کشمیری مسلمان آج یوم شہدا جموں منا رہے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے دونوں اطراف کشمیری آج یوم شہدا جموں منا رہے ہیں۔
ڈوگرہ فوج نے 6 نومبر 1947 کو جموں کٹھوا، ادہم پور اور ریاسی کے اضلاع میں ظلم و سفاکیت سے کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی کی۔
یہ واقعہ اُس وقت کا ہے جب کثیر تعداد میں کشمیری مسلمان پاکستان کی جانب نقل مکانی کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔
قتل عام سے قبل ڈوگرہ فوج کے مسلمان سپاہیوں کو برطرف کیا گیا اور مسلمانوں کی برطرفی کے بعد جموں کینٹ کا کمانڈر ہندو افسر لگا دیا گیا۔ جابرانہ قتل عام میں ڈوگرہ فوج کے ساتھ راشٹریہ سیوک سنگھ بھی شامل تھی۔
اسی روز، 6 نومبر 1947 کو 60 سے زائد بسوں میں کشمیری مسلمانوں کو سوار کرا کر سیالکوٹ کی طرف پہلا قافلہ روانہ کیا گیا۔
سامبا کے مقام پر راشٹریہ سیوک سنگھ اور ڈوگرہ فوج نے گھات لگا کر حملہ کیا اور 123 گاؤں جلا کر خاکستر کر دیے گئے، دو ہفتے تک جاری رہنے والے قتل عام کے نتیجے میں 2لاکھ 37 ہزار کشمیری مسلمان بے دردی سےشہید کیے گئے۔
عالمی طاقتوں کو اس امر پر سنجیدگی سے سوچنا ہوگا کہ 78سال گزر جانے کے باوجود کشمیری مسلمان اپنا حق خود ارادیت استعمال کرنے سے قاصر ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈوگرہ فوج
پڑھیں:
نومبر 1947: جموں و کشمیر کی تاریخ کا سیاہ باب، بھارت کے ظلم و بربریت کی لرزہ خیز داستان
اسلام آباد: نومبر 1947 جموں و کشمیر کی تاریخ کا وہ سیاہ باب ہے جب بھارتی ریاستی سرپرستی میں لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔
مہاراجہ ہری سنگھ اور آر ایس ایس کے مسلح جتھوں نے ریاستی اداروں کی مدد سے مسلمانوں کے خلاف منظم نسل کشی کی، جس کے نتیجے میں تقریباً ڈھائی لاکھ مسلمان شہید اور پانچ لاکھ سے زائد افراد ہجرت پر مجبور ہوئے۔
رپورٹس کے مطابق نومبر 1947 میں جموں کے ہزاروں دیہات بھارتی بربریت سے لہو میں نہا گئے۔ اس قتل عام کا مقصد جموں و کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنا اور پاکستان کے ساتھ الحاق کی تحریک کو کچلنا تھا۔
کشمیر کے معروف اسکالر میاں کریم اللہ قریشی کے مطابق:
“جموں کے ایک باعزت شخص نے اپنی بیٹیوں کی عزت بچانے کے لیے انہیں خود قتل کر دیا، تاکہ وہ بھارتی درندوں کے ہاتھوں پامال نہ ہوں۔”
تاریخی شواہد کے مطابق مہاراجہ ہری سنگھ کے اہلکاروں، بھارتی فوج اور آر ایس ایس کے غنڈوں نے مل کر جموں کے مسلمانوں پر قیامت ڈھائی، گھروں کو جلا دیا گیا اور معصوم عورتوں اور بچوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 1947 کا یہ قتل عام دراصل کشمیر کی مسلم شناخت ختم کرنے اور آزادی کی تحریک کو دبانے کی منظم سازش تھی۔ تاہم شہداء کے لہو نے کشمیری عوام میں آزادی اور خود ارادیت کی جدوجہد کو مزید طاقت بخشی۔
ہر سال 6 نومبر کو دنیا بھر میں کشمیری یومِ شہدائے جموں کے طور پر مناتے ہیں، تاکہ اس المیے کو یاد رکھا جا سکے اور شہداء کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا جا سکے۔
کشمیری عوام آج بھی پُرعزم ہیں کہ بھارتی جابرانہ تسلط کے خلاف ان کی تحریکِ آزادی ایک دن ضرور رنگ لائے گی۔