غزہ: اسرائیلی درندگی جاری، ڈاکٹروں کی عالمی تنظیم نے تمام سرگرمیاں معطل کردیں
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جنیوا:۔ بین الاقوامی طبی تنظیم “ڈاکٹرز ود آﺅٹ بارڈرز” نے اعلان کیا کہ اس نے غزہ شہر میں اپنی تمام سرگرمیاں معطل کر دی ہیں، کیونکہ قابض اسرائیل کی درندگی اور مسلسل بڑھتے ہوئے فوجی حملوں نے طبی سہولیات کو مفلوج کر دیا ہے۔
جنیوا سے جاری بیان میں تنظیم کے ایمرجنسی امور کے کوآرڈینیٹر جیکب گرنجیہ نے کہا کہ قابض فوج کی طرف سے ہماری عیادت گاہوں کا محاصرہ اور حملے ہمیں اپنے کام روکنے پر مجبور کر گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ فیصلہ ہے جو ہم کبھی نہیں لینا چاہتے تھے مگر اب ہمارے پاس کوئی راستہ باقی نہیں بچا۔
غزہ میں لاکھوں افراد جن میں نوزائیدہ بچے، شدید زخمی مریض اور زندگیاں بچانے کے منتظر افراد شامل ہیں، سخت خطرے میں ہیں کیونکہ وہ نہ تو علاج کی سہولت تک پہنچ سکتے ہیں اور نہ ہی سفر کر سکتے ہیں۔ تنظیم کے مطابق وہ اسپتال اور وارڈز جو نوزائیدہ بچوں کے رونے اور طبی آلات کی آوازوں سے گونجنے چاہئیں تھے اب سنسان اور ویران پڑے ہیں کیونکہ قابض اسرائیل کی درندگی نے ہمیں اپنا آخری فعال طبی مرکز بھی خالی کرنے پر مجبور کر دیا۔
قابض اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023ءسے امریکا اور یورپی طاقتوں کی براہِ راست پشت پناہی میں غزہ پر تباہ کن جنگ مسلط کر رکھی ہے۔ اس میں اجتماعی قتل عام، قحط، تباہی، جبری بے دخلی اور بڑے پیمانے پر گرفتاریوں جیسے جرائم شامل ہیں۔ یہ سب اس وقت بھی جاری ہے جب دنیا بھر کی آوازیں اور عالمی عدالتِ انصاف کی ہدایات اس قتل عام کو روکنے کا مطالبہ کر چکی ہیں مگر قابض اسرائیل نے سب کو نظر انداز کر دیا۔
اب تک جاری اس نسل کشی میں 2 لاکھ 33 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ 11 ہزار سے زائد فلسطینی لاپتہ ہیں، لاکھوں اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں اور قحط نے درجنوں خاندانوں کے چراغ بجھا دیئے ، غزہ کی بیشتر بستیاں اور شہر صفحہ ہستی سے مٹا دیئے گئے ۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: قابض اسرائیل
پڑھیں:
“غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں پڑے گا”، اسرائیل کا ترکی کو دوٹوک پیغام
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کی ترجمان شوش بیڈروسیئن نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ غزہ میں بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کی صورت میں ترکی کے فوجی دستوں کو شامل کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق، تل ابیب نے اس مؤقف سے امریکا کو بھی آگاہ کر دیا ہے کہ اسرائیل کسی بھی حالت میں غزہ میں ترک فوج کی موجودگی کو قبول نہیں کرے گا۔
ترجمان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ “غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں لگے گا۔”
خیال رہے کہ اس سے قبل اسرائیل نے امریکی منصوبے کے تحت غزہ میں بین الاقوامی امن فورس کی تجویز پر بھی تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
گزشتہ ماہ ہنگری میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون سار نے کہا تھا کہ جو ممالک غزہ میں اپنی افواج بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں، انہیں کم از کم اسرائیل کے ساتھ منصفانہ رویہ اپنانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر رجب طیب اردوان کی قیادت میں ترکی نے اسرائیل کے خلاف جارحانہ مؤقف اپنایا ہے، اس لیے اسرائیل کسی طور پر ترک فوج کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