data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250926-5-8

 

پشاور(آئی این پی )ناظم اسلامی جمعیت طلبہ پشاور حسن امین نے تعلیم بچاؤ مہم کے تحت پشاور شہر میں ’’حقوقِ طلبہ تحریک‘‘ کا آغاز کرتے ہوئے حکومت کو طلبہ کے مسائل حل کرنے کے لیے 10 اکتوبر تک کی ڈیڈلائن دے دی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر حکومت نے اس ڈیڈلائن تک اقدامات نہ کیے تو اگلے مرحلے میں وزیرِاعلیٰ ہاؤس کے سامنے لامحدود دھرنا دیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صدر بزمِ شاہین پشاور سدیس خان، ناظمین علاقہ جات قاسم ہمدرد، نصیراللہ، کاشف جمیل، محمد بلال، خبیب اور میڈیا سیل کے انچارج محمد فرجاد شاہ بھی موجود تھے۔ حسن امین نے کہا کہ حکومت کے تعلیمی اداروں کی آؤٹ سورسنگ کے فیصلے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اور اس کے خلاف ہر سطح پر مزاحمت کی جائے گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت یہ فیصلہ فوری طور پر واپس لے۔ انہوں نے کہا کہ پشاور کی طلبہ برادری شدید مشکلات سے دوچار ہے اور نوجوان مایوسی کا شکار ہیں۔ تعلیم حکومتوں کی ترجیح نہیں رہی، طلبہ مزید تعلیمی اخراجات اٹھانے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ تعلیمی فیسوں میں آئے روز ہوش ربا اضافہ غریب اور متوسط طبقے کے طلبہ کو تعلیم ترک کرنے پر مجبور کر رہا ہے۔ صوبائی بجٹ میں تعلیم کے لیے مختص فنڈ ناکافی ہے، لہٰذا اسے کم از کم 20 فیصد تک بڑھایا جائے انہوں نے کہا کہ وزیرِاعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے گزشتہ سال طلبہ یونین کی بحالی کا اعلان کیا تھا لیکن تاحال وعدہ پورا نہیں ہوا۔ حکومت فوری طور پر طلبہ یونین کے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ پشاور کی نجی جامعات نے اپنی فیسوں میں 50 فیصد اضافہ کیا ہے جو طلبہ دشمن اقدام ہے، جبکہ حکومت کی جانب سے ان اداروں پر کوئی چیک اینڈ بیلنس موجود نہیں۔ سرکاری جامعات مالی بحران کا شکار ہیں، حکومت فوری طور پر گرانٹ جاری کرے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نرسنگ طلبہ کے ساتھ پیڈ انٹرن شپ کا جو وعدہ کیا گیا تھا اسے پورا کیا جائے اور الائیڈ ہیلتھ سائنسز کے طلبہ کو بھی انٹرن شپ فراہم کی جائے۔ اسی طرح تعلیمی اداروں میں اندرونی ہاسٹلز قائم کیے جائیں اور جنسی ہراسانی کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہر کے تعلیمی اداروں میں “میوزیکل کنسرٹس” کے نام پر ہماری ثقافتی اقدار پر حملے بند کیے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلامی جمعیت طلبہ، طلبہ کے مسائل کے حل کیلیے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا، ایچ ای ڈی اور تمام تعلیمی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملاقاتیں اور مذاکرات جاری رکھے گی۔

 

