اعلامیہ میں کہا گیا کہ 30 نومبر کو لاہور میں ایک بڑا کنونشن منعقد کیا جائے گا جس میں آئمہ کرام اور دینی جماعتوں کے رہنما شرکت کریں گے۔ حافظ نصیر احمد احرار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کا اجلاس نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف جمعیت علماء اسلام کا موقف نہیں بلکہ وفاق المدارس کا بھی متفقہ مؤقف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام لاہور کے زیرِاہتمام سبزہ زار لاہور میں اجلاس منعقد ہوا جس میں پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ مساجد کو وظیفہ دینے کے نام پر مبینہ طور پر ہراساں کرنے کی پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے اس کیخلاف عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا اعلان کیا گیا۔ اجلاس میں جمعیت علماء اسلام پنجاب کے جنرل سیکرٹری حافظ نصیر احمد احرار، جے یو آئی لاہور کے جنرل سیکرٹری حافظ عبدالرحمن، مولانا اسد اللہ فاروق، مولانا امجد سعید، حافظ اشرف، قاری غلام حسین، مولانا محب النبی، قاری وقار چترالی، قاری طاہرالرحمن، قاری محمد رمضان، حافظ محمد نعمان، محمد یوسف حنفی، قاری اشرف علی، سمیع اللہ فاروقی، مولانا عبدالشکور یوسف، مولانا عظمت حیات، مولانا محمد فاضل عثمانی سمیت دیگر علما و رہنماؤں نے شرکت کی۔

اجلاس میں حافظ عبدالرحمن نے اعلامیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب کی پالیسیز آئمہ کرام کو انتظامیہ کے رحم و کرم پر چھوڑنے کے مترادف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پچیس ہزار روپے وظیفہ دراصل مغربی ایجنڈے کا حصہ ہے، جس کے ذریعے علما کو حکومتی کنٹرول میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر کسی عالمِ دین کو تھانے، کچہری یا کسی ڈی سی کی جانب سے دباؤ یا دھمکی دی گئی تو جمعیت علماء اسلام اسے تنہا نہیں چھوڑے گی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مساجد و مدارس کے تحفظ کیلئے جدوجہد جاری رکھی جائے گی اور عوامی سطح پر اس پالیسی کی وضاحت کیلئے تاجر برادری کے تعاون سے رابطہ مہم چلائی جائے گی۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ 30 نومبر کو لاہور میں ایک بڑا کنونشن منعقد کیا جائے گا جس میں آئمہ کرام اور دینی جماعتوں کے رہنما شرکت کریں گے۔

حافظ نصیر احمد احرار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کا اجلاس نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف جمعیت علماء اسلام کا موقف نہیں بلکہ وفاق المدارس کا بھی متفقہ مؤقف ہے۔ اجلاس میں متفقہ طور پر مولانا فضل الرحمان کے موقف کی تائید کی گئی اور حکومت پنجاب کی مساجد سے متعلق پالیسیز کو مسترد کرتے ہوئے ڈی سی لاہور اور پولیس حکام کے رویے کی مذمت کی گئی۔
 
 
 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جمعیت علماء اسلام کرتے ہوئے اجلاس میں کہا کہ

پڑھیں:

مساجد کے حوالے سے سہیل آفریدی کا بیان قابل مذمت ہے، طاہر اشرفی

 مولانا طاہر اشرفی(فائل فوٹو)۔

چئیرمین پاکستان علما کونسل مولانا طاہر اشرفی نے وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی کے بیان کی مذمت کی ہے۔ 

ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے مساجد کے حوالہ سے جو گفتگو کی وہ قابلِ افسوس ہے، سہیل آفریدی کا بیان نہ صرف قابل مذمت بلکہ پاکستان کے تشخص کو خراب کرنے کی کوشش ہے۔ 

مولانا طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ پاک فوج مساجد و مدارس کی محافظ ہے جو کہ کبھی بھی غیر محفوظ نہیں ہوں گے، پی ٹی آئی کے لوگوں کو اس طرح کی بات پر وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کو عقل و شعور دینا چاہیے۔ 

انھوں نے کہا کہ سیاسی مخالفت میں اِس انتہا تک نہ جائیں جس سے ملک، قوم اور پاک فوج کا وقار مجروح ہو، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے نفرت میں جو بات کی اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ستائیسویں ترمیم مکمل مسترد، کسی بھی شخص کو عدالتی استثنیٰ غیر شرعی ہے: حافظ نعیم
  • ن لیگ اور پی پی کا اصلی چہرہ سامنے آ چکا، چودھری اشفاق
  • ۔27ویں ترمیم ہولناک اور تباہ کن‘اپوزیشن اسے کلیتا ً مسترد کرے‘ حافظ نعیم الرحمن
  • 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہ دینے فیصلہ: مولانا فضل الرحمان بیرون ملک چلے گئے
  • نیکی پھیلائیں، ظلم روکیں، برائی سے بچیں: علماء، رائیونڈ اجتماع میں آج دعا
  • امریکی سینیٹ نے حکومتی بندش ختم کرنے کے بل کو مسترد کر دیا
  • 27ویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 243 کی حمایت اور صوبے کے حصوں میں کمی کو مسترد کرتے ہیں، بلاول بھٹو
  • 27ویں آئینی ترمیم، مولانا فضل الرحمان کی صدر مملکت اور بلاول بھٹو سے اہم ملاقات
  • مساجد کے حوالے سے سہیل آفریدی کا بیان قابل مذمت ہے، طاہر اشرفی