وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی—فائل فوٹو

وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے معصوم بچے مصور کاکڑ کو تاوان کی خاطر شہید کیا، واقعے میں ملوث کچھ دہشت گرد واصلِ جہنم ہو چکے۔

کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ واقعے میں ملوث عناصر کو کیفرِ کردار تک پہنچانا اپنی ذمے داری سمجھتا ہوں۔

وزیرِ اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ پچھلے 7 ماہ سے ذاتی طور پر میں اور حکومتِ بلوچستان مصور کی بازیابی کے لیے کوششیں کرتے رہے ہیں۔

گزشتہ برس اغوا ہوئے بچے مصور کاکڑ کو اغواء کاروں نے قتل کر دیا: ڈی آئی جی کوئٹہ

ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ اعتزاز گورایہ نے کہا گزشتہ سال 15 نومبر کو اغوا ہونے والا بچہ مصور خان کاکڑ کو مار دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث عناصر کے خلاف پوری ریاستی مشینری حرکت میں آ چکی ہے، واقعے میں ملوث کچھ دہشت گرد واصلِ جہنم ہو چکے، کچھ کے گرد گھیرا تنگ ہے۔

اس سے قبل ڈی آئی جی پولیس اعتزاز گورایہ نے ترجمان بلوچستان حکومت شاہد کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ گزشتہ سال 15 نومبر کو مصور خان کاکڑ کو اغواء کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ بچے کی بازیابی کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی، اب تک اس کیس میں 19 جے آئی ٹی میٹنگز ہوئیں، بچے کی بازیابی کے لیے 2000 رہائشی مقامات کو سرچ کیا گیا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: واقعے میں ملوث کاکڑ کو

پڑھیں:

190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے سیشن جج کو کام سے روکنے کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

سپریم کورٹ کے 2004 کی آبزرویشن کی روشنی میں سیشن جج ناصر جاوید رانا کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ ہوا۔

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے درخواست گزار اسامہ ریاض کی درخواست پر سماعت کی۔ وکیل درخواست گزار ریاض حنیف راہی عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ آپ کے دلائل سن لیے ہم اس پر آرڈر جاری کر دیں گے۔

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ 22 سال پہلے کا آرڈر ہے تو پہلے آپ کہاں تھے، 22 سال بعد آپ کو یاد آیا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد نہیں ہوا، اتنے سال بعد معاملہ عدالت لانے سے آپ کی بدنیتی ظاہر ہوتی ہے۔

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے سخت ریمارکس دیے کہ میں آپ کو اجازت نہیں دے سکتا جب مرضی آپ درخواست دائر کر دیں جب مرضی ہو نہ کریں، 22 سال ہوگئے اُس وقت آپ کو خیال نہیں آیا، آج آپ کو خیال آ گیا کہ اس کو چیلنج کریں، ایک آرڈر تھا 22 سال پہلے کا، وہ آج 22 سال بعد عمل درآمد کروانے آپ کیسے آگئے۔

وکیل درخواست گزار ریاض حنیف راہی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹائم بارڈ کی بات الگ ہے، معاملہ اکتوبر 2025 میں میڈیا پر ہائی لائٹ ہوا، ہم نے جو نوٹیفکیشن چیلنج کیا ہے اس کے مطابق جج صاحب ڈیوٹی کر رہے ہیں، ایک چیز جو غیر قانونی ہے تو اسے ہائی لائٹ کیا اسے انگلش اخبار نے شائع کیا جس کا ریکارڈ موجود ہے۔

وکیل ریاض حنیف راہی نے کہا کہ جو بھی ہے، سپریم کورٹ کی آبزرویشن ہے، ایک طریقہ کار ہے ہم سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے حکم پر سر جھکاتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے حکم کو اگر ہم ایسے لیں گے اور اس پر عمل درآمد نہیں کریں گے تو پھر کیا رہ جائے گا۔

وکیل درخواست گزار نے دلائل میں مزید کہا کہ ناصر جاوید رانا سیشن جج سے متعلق سپریم کورٹ کے واضح آرڈر ہیں، سپریم کورٹ نے متعلقہ جج کے خلاف جسمانی ریمانڈ ملزم کو بغیر پیش کیے دینے پر آرڈر کر رکھا تھا۔ سپریم کورٹ نے آبزرویشن دیں تھی جو جوڈیشل ریکارڈ کا حصہ ہیں، تمام متعلقہ ریکارڈ ساتھ لگا رکھا ہے، مصدقہ کاپیاں بھی ساتھ ہیں۔

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ چلیں دیکھ لیتے ہیں، آپ کو سن لیا ہے ہم اس پر آرڈر کریں گے۔

عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

متعلقہ مضامین

  • بنوں، دو روز قبل اغواء ہونے والے ایس ایچ او کو قتل کردیا گیا
  • دشمن ملک کے امن کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، سرفراز بگٹی
  • 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • شہباز شریف سے سرفراز بگٹی کی ملاقات‘اہم امور پر گفتگو
  • سکیورٹی فورسز کی خیبرپختونخوا میں 2 کارروائیاں، 20 خوارج جہنم واصل
  • لاپتہ افراد کی بازیابی کیس میں حکومت و قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نوٹس جاری
  • ڈاکٹر مالک بلوچ کی جماعت لگتا نہیں کہ ووٹ دے گی، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • تربت، رانا ثناء اللہ اور سرفراز بگٹی کی ڈاکٹر مالک بلوچ سے ملاقات۔ آئینی ترمیم کی حمایت کی درخواست
  • بلوچستان کے عوام کے حقوق کی حفاظت اولین ترجیح ہے، سرفراز بگٹی
  • بلوچستان میں بچوں کے حفاظتی ٹیکہ جات کی شرح میں نمایاں اضافہ