ناظم اسلامی جمعیت طلبہ پشاور حسن امین پریس کانفرنس کررہے ہیں

خبر ایجنسی گوہر ایوب.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

کشمیر کیساتھ ریزرویشن میں ناانصافی پر حکومت رپورٹ پیش کرے، ڈاکٹر بشیر ویری

نیشنل کانفرنس کے سینیئر لیڈر نے کہا کہ ہمیں امید تھی کہ ریاستی درجہ بحال کیا جائیگا مگر ابھی تک کچھ نہیں ہوا، اسکے باوجود ہماری حکومت وعدوں کی تکمیل کیلئے سنجیدگی سے کوشش کررہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے سینیئر لیڈر اور ایم ایل اے بجبہارا ڈاکٹر بشیر ویری نے میڈیا کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو میں کہا کہ پارٹی نے انہیں نگروٹہ اسمبلی حلقہ میں این سی امیدوار شمیم بیگم کی انتخابی مہم کے لئے مقرر کیا ہے اور وہ اس وقت جموں میں انتخابی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ ڈاکٹر بشیر ویری سے جب یہ پوچھا گیا کہ وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے نگروٹہ میں انتخابی جلسے کے دوران مائیک میں خرابی کے باعث تقریر ادھوری چھوڑ کر اسٹیج کیوں چھوڑا، تو انہوں نے کہا کہ جب کوئی لیڈر عوام سے خطاب کے لئے وقت نکالتا ہے اور آخر میں تکنیکی خرابی کی وجہ سے بات نہیں کر پاتا تو یہ افسوسناک لمحہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مقرر کے لئے یہ لمحہ بے حد مایوس کن ہوتا ہے جب وہ کسی خاص موضوع پر بات کرنا چاہتا ہو مگر اچانک مائیک بند ہو جائے۔

انتخابی مہم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ نگروٹہ نیشنل کانفرنس کا گڑھ رہا ہے، عوام شمیم بیگم کو کامیاب بنائیں گے، ہمیں پوری امید ہے کہ این سی کو واضح جیت حاصل ہوگی۔ ریزرویشن کے مسئلے پر ڈاکٹر بشیر ویری نے کہا کہ کشمیر کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے کیونکہ یہاں کی 90 فیصد آبادی جنرل کیٹیگری سے تعلق رکھتی ہے۔ حکومت کی جانب سے بنائی گئی سب کمیٹی کی رپورٹ میں تاخیر تشویشناک ہے، اگر یہ رپورٹ مزید مؤخر ہوئی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ ڈیلی ویجرز کے مسئلے پر انہوں نے بی جے پی اور دیگر جماعتوں پر الزام لگایا کہ انہوں نے گزشتہ 14 سالوں میں اس طبقے کے لئے کچھ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ڈیلی ویجرز کا مسئلہ حقیقی ہے لیکن حکومت کیا کریں گی ابھی بھی جموں کشمیر کے بزنس رولز کی فائل ہوم منسٹری میں زیر التوا ہے اور لیفٹیننٹ گورنر کے پاس اختیارات موجود ہیں، مگر حکومت مؤثر فیصلے نہیں کر رہی، ڈیلی ویجرز کو باقاعدہ کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ منتخب حکومت اور ایل جی انتظامیہ کے درمیان فاصلہ کم ہونے کے بجائے بڑھتا جا رہا ہے، جو عوامی مسائل کے حل میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ انتخابی منشور پر عمل درآمد کے سوال پر ڈاکٹر بشیر ویری نے کہا کہ ہم نے انتخابات کے دوران جو وعدے کئے تھے، انہیں پورا کرنا ہماری ذمہ داری ہے، اگرچہ ہمیں امید تھی کہ ریاستی درجہ بحال کیا جائے گا مگر ابھی تک کچھ نہیں ہوا، اسکے باوجود ہماری حکومت وعدوں کی تکمیل کے لئے سنجیدگی سے کوشش کر رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جے ایس او محض ایک تنظیم نہیں بلکہ ایک تحریک اور مشن کے طور پر کام کرے، علامہ ساجد نقوی
  • تحریک آزادی کشمیر کے شہداء کے مشن کو ہر حال میں پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا، مقررین سیمینار
  • 27 ویں ترمیم پاکستان کی بنیادوں پر حملہ ہے،اپوزیشن اتحاد کاتحریک کا اعلان
  • یوم اقبال پر بدین میں شاندار تعلیمی وادبی تقریب کا انعقاد
  • اپوزیشن اتحاد نے 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر تحریک شروع کردی
  • ایم ڈبلیو ایم رہنماء علامہ ولایت حسین جعفری سے تحریک تحفظ آئین سے متعلق خصوصی گفتگو
  • الطاف وانی کا کشمیریوں پر بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے پر انسانی حقوق کے ماہرین کا شکریہ
  • خوفزدہ حکومت کسی سیاسی سرگرمی کی اجازت نہیں دے رہی، پی ٹی آئی بلوچستان
  • آئی آر ایس پشاور اور سراپا کا باہمی تعاون کا معاہدہ
  • کشمیر کیساتھ ریزرویشن میں ناانصافی پر حکومت رپورٹ پیش کرے، ڈاکٹر بشیر ویری