے لیے جسٹس عتیق شاہ کے نام کی منظوری دے دی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کی سربراہی کے لیے جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس محسن کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے نام زیر غور ہیں۔ سندھ ہائیکورٹ کے لیے جسٹس جنید غفار، جسٹس ظفر راجپوت اور جسٹس اقبال کلہوڑو کے ناموں پر مشاورت جاری ہے۔ بلوچستان ہائیکورٹ کے لیے جسٹس روزی خان بڑیچ، جسٹس کامران ملاخیل اور جسٹس اقبال کاسی کے نام تجویز کیے گئے ہیں۔

جوڈیشل کمیشن میں 13 مستقل اراکین ہوتے ہیں، تاہم ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری کے موقع پر اراکین کی تعداد 16 ہو جاتی ہے۔ کسی امیدوار کی تقرری کے لیے کم از کم 9 اراکین کی حمایت ضروری ہوتی ہے۔

اجلاس میں سپریم کورٹ کے ججز، اٹارنی جنرل، حکومتی و اپوزیشن اراکین، پاکستان بار کونسل کے نمائندے احسن بھون، اسپیکر قومی اسمبلی کی نامزد کردہ روشن خورشید بھروچہ اور متعلقہ صوبوں کے وزرائے قانون و بار نمائندگان شرکت کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن ہائیکورٹ کے کے لیے جسٹس چیف جسٹس کے نام

پڑھیں:

27 ویں آئینی ترمیم کے بعد 3 اہم آئینی اور عدالتی اداروں کی تشکیل نو کردی گئی

27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد اہم آئینی اور عدالتی اداروں کی تشکیلِ نو کر دی گئی ہے۔

ان تبدیلیوں کے تحت سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل کو سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) اور پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا رکن بنایا گیا ہے، جبکہ وفاقی آئینی عدالت (ایف سی سی) کے جج جسٹس عامر فاروق کو جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) میں شامل کر لیا گیا ہے۔

تین اہم قانونی اداروں میں سپریم جوڈیشل کونسل ججوں کے احتساب کا سب سے بڑا فورم ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی بینچز بنانے اور مقدمات مقرر کرنے کی ذمہ دار ہے، جبکہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تعیناتی کرتی ہے۔

ان اداروں کی تشکیل نو 27ویں ترمیم کے مطابق ضروری تھی۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ آئینی ڈھانچے میں تبدیلی کے بعد ان اداروں کو نئے قواعد کے مطابق دوبارہ تشکیل دیا گیا ہے۔

پریس ریلیز کے مطابق سپریم کورٹ کے دوسرے سینئر ترین جج جسٹس جمال مندوخیل کو چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی اور وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان نے مشترکہ طور پر سپریم جوڈیشل کونسل کا رکن نامزد کیا ہے۔

اب سپریم جوڈیشل کونسل کے اراکین میں چیف جسٹس آف پاکستان، وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان، جسٹس منیب اختر، جسٹس حسن اظہر رضوی، لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس جمال مندوخیل شامل ہوں گے۔

ترمیم کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کی سربراہی چیف جسٹس آف پاکستان یا وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس میں سے سینئر ترین جج کرے گا، اور اس صورت میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی ہی اس کے سربراہ رہیں گے۔

مزید یہ کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں بھی جسٹس جمال مندوخیل کو شامل کر لیا گیا ہے، اب یہ کمیٹی چیف جسٹس، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل پر مشتمل ہو گی۔

اسی طرح وفاقی آئینی عدالت کے دوسرے سینئر جج جسٹس عامر فاروق کو چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت نے مشترکہ طور پر جوڈیشل کمیشن کا رکن نامزد کیا ہے۔

اب جوڈیشل کمیشن آف پاکستان میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی، وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان، جسٹس منیب اختر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس عامر فاروق، اٹارنی جنرل، وفاقی وزیر قانون، پاکستان بار کونسل کے نمائندے احسن بھون، قومی اسمبلی کے 2 ارکان، سینیٹ کے 2 ارکان اور ایک خاتون یا غیر مسلم رکن (جسے اسپیکر نامزد کریں گے) شامل ہوں گے۔

پریس ریلیز کے مطابق یہ ادارے اب نئے آئینی ڈھانچے کے تحت احتساب، عدالتی تعیناتیوں اور عدالتی انتظامی امور میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔

یہ تبدیلیاں اس پس منظر میں سامنے آئی ہیں کہ 27ویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کا بڑا ڈھانچہ تبدیل کر دیا گیا ہے، اس ترمیم کے نتیجے میں وفاقی آئینی عدالت کا قیام عمل میں آیا ہے، جس پر اپوزیشن اور کئی قانونی ماہرین نے تنقید کی ہے۔

ترمیم کے نافذ ہوتے ہی سپریم کورٹ کے دو ججز جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

آئی سی جے کا تحفظات کا اظہار
بین الاقوامی تنظیم انٹرنیشنل کمیشن آف جیورسٹس (آئی سی جے) نے بھی ترمیم، خصوصاً وفاقی آئینی عدالت کی تشکیل، ججوں کی تقرری، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی نئی ترتیب، ہائی کورٹ کے ججوں کے تبادلے اور صدر اور عسکری قیادت کو دیے گئے استثنیٰ پر اپنی تشویش ظاہر کی ہے۔

آئی سی جے کے مطابق اس ترمیم کے بعد سپریم کورٹ بنیادی طور پر اپیل کا فورم رہ جائے گی اور آئینی تشریح کا اختیار وفاقی آئینی عدالت کو منتقل ہو جائے گا۔

آئی سی جے نے مزید کہا کہ وفاقی آئینی عدالت کے پہلے جج کو وزیر اعظم کی ایڈوائس پر صدر مقرر کریں گے جبکہ مستقبل کی تعیناتیاں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی سفارش پر ہوں گی، لیکن ترمیم میں تعیناتی کے معیار یا اصول واضح نہیں کیے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم کے بعد 3 اہم آئینی اور عدالتی اداروں کی تشکیل نو
  • ستائیسویں آئینی ترمیم کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل، جوڈیشل کمیشن اور پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی تشکیل نو
  • 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد 3 اہم آئینی اور عدالتی اداروں کی تشکیل نو کردی گئی
  • جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس عامر فاروق سپریم جوڈیشل کونسل کے رکن نامزد
  • ستائیسویں آئینی ترمیم کے بعد اعلیٰ عدلیہ کے اہم فورمز کی مکمل تشکیل نو
  • 27ویں آئینی ترمیم: سپریم جوڈیشل کونسل، جوڈیشل کمیشن اور پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی ازسرِنو تشکیل
  • 27ویں آئینی ترمیم کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل، جوڈیشل کمیشن اور پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی تشکیل نو
  • عظمیٰ بخاری جعلی ویڈیو کیس: نامزد ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری
  • آئینی عدالت  میں اپیلوں  کی سماعت لاہور  ہائیکورٹ کا فیصلہ  کالعدم  ‘ پشاور  کا معطل : مزید 2ججز  کا حلف  تعداد  3,7پنچ تشکیل 
  • پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت کا پہلا فیصلہ، خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر حکم امتناع