تاجر، علماء، طلبہ سب جرائم پیشہ عناصر کے رحم و کرم پر ہیں، مولانا واسع
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
اپنے بیان میں جے یو آئی رہنماء مولانا واسع نے کہا کہ حکومت بزدلی سے خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ بلوچستان میں ریاستی اختیار دفن ہو چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر سینیٹر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ طالب علم مصور خان کی لاش نے حکومت کے جھوٹے دعووں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ وعدوں، دعووں اور تسلیوں کا انجام ایک لاش کی صورت میں نکلا۔ انصاف مانگنے والوں کو تحفظ نہیں لاشیں دی جا رہی ہیں۔ یہ قتل نہیں، حکومت کی رٹ کا عبرتناک انجام ہے۔ اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ اغواء معمول بن چکا ہے۔ حکومت بزدلی سے خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ بلوچستان میں ریاستی اختیار دفن ہو چکا ہے۔ قاتل دندناتے پھر رہے ہیں۔ عوام خوف میں جی رہے ہیں۔ مصور کے والدین نے بیٹے کی زندگی مانگی تھی۔ حکومت نے لاش تھما دی۔
مولانا واسع نے کہا کہ دھرنے میں وعدے کرنے والے آج فرار اور خاموشی میں چھپے ہیں۔ حکومت نے بارہا خبردار کئے جانے کے باوجود آنکھیں بند رکھیں۔ قانون دفن ہو چکا ہے۔ اب صرف دہشت اور جرم کی حکمرانی ہے۔ جے یو آئی رہنماء نے کہا کہ تاجر، علماء، طلبہ سب جرائم پیشہ عناصر کے رحم و کرم پر ہیں۔ محب وطن ہونا اب جرم بن چکا ہے اور انعام ایک لاش ہے۔ مظلوم کچلے جا رہے ہیں، اور حکومت تماشہ دیکھ رہی ہے۔ جو حکومت شہریوں کو تحفظ نہ دے سکے اسے حکمرانی کا کوئی حق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ صبر کا پیمانہ چھلک چکا ہے۔ اب جواب دہی کا وقت آ چکا ہے۔ آج مصور کی لاش ملی، کل کسی اور کی باری ہو سکتی ہے۔ یہ لاش صرف مصور کی نہیں، یہ حکومتی مجرمانہ ناکامی کا اعلان ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کاروباری شعبے کا تعلیمی میدان میں سرمایہ کاری بڑھانا وقت کی ضرورت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: معروف سرمایہ کار عارف حبیب نے کہا ہے کہ خوشحال قوم کی تخلیق اور پاکستان کی پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے تعلیمی نصاب میں عصری علوم کے ساتھ کردار سازی کو شامل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
عارف حبیب کا کہنا تھا کہ موجودہ تعلمی نظام خود غرض ملامت کے خواہش مند افراد پیدا کررہا ہے۔ انسان ترقی کررہا ہے مگر معاشرتی مجموعی طور پر انحطاط کا شکار ہے۔ وہ نیا ناظم آباد جیم خانہ میں “سی ای اوز سیشن: لیڈ وِد وژن” سے بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ دیرپا اقتصادی ترقی اور قومی خوشحالی حاصل کرنے کے لیے حکومت، غیر سرکاری فلاحی تنظیموں اور نجی کاروباری شعبے کو تعلیم میں سرمایہ کاری کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر کریکٹر ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر اور ہیگزالائز کے سی ای او، سعد شاہ نے نشاندہی کی کہ پاکستان کے ائی ٹی اور ای-کامرس کے شعبے ہنرمند پیشہ ور افراد کی کمی کا سامنا ہے، جو ان کی وسیع صلاحیت کے مقابلے میں ان کی ترقی اور پیداواری صلاحیت کو سست کر رہا ہے۔
سعد شاہ نے کہا کہ دستیاب انسانی سرمائے میں اکثر پیشہ ورانہ مہارت، کام کی اخلاقیات اور لگن کی کمی ہوتی ہے، جو براہ راست تنظیمی کارکردگی اور ترقی کو متاثر کرتے ہیں۔ شاہ نے زور دیا کہ جنریشن زیڈ (Gen Z) اور جنریشن الفا (Gen Alpha)کو تعلیمی اداروں اور کام کی جگہوں دونوں پر اخلاقی اور تادیبی اقدار سکھائی جانی چاہئیں،
کریکٹر ایجوکیشن فاؤنڈیشن (CEF) کے چیئرمین، محمود احمد نے ایک ایسے متوازن تعلیمی نظام کا مطالبہ کیا جو **ہنر کی ترقی کو اخلاقی اور تادیبی تعلیم کے ساتھ مربوط کرے۔اس سیشن میں آئی ٹی اور اس سے منسلک شعبوں کے سی ای اوز اور سینئر پیشہ ور افراد نے شرکت کی، جنہوں نے اجتماعی طور پر پاکستان کی پائیدار ترقی کی بنیاد کے طور پر انسانی سرمائے میں سرمایہ کاری کی فوری ضرورت پر زور دیا۔